|
ترکیہ نے، فلسطینی علاقوں میں بدتر ہوتے ہوئے انسانی المیےکا حوالہ دیتے ہوئےجمعرات کے روز سے،اسرائیل کے ساتھ اپنی تمام برآمدات اور درآمدات روک دی ہیں۔
ترکیہ کی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا کہ “اسرائیل سے متعلق برآمدی اور درآمدی لین دین روک دیا گیا ہے، جس میں تمام مصنوعات شامل ہیں۔”
بیان میں کہا گیا کہ ، ”ترکیہ ان نئے اقدامات پر اس وقت تک سختی اور فیصلہ کن طریقے سے عمل درآمد کرے گا جب تک اسرائیلی حکومت غزہ کے لیے انسانی امداد کی بلاتعطل اور مناسب ترسیل کی اجازت نہیں دیتی۔”
دونوں ملکوں کے درمیان 2023 میں تجارت کا حجم 6.8 ارب ڈالر تھا۔
ترکیہ نے گذشتہ ماہ اسرائیل پر تجارتی پابندیاں عائد کر دی تھیں جس کے بارے میں اس نے کہا تھا کہ ان کی وجہ اسرائیل کی جانب سے انقرہ کو غزہ کے لیے امدادی فضائی کارروائیوں میں حصہ لینے کی اجازت دینے سے انکار اورمحصور شہر پر اس کی جارحانہ کارروائی تھی ۔
جمعرات کو اس سے قبل اسرائیل کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ترک صدر طیب اردوان اسرائیلی درآمدات اور برآمدات کے لیے بندرگاہیں بند کر کے معاہدوں کو توڑ رہے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا “ایک ڈکٹیٹر ترکیہ کے عوام اور تاجروں کے مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اور بین الاقوامی تجارتی معاہدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے، اس طرح کابرتاؤ کرتا ہے۔”
کاٹز نے کہا کہ انہوں نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہےکہ وہ مقامی مصنوعات اور دوسرے ملکوں سے در آمدات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ترکیہ کے ساتھ تجارت کی جگہ دوسرے متبادل پر کام کرے ۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔