(ویب ڈیسک)بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں ناگا لینڈ، آسام اور منی پور میں اُگائی جانے والی بھوت جولوکیا دنیا کی سب سے تیکھی مرچ کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ یہ اعزاز اُسے 2007 میں ملا تھا۔
اب کچھ مدت سے اس مرچ میں وہ بات نہیں رہی۔ اِس کا تیکھا پن داؤ پر لگ چکا ہے۔ ایسا کیوں ہوا ہے؟ ناگا لینڈ، منی پور اور آسام کے کسان اِس کے لیے مختلف وجوہ بیان کرتے ہیں،بھوت جولوکیا کے کئی نام ہیں جو علاقائی نسبت کی بنیاد پر ہیں۔ شمال مشرقی بھارت میں رہنے والے جب اپنے آبائی علاقوں میں چھٹیاں گزار کر مین لینڈ بھارت میں کام پر واپس پہنچتے ہیں تو ساتھیوں کے لیے بھوت جولوکیا، کاجی نیبو اور بانس کی چھڑی کا تحفہ لے جاتے ہیں۔
بھوت جولوکیا یا ناگا مرچا کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے ایک طرف تو اِس کا تیکھا پن کمزور پڑ رہا ہے اور دوسری طرف اِس کی لذت بھی بدل رہی ہے یہ خرابیاں بہت سوں کے پسینے چھُڑانے کے لیے کافی ہیں کیونکہ اُن کی روزی روٹی داؤ پر لگ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیکس کیوں کاٹا؟ صارف نے بینک منیجر کی پٹائی کردی
بھوت جولوکیا نے 2007 میں اسکووِل ہیٹ انڈیکس یا اسکووِل اسکیل پر دنیا کی سب سے تیکھی مرچ ہونے کا اعزاز پایا تھا، کِنگ چِلی یا راجا مرچی کہلانے والی اس مرچی کی انٹری کسی بادشاہ کی طرح تھی، اب تک کی یہ پہلی مرچ تھی جس نے 10 لاکھ اسکووِل ہیٹ یونٹس ریکارڈ کرائے تھے، یہ تیکھے پن کو جانچنے اور ناپنے کا پیمانہ ہے۔
سب سے تیکھی مرچی ہونے کا اعزاز پانے کے بعد بھوت جولوکیا دنیا بھر میں شہرت کی بلندی پر پہنچی اور اِس کی طلب بھی بڑھ گئی، طلب بڑھنے سے شمال مشرقی بھارت کی ریاستوں میں اِسے بڑے پیمانے پر اُگانے اور برآمد کرنے کا رجحان پیدا ہوا۔
اب شہرت ہی کے ناگ نے بھوت جولوکیا کو ڈس لیا ہے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے چکر میں کسان غیر معیاری طریقوں سے زیادہ پیداوار چاہتے ہیں کیمیائی کھاد بہت بڑے پیمانے پر استعمال کی جارہی ہےجس کے نتیجے میں ذائقہ بگڑ رہا ہے اور تیکھا پن گھٹ رہا ہے۔
ضرور پڑھیں:زمین پر اربوں سال پہلے پانی کےحوالے سےسائنسدانوں کا نیا انکشاف
بھوت جولوکیا ایسی مرچ ہے جو کسی کا حلق پکڑ لے تو دِن میں تارے ہی نہیں بھوت بھی دکھادے، آسام میں اِسے بھوت جولوکایا کہا جاتا ہے، ناگا لینڈ والے اِسے ناگا مرچا یا راجا مرچا کہتے ہیں اس کے علاوہ یہ مرچ منی پور میں یو موروک کہلاتی ہے اِس کے دیگر ناموں میں کنگ چِلی اور گھوسٹ پیپر شامل ہیں۔
زرعی امور کے ماہر ماؤزم ہزاریکا نے انڈیا ٹوڈے ڈجیٹل کو بتایا کہ یہ سب کیپسیکم چائنینز اسپیسیز کا حصہ ہیں، یہ بہت تیز مرچ ہے اور بالعموم آسام، ناگا لینڈ اور منی پور میں اُگائی جاتی ہے۔
آسام کے نیشنل ایوارڈ یافتہ فلم میکر اُتپل بورپوجاری کہتے ہیں کہ صحیح لفظ Bhut نہیں بلکہ Bhot ہے یعنی بھوٹان سے تعلق رکھنے والا، یہ مرچ اُسی خطے سے آئی ہے۔بھوت جولوکیا اب دنیا بھر میں مقبولیت سے ہم کنار ہے شمالی امریکا کے علاوہ یہ افریقا میں بھی استعمال کی جارہی ہے بھارت میں اور بھارت سے باہر بھوت جولوکیا کی چٹنی، چپس اور نوڈلز تیزی سے مقبولیت کے گراف پر بلند ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:جنوبی کوریا کے صدر نے مارشل لا لگانے پر قوم سے معافی مانگ لی
آسام کے ضلع جورہاٹ سے تعلق رکھنے والے کسان امداداللہ خان کہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے لوگ اس مرچ کی زیادہ پیداوار حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کے لیے مصنوعی طریقے اختیار کیے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں ذائقہ خراب ہو رہا ہے اور تیکھا پن بھی وہ نہیں رہا جو کبھی تھا۔