|
ویب ڈیسک—لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل پر 250 راکٹ اور دیگر بارودی مواد سے لیس فضائی آلات داغے ہیں۔
حزب اللہ نے اسرائیل پر اتوار کو یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب قبل ازیں اسرائیل نے لبنان پر فضائی حملوں میں 29 افراد کو ہلاک کیا تھا۔
حزب اللہ کے متعدد راکٹ اسرائیل کے وسط میں تل ابیب تک پہنچنے کی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں۔ ان راکٹ حملوں میں اب تک اسرائیلی حکام کی جانب سے سات افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
یہ گزشتہ ایک برس میں لبنان کی عسکری تنظیم کے اسرائیل پر بڑے حملوں میں سے ایک کارروائی تھی۔
حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کی جھڑپوں کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر 2023 میں حماس کے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے ساتھ ہوا تھا۔ حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا جن میں سے 100 ابھی غزہ میں موجود ہیں جن میں سے ایک تہائی کے بارے میں اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارروائی میں غزہ میں لگ بھگ 44 ہزار افراد کی موت ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا حزب اللہ کمانڈر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
لبنان کے دارالحکومت بیروت کے نواحی علاقوں پر اسرائیل کے گزشتہ روز حملے میں 65 افراد زخمی بھی ہوئے تھے جس کی تصدیق لبنانی وزارتِ صحت نے کی ہے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے یہ کارروائی حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر محمد حیدر کو نشانہ بنانے کے لیے کی تھی۔
دوسری جانب امریکی اخبار ‘نیویارک ٹائمز’ نے اسرائیل کے اعلیٰ ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج اس کارروائی میں کامیابی نہیں ملی۔
اسرائیلی کارروائی میں لبنانی فوجی ہلاک
حزب اللہ کے اسرائیل پر راکٹ حملوں کے بعد کئی دوسرے علاقوں سے بھی لڑائی کی رپورٹس آنا شروع ہو گئیں۔
لبنان کی فوج نے اسرائیلی فورسز پر الزام لگایا ہے کہ جنوبی لبنان میں فوج کے ایک سینٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں ایک فوجی ہلاک جب کہ 18 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے لبنان کی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے خلاف جنگ زدہ علاقے میں حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے واضح کیا ہے کہ اس کی کارروائی کا مقصد صرف عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانا ہے۔
اتوار کو ہی اسرائیل کی فوج نے ایک اور بیان میں بتایا کہ اس نے بیروت کے قریب الضاحیہ میں حزب اللہ کے 12 کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ علاقہ حزب اللہ کا گڑھ ہے۔
اسرائیل کی فوج نے مزید کہا ہے کہ حالیہ کارروائی میں حزب اللہ کے خفیہ اطلاعات کے یونٹ، ساحل سے سمندر میں میزائل داغنے والے یونٹ اور ایران سے شام کے راستے ہتھیار اسمگل کرنے والے یونٹ 4400 نشانہ بنے ہیں۔
جنگ بندی مذاکرات
حزب اللہ اور اسرائیل کی فوج میں ایک جانب جھڑپیں جاری ہیں جب کہ دوسری جانب ان میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات بھی ہو رہے ہیں۔
جنگ بندی کے لیے امریکہ نے مختلف تجاویز دی ہیں جن پر لبنان کی حکومت اور حزب اللہ نے اتفاق کر لیا ہے۔
البتہ یورپی یونین کے کی خارجہ پالیسی کے چیف جوزف بوریل نے ناامیدی ظاہر کی ہے۔
لبنان حکام سے ملاقات کے بعد اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہو سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کے لیے اسرائیل کی حکومت کی جانب سے عدم دلچسپی دیکھ رہے ہیں۔
ان کے بقول کئی بار ایسا سنا گیا کہ جنگ بندی ہونے والی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے نئی شرائط رکھ دی جائیں گی۔
انہوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ حالیہ نئی شرائط میں اسرائیل نے کہا ہے کہ جنوبی لبنان میں بین الاقوامی مانیٹرنگ گروپ میں فرانس شامل نہیں ہوگا۔
(اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے شامل کی گئی ہیں۔)