|
سات اکتوبر 2023 کے حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں کا ایک سال مکمل ہونے کو ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اسرائیل، غزہ، لبنان اور خطے میں شہریوں کی ’’ناقابل بیان تکلیف‘‘ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی علاج معالجے، اور تحفظ کے حق پر زور دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ حماس اور دیگر جنگجو گروپوں کے سات اکتوبر 2023 کے اسرائیل کے غزہ سے ملحقہ علاقوں پر حملے کے بعد خطے میں تنازع بڑھتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے غزہ اور لبنان میں بڑی تعداد میں شہریوں کی جانیں گئی ہیں۔ جب کہ غزہ، مغربی کنارے، اور اسرائیل کے علاوہ اب لبنان میں بھی لاکھوں افراد کو گھر بدری کا سامنا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اسرائیل کے لیے ترجمان مائیکل تھیرین نے جنیوا میں جمعے کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے لیے سات اکتوبر کا حملہ نو ستمبر 2001 کے امریکہ پر القاعدہ کے حملے کے مترادف ہے۔
انہوں نے نو ستمبر کے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہزاروں لوگ ملبے میں دبے ہوئے تھے، اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دو ٹاورز اور پینٹگان پر حملے کی وجہ سے ہسپتالوں کے سٹاف پر کافی دباؤ تھا اور ادویات، ایندھن اور سٹاف جیسی سپلائی کی کمی کا سامنا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہسپتالوں اور صحت کی سہولتیں فراہم کرنے والے اداروں پر 516 بار اسرائیل کی جانب سے حملہ ہوچکا ہے۔ جس کی وجہ سے علاج معالجے کی خدمات سرانجام دینے والے 765 فلسطینی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے نصف کے قریب ہسپتال ابھی عارضی طور پر خدمات ادا کر پا رہے ہیں۔ اور فوری علاج معالجے کے محض 43 فیصد ادارے کام کر رہے ہیں۔
ادارے نے مزید بتایا کہ غزہ میں صحت کی کئی طرح کی سہولتوں کا فقدان ہے خصوصاً مصنوعی ٹانگوں کے سینٹر اور نفسیات کے ہسپتال میں بنیادی ضروریات موجود نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر انتہائی سہولتیں، جیسے آنکولوجی، ایم آر ائی، بچوں کی سرجری اور اینڈوکرینولوجی سروسز بند پڑی ہیں۔
مائیکل تھیرین نے کہا، ’’تنازع کی وجہ سے کم از کم 24 ہزار 90 کے قریب افراد ایسے زخموں سے گزر رہے ہیں جو جسمانی ہئیت کو تبدیل کر سکتے ہیں یا مندمل نہیں ہو سکتے۔‘‘
عالمی ادارہ صحت کے ایادل سپرابیکوف کا کہنا تھا کہ علاج معالجے کی بنیادی سہولتوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ہم تنازع کو لے کر شدید تشویش کا شکار ہیں اور اس کا غزہ کے شہریوں کی نفسیاتی صحت پر بہت اثر ہوا ہے اور تنازع کی وجہ سے تقریباً پانچ لاکھ کی نفسیاتی مسائل کے حوالے سے تشخیص ہو چکی ہے۔
ادارے کے مطابق بیس ہزار کے قریب بچوں کو خوارک کی قلت، جن میں ساڑھے چار ہزار کو خوراک کی انتہائی قلت کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں بیماریوں کا پھیلاؤ عام ہے اور پیٹ سمیت دیگر شدید بیماریوں سے متعلق 80 فیصد افراد نے رپورٹ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے علاقہ خالی کرنے کے مسلسل احکام اور خطے میں جاری مسلسل کشیدگی کی وجہ سے غزہ میں انسانی امداد کے کام متاثر ہو رہے ہیں۔
ادارے کی جانب سے اس تنازع کی شروعات کو ایک سال مکمل ہونے کے بعد مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس تنازع کو ختم کیا جائے اور انسانی صحت کی خدمات، ان تک رسائی اور غزہ میں امداد کی بحالی کو یقینی بنایا جائے تاکہ جنہیں انتہائی امداد کی ضرورت ہے ان کی مدد کی جاسکے۔