|
تل ابیب میں حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیلی رہنماؤں نے غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں فوجی آپریشن کی منظوری دے دی ہے،جس کے بعد اب اسرائیلی فورسز اس علاقے میں اہداف کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
رفح میں زمینی فوجی حملے کی خبر حماس کی جانب سے مصر اور قطر کی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرنے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے ایک بیان میں حماس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدےکی تجویز منظور کرنے کے اعلان کے حوالے سے کہا ہے کہ مذکورہ تجویز اسرائیل کے ضروری مطالبات سے کہیں دور ہے۔ لیکن دفتر کا کہنا تھا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق بات چیت جاری رکھنے کے لیے اپنے مذاکرات کاروں کو بھیجے گی۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک رفح پر زمینی حملے کی مخالفت کرے گا جب تک اسرائیل وہاں کے شہریوں کے تحفظ کے لیے کوئی قابل اعتماد منصوبہ پیش نہیں کرتا۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فورسز کے حملوں اور بمباری سے بچنے کے لیے 10 لاکھ سے زیادہ افراد نے رفح کے علاقے میں پناہ لے رکھی ہے اور ان میں سے اکثر عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں۔
حماس کی جانب سے عارضی جنگ بندی کی تجویز قبول کرنے کے اعلان کے بعد رفح میں فلسطینیوں نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔ لیکن اس اعلان کے چند گھنٹوں کے بعد اسرائیلی فورسز نے رفح میں اپنا آپریشن شروع کر دیا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ رفح حماس کے جنگجوؤں کا آخری مضبوط گڑھ ہے اور وہ حماس کو ختم کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔
ایک ایسے موقع پر جب عارضی جنگ بندی کی خبریں گردش کر رہی ہیں، اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کی اس تجویز پر، جسے حماس نے قبول کرنے کا اعلان کیا ہے، غور کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا ہے کہ حکام مصر اور قطر کی جانب سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی اس تجویز کا مطالعہ کر رہے ہیں جسے حماس نے قبول کر لیا ہے۔ ترجمان نے اس تجویز پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ڈینیئل ہگاری کا کہنا تھا کہ ہم ہر جواب کا جائزہ لیتے ہیں اور سنجیدگی سے جواب دیتے ہیں اور اس دوران ہم غزہ کی پٹی میں اپنا آپریشن جاری رکھیں گے۔
ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل انسانی امداد لانے کے لیے ایک بڑی سرحدی کراسنگ کھول رہا ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ نئی سرحدی گرزگاہ کب کھلے گی۔
7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے ردعمل میں شروع ہونے والی اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 35 ہزار تک پہنچ چکی ہے جن میں دو تہائی سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کے عسکری گروپ کے خلاف کارروائیوں میں اب تک 13 ہزار جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم اس نے اپنے دعوے کے ثبوت میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ادارے کئی بار یہ انتباہ کر چکے ہیں کہ رفح میں زمینی فوجی حملے سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خطرہ ہے اور ایک بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔
7 اکتوبر کے جنوبی اسرائیل پر حماس کے اچانک اور بڑے حملے میں وہاں 1170 افراد ہلاک ہوئےتھے، جن میں عام شہری بھی شامل تھے اور عسکریت پسند واپس جاتے ہوئے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ جن میں سے ایک سو کے لگ بھگ نومبر میں ہونے والی عارضی جنگ بندی کے دوران فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلے میں رہا ہو گئے تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کی قید میں موجود باقی ماندہ یرغمالوں میں سے 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔
(اس رپورٹ کےلیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)