قطر نے کہا ہے کہ اسے بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے لیک ہونے والے ان تبصروں پر حیرت ہوئی ہے جن میں انہوں نے حماس کے ساتھ قطر کی ثالثی کی کوششوں پر تنقید کی تھی۔ ان تبصروں نے یرغمالوں کی رہائی کے بدلے میں جنگ روکنے کی کوششوں کے مشکل مذاکرت کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
نیتن یاہو نے حماس کی قید میں یرغمالوں کے خاندان والوں سے ملاقات میں کہا تھا کہ ثالثی میں قطر کا کردار ایک مسئلہ ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان قطر ایک اہم ثالث کا کردار ادا کر چکا ہے جس کے نتیجے میں نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی ہوئی تھی۔ 100کے لگ بھگ یرغمال رہا ہوئے اور بہت سے فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں سے رہا ہو کر اپنے گھروں کو لوٹے۔
قطر اب ایک اور معاہدے میں ثالثی کر رہا ہے جس میں باقی ماندہ تقربیاً 130 یرغمالوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
قطر کے عسکریت پسند گروپ حماس سے گہرے تعلقات ہیں اور وہ اس کے کئی جلاوطن رہنماؤں کی میزبانی بھی کر رہا ہے۔
قطر نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کے تبصرے غیر ذمہ دارانہ اور تباہ کن تھے۔
یہ تنازع ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جنگ کے دونوں فریقوں کے درمیان ایک ممکنہ معاہدے کو آگے بڑھانے کی کوشش میں حساس بات چیت چل رہی ہے جس کے نتیجے میں تباہ کن اور ہلاکت خیز جنگ میں، جو اب چوتھے مہینے میں داخل ہو چکی ہے، کچھ مہلت مل سکتی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی کوششوں میں قطر کا ایک اہم کردار رہا ہے۔
لیک آڈیو میں کیا ہے؟
نیتن یاہو کے لیک ہونے والے تبصروں میں، جو منگل کو اسرائیل کے چینل 12 ٹی وی پر نشر کیے گئے تھے، انہوں نے یرغمالوں کے خاندان کے افراد سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جان بوجھ کر قطر کی ثالثی کی کوششوں کا شکریہ ادا نہیں کیا۔ انہوں نے اس کا جواز یہ پیش کیا کہ اس سے عسکریت پسند گروپ حماس پر مزید دباؤ پڑے گا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ میری رائے میں قطر اصل میں اقوام متحدہ سے مختلف نہیں ہے۔ وہ اصل میں ریڈ کراس سے مختلف نہیں ہے۔ اور بعض صورتوں وہ ان سے بھی زیادہ مسائل پیدا کرتا ہے۔
اسرائیل ان عالمی اداروں اور تنظیموں کو شک و شہبے کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس کے خلاف تعصب رکھتے ہیں اور یرغمالوں کی رہائی کے سلسلے میں ان کی جانب سے کافی تعاون نہیں کیا جا رہا۔
لیک ہونے والی آڈیو میں نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے خلیجی ریاست میں فوجی اڈے کی تجدید پر امریکہ پر اپنی برہمی ظاہر کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ قطر پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ حماس پر دباؤ ڈالے۔
قطر کا ردعمل
مختصر پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نیتن یاہو کے مبینہ تبصروں پر “حیرت زدہ” ہے، تاہم وہ تعجب خیز نہیں ہیں۔
انصاری نے اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ اگر رپورٹ کیے گئے تبصرے درست ثابت ہوتے ہیں تو اسرائیلی وزیراعظم اسرائیلی یرغمالوں سمیت معصوم جانوں کو بچانے کی بجائے صرف اپنے سیاسی کیریئر کے مفاد کے لیے ثالثی کے عمل میں رکاوٹیں ڈالتے اور اسے کمزور کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
قطر، مصر کے ساتھ مل کر ایک نئے معاہدے پر کام کر رہا ہے جس سے مزید یرغمالوں کی رہائی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
غزہ کی یہ تباہی اور خون ریزی 7 اکتوبر کے اس اچانک حملے کا سخت ردعمل ہے جو حماس کے عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل پر کیا تھا۔ اس حملے میں 1200 کے لگ بھگ افراد ہلاک اور 240 یرغمال بنا لیے گئے تھے۔
امریکہ اور اسرائیل حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ مکمل فتح تک جاری رہے گی اور یہ کہ اسرائیل کی جنگ اپنی سرزمین کے دفاع اور تحفظ کی جنگ ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کو دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں اپنے خلاف قتل عام کے الزامات کا سامنا ہے۔ عالمی عدالت جمعے کے روز جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کی جانے والی اس درخواست پر فیصلہ سنانے والی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو فوری جنگ روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔
غزہ کی پٹی کو اس جنگ میں شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق وہاں 25 ہزار 700 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 63 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔ 23 لاکھ کی آبادی میں سے 85 فی صد بے گھر ہیں اور انہیں بمباری سے بچنے کے لیے بار بار اپنے ٹھکانے بدلنے پڑتے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہر کوئی بھوکا ہے۔ انہیں پانی، خوراک، ایندھن، دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا کہنا ہےکہ فلسطین میں ایک بڑی انسانی تباہی نے جنم لیا ہے۔ بھوک، غذائی قلت اور بے مکانی کے بعد اب انہیں وبائی امراض کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ فوج سرحد کے ساتھ تقریباً ایک کلومیٹر چوڑی ایک غیر رسمی بفر زون بنانے پر کام کر رہی ہے تاکہ عسکریت پسندوں کو غزہ کے قریب واقع اسرائیلی آبادیوں پر حملہ کرنے سے روکا جا سکے۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)