|
قطری حکام نے محتاط انداز میں اس امید کا اظہار کیا ہے اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے لیے کسی معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں۔
غزہ میں جاری جنگ میں وقفے یا جنگ بندی کے لیے قطر کے شہر دوحہ میں فریقین کے درمیان منگل کو مذاکرات کا ایک دور ہوا جس میں اسرائیل کے انٹیلی جینس چیف ڈیوڈ برنی بھی شریک تھے۔
فریقین کے درمیان چھ ہفتے کی جنگ بندی زیرِ غور ہے جب کہ حماس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ مجوزہ معاہدے میں غزہ کے تمام شہروں اور آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی فورسز کے انخلا کا مطالبہ شامل ہے۔
حماس کے عہدیدار کے مطابق مذاکرات میں کئی دن یا چند ہفتے لگ سکتے ہیں اور مذاکرات کی تفصیلات ابھی سامنے آنا باقی ہیں۔
قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کے بارے میں کسی بھی کامیابی کا اعلان کرنا قبل از وقت ہے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی سے قبل دونوں جانب اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ وہ لڑائی میں عارضی وقفے کے لیے مذاکرات میں شامل ہو گا جب کہ حماس کا اصرار ہے کہ اس وقت تک مغویوں کو رہا نہیں کیا جائے گا جب تک جنگ کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔
غزہ میں پانچ ماہ سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 31 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ کئی اسرائیلی مغوی اب بھی حماس کے پاس ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کے بارے میں علم رکھنے والے فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات کا نیا راؤنڈ ‘بہت سخت’ ہونے کی توقع ہے جب کہ انہوں نے اسرائیل پر مذاکرات میں روڑے اٹکانے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک جانب قطر میں مذاکرات ہو رہے ہیں تو دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو غزہ کے سرحدی علاقے رفح میں ایک بڑا آپریشن کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں جنگ سے متاثرہ 14 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کے جنگجو رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
‘رائٹرز’ کے مطابق وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے رفح میں آپریشن نہ کرنے کی امریکی صدر جو بائیڈن کی درخواست بھی مسترد کر دی ہے۔ انہوں نے منگل کو قانون سازوں کو بتایا کہ وہ صدر بائیڈن پر واضح کر چکے ہیں کہ ہم رفح میں جنگجوؤں کے خاتمے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان پیر کو ہی فون پر بات چیت ہوئی تھی۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کو سینئر فوجی افسران پر مشتمل ٹیم، انٹیلی جینس اور انسانی حقوق کے عہدیداروں کو واشنگٹن بھیجنے کا کہا تھا۔
‘رائٹرز’ کے مطابق امریکہ اور اسرائیل کے حکام کی آئندہ ہفتے کے آغاز میں واشنگٹن میں ملاقات متوقع ہے جس میں اسرائیلی فوج کے رفح میں آپریشن سے متعلق امور زیرِ بحث آئیں گے۔
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے حال ہی میں کہا تھا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ رفح میں کارروائی بہت بڑی غلطی ہو گی جب کہ اسرائیل دیگر طریقوں سے اپنے مقاصد حاصل کر سکتا ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے لی گئی ہیں۔