تازہ ترین ہڑتال ان کی پہلے کی جانے والی ہڑتالوں کے سلسلے کا ایک حصہ ہے تاہم اس مرتبہ اس ہڑتال کا دورانیہ پہلے کی ہڑتالوں کے مقابلے میں طویل ہوگا۔
اس ہڑتال کے سبب ملکی معیشت کو ایک ارب یورو کے نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس ہڑتال کو جرمن معیشت کے خلاف ہڑتال بھی قرار دی جا رہا ہے۔یہ ہڑتال جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے بان (ڈی بی) کی جانب سے کی جانے والی اب تک کی سب سے طویل ہڑتال ہوگی۔ اسی دوران ٹرینوں کی آمد و رفت کی بندش کے باعث ہزاروں مسافروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اس احتجاج کا اعلان پیر کے روز جرمن ٹرین ڈرائیورز یونین (جی ڈی ایل) کی جانب سےکیا گیا تھا۔ اس ہڑتال کا اطلاق بدھ کی صبح 2 بجے سے لیکر پیر کی شام 6 بجے تک ہوگا جبکہ مال بردار ٹرینوں کی ہڑتال ایک دن پہلے سے ہی شروع ہوچکی تھی۔
جی ڈی ایل کی جانب سے شروع کی جانے والی یہ تازہ ترین ہڑتال ان کی پہلے کی جانے والی ہڑتالوں کے سلسلے کا ایک حصہ ہے تاہم اس مرتبہ اس ہڑتال کا دورانیہ پہلے کی ہڑتالوں کے مقابلے میں طویل ہوگا۔ جرمن ریل آپریٹر نے جمعہ کے روز تنخواہوں میں اضافے کی ایک نئی پیشکش کے ساتھ یونین کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی تھی، جسے جی ڈی ایل نے مسترد کر دیا تھا۔ گزشتہ سال نومبر کے بعد سے یہ جی ڈی ایل کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے اور کام کے اوقات کار میں کمی کے تنازعہ پر شروع کی گئی چوتھی ہڑتال ہے۔
جی ڈی ایل تنخواہوں میں کمی کے بغیر ٹرین ڈرائیورز کے ہفتہ وار کام کے اوقات کو 38 سے 35 گھنٹے تک کم کرانے کا خواں ہے۔ جبکہ ڈی بی کی جانب سے ایک گھنٹہ کمی کے ساتھ موجودہ تنخواہ کو برقرار رکھنے یا 2.7 سے لیکر 13 فیصد تنخواہ میں اضافے کے ساتھ موجودہ اوقات کار کو برقرار رکھنے کی پیشکش کی گئی تھی۔ تاہم یونین کی جانب سے ہڑتال سے قبل اس پیشکش کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
‘جرمن معیشت کے خلاف ہڑتال’
فیڈریشن آف جرمن انڈسٹریز کی مینیجنگ ڈائریکٹر تانیہ گونر کی جانب سے کہا گیا، “اس چھ روزہ ہڑتال کے سبب ملکی معیشت کو ایک ارب یورو کے نقصان کا تخمینہ لگانا غیر حقیقی نہیں ہے۔” ڈوئچے بان کی ترجمان آنیا بروئکر نے کہا ہے کہ یہ طویل ہڑتال “جرمن معیشت کے خلاف ہڑتال ہے۔” ان کے مطابق ڈوئچے بان کی جانب سے چلائی جانے والی مال بردار گاڑیوں میں پاور پلانٹس اور ریفائنریز کے لیے خام مال کی ترسیل کی جاتی ہے۔‘‘
اس ہڑتال کو “تباہ کن” قرار دیتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ فولکر وِسنگ نے کہا کہ اس سے سپلائی چین پر مزید دباؤ بڑھے گا جو یمن میں حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر کے جہاز رانی کے راستوں پر حملوں کے سبب پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;