( ویب ڈیسک)حسینہ واجد کو ہٹائے جانے کے بعد مودی سرکار بنگلہ دیش کیخلاف نفرت آمیز اقدامات پر تُل گئی۔
بنگلہ دیش میں 5 اگست 2024 کو عوامی انقلاب کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا جس پر وہ فرار ہوکر بھارت پہنچ گئی تھیں جس کے بعد مودی سرکار کی جانب سے بنگلہ دیش کیخلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
غیر ملکی میٖڈیا کےمطابق تری پورہ کے ہسپتالوں میں اعلان کیا گیا کہ کسی بھی بنگلہ دیشی کا علاج نہیں کیا جائے گا۔
دکن ہیرلڈ نے رپورٹ کیا کہ بھاتی ریاست تری پورہ میں بنگلہ دیش کے تمام ہوٹل اور ریسٹورنٹس بند کردیئے گئے ہیں۔
بھارتی اخبار کے مطابق پیر کو مظاہرین کے ایک گروپ نے اگرتلہ میں بنگلہ دیش کے اسسٹنٹ ہائی کمیشن پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔
ہندو سنگھرش سمیتی نامی گروپ نے پیر کو اگرتلہ میں بنگلہ دیش کے اسسٹنٹ ہائی کمیشن میں زبردستی گھس کر بنگلا دیش کا قومی پرچم اتار دیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔اسی طرح 28 نومبرکو کولکتہ میں مظاہرین نے بنگلہ دیشی پرچم کو نذر آتش کردیا۔
بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ اس واقعے پر “گہری ناراضگی” کا اظہار کرتے ہیں۔
ٹی آر ٹی کے مطابق بنگلہ دیش نے بھارتی شمال مشرقی ریاست تری پورہ میں اپنے قونصل خانے پر مظاہرین کے حملے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔
بنگلہ دیش نے اس حملے کو سفارتی تعلقات کے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں انقلاب کے بعد سے بھارتی حکومت اور انتہاء پسند گروپوں نے بنگلا دیش میں ہندوؤں اور مندروں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔