Wednesday, December 25, 2024
ہومWorldتھائی لینڈ کے جزیروں میں پانی کی قلت کیوں؟

تھائی لینڈ کے جزیروں میں پانی کی قلت کیوں؟


  • حالیہ ہفتوں کے دوران مہلک ہیٹ ویو کے باعث خطے میں درجۂ حرارت ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔
  • تھائی لینڈ میں ایک اور مشہور سیاحتی جزیرہ ‘ساموئی’ بھی خشک اور گرم موسم کا سامنا کر رہا ہے۔
  • مقامی ٹورزم آپریٹرز کا مطالبہ رہا ہے کہ فی فی جزیروں کو پانی کی فراہمی کے لیے طویل مدتی سرمایہ کاری کی جائے۔

ویب ڈیسک — تھائی لینڈ اپنے جزیروں اور ساحلوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ تھائی لینڈ کے ساحلوں پر نیلا اور سبزی مائل پانی ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے۔ لیکن ہر طرف پانی میں گھرے ان جزائر کو اب خود پانی ہی کا مسئلہ ہے۔

تھائی لینڈ کے فی فی اور ساموئی جزیروں کا شمار مشہور جزیروں میں ہوتا ہے۔ فی فی آئی لیںڈز پر تو ہالی وڈ فلم ‘دی بیچ’ کی شوٹنگ بھی ہوئی تھی جس کی وجہ سے اس جزیرے کو جانا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق ٹورزم آفیشل اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایشا بھر میں گرمی کی شدید لہر کے باعث تھائی لینڈ کے مشہور جزیروں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

حالیہ ہفتوں کے دوران مہلک ہیٹ ویو کے باعث خطے میں درجۂ حرارت ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا جب کہ طویل عرصے تک کم بارشیں ہونے کے باعث آبی ذخائر بھی کم ہوگئے ہیں۔

اس خطے میں ہوٹلوں کی نمائندگی کرنے والی کرابی ہوٹل ایسوسی ایشن کی صدر ویچوپن فوکاؤلوان سیر سانیا نے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ جزیروں کو پانی فراہم کرنے والی نجی کمپنی کسی بھی وقت کام روک سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جزیرے کے عہدے دار اس بات پر بھی غور کرچکے ہیں کہ اگر خشک موسم جاری رہتا ہے تو مین لینڈ سے پانی منگوایا جاسکتا ہے۔ لیکن انہیں امید ہے کہ مئی میں بارشوں سے صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جزیروں پر آنے کا منصوبہ بنانے والے سیاحوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم اس کا انتظام کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب کچھ رہائشیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ وہ مہینوں سے میٹھے پانی کی قلت کا سامنا کر رہے تھے اور اسی وجہ سے کچھ ہوٹلوں نے بکنگ بھی محدود کردی تھی۔

جزیروں سے واپس آنے والے بعض سیاحوں نے آن لائن پوسٹس میں مسافروں کو خبردار بھی کیا ہے کہ وہ اپنے قیام سے پہلے یہ چیک کر لیں کہ وہاں ان کی رہائش کی جگہ پر میٹھا پانی موجود ہے۔

ایک سیاح نے ‘ٹرپ ایڈوائزر’ نامی ویب سائٹ پر ریویو لکھا کہ ‘نل کا پانی آنا بند ہو گیا ہے’ اور جزیرے کے آبی ذخائر اپریل کے آخر سے خشک ہو چکے ہیں۔

خیال رہے کہ سائنس دان طویل عرصے سے خبردار کرتے آئے ہیں کہ انسانوں کے باعث ہونے والی موسمیاتی تبدیلیاں زیادہ متواتر، طویل اور زیادہ شدید ہیٹ ویو کا باعث بنیں گی۔

مقامی ٹورزم آپریٹرز کا مطالبہ رہا ہے کہ فی فی جزیروں کو پانی کی فراہمی کے لیے طویل مدتی سرمایہ کاری کی جائے۔ ان جزیروں کو ذخائر اور انفراسٹرکچر کی کمی کا سامنا ہے۔

اسی طرح خلیج تھائی لینڈ میں ایک اور مشہور سیاحتی جزیرہ ‘ساموئی’ بھی خشک اور گرم موسم کا سامنا کر رہا ہے۔ لیکن مقامی ٹورازم بورڈ کا کہنا ہے کہ اس سے سیاح متاثر نہیں ہوں گے۔

ساموئی ٹورزم ایسوسی ایشن کے صدر رتچاپارون پولسوادی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمارے پاس پانی کے کافی ٹرک ہیں۔ لیکن اس سے ہوٹل چلانے کے اخراجات میں تین گناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔

واضح رہے کہ ایشیا کے مختلف حصوں کو اس وقت شدید گرمی کا سامنا ہے اور ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے اموات رپورٹ ہوئی ہیں جب کہ اسکول بھی بند کرنا پڑے ہیں۔

بنکاک حکام نے اپریل میں ایک ہفتے تک روزانہ کی بنیاد پر شدید گرمی کی وارننگ جاری کی تھیں کیوں کہ ہیٹ انڈیکس 52 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا جس میں نمی سمیت دیگر عوامل بھی شامل تھے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ سے لی گئی ہیں۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں