|
روس نے منگل کو کہا کہ اسے افغانستان کے طالبان رہنماؤں کے ساتھ اہم معاملات پر بات چیت کی ضرورت ہے اور وہ طالبان کو کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ “یہ ( افغانستان) ایک ایسا ملک ہے جو ہمارے بالکل قریب واقع ہے اور ہم کسی نہ کسی طریقے سے ان کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔”
ترجمان نے مزید کہا کہ, “ہمیں اہم مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے، اس کے لیے بات چیت کی بھی ضرورت ہے، لہذا اس سلسلے میں ہم ان کے ساتھ اسی طرح بات چیت کرتے ہیں جس طرح عملی طور پر ہر ایک سے کرتے ہیں۔ وہ افغانستان میں ڈی فیکٹو اتھارٹی ہیں۔”
پیسکوف نے ” اہم مسائل” کی وضاحت نہیں کی، لیکن روس کو گزشتہ ماہ اس وقت بیس برسوں میں مہلک ترین حملے کا سامنا ہوا تھا جب چار مسلح افراد نے ماسکو کے باہر کروکس سٹی ہال میں میٹل ڈیٹیکٹرز کی طرف بڑھتے ہوئے 6200 افراد کی گنجائش والے کنسرٹ ہال پر دھاوا بول کر کم از کم 144 افراد کو ہلاک کر دیا۔
اسلامک اسٹیٹ(داعش) کے عسکریت پسندوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور امریکی حکام نے کہا تھا کہ ان کے پاس اس بارے میں انٹیلی جینس معلومات تھیں کہ اس نیٹ ورک کی افغان شاخ، اسلامک اسٹیٹ خراسان، اس کی ذمہ دار تھی۔
روس نے کہا ہے کہ وہ اس حملے میں کسی یوکرینی لنک پر بھی تحقیقات کر رہا ہے، جسے کیف اور امریکہ نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
مارچ کے اوائل میں، روس میں امریکی سفارت خانے نے خبردار کیا تھا کہ شدت پسند ماسکو میں بڑے اجتماعات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جس میں کنسرٹس بھی شامل ہیں۔
حملہ کیسے ہوا؟
جائے وقوعہ پر موجود آر آئی اے نووستی نیوز ایجنسی کے ایک صحافی کے مطابق، حملہ آوروں نے اپنی شناخت چھپائی ہوئی تھی، انہوں نے عمارت میں داخل ہو کر فائرنگ کی اور دستی بم یا آگ لگانے والا بم پھینکا۔
روسی دارالحکومت کے شمال میں کراسنوگورسک کے مضافاتی علاقے میں واقع کروکس سٹی کنسرٹ ہال میں آگ تیزی سے پھیل گئی، جہاں کئی ہزار افراد موجود تھے اور اس کنسرٹ میں بین الاقوامی فنکار بھی شریک تھے۔
ابتدا میں سیکیورٹی سروسز نے انٹرفیکس کے حوالے سے بتایا حملہ آوروں کی تعداد دو سے پانچ تک تھی۔ انہوں ںے ٹیکنیکل اسٹاف کا یونیفارم پہنا ہوا تھا۔ ان کے پاس خودکار ہتھیار تھے۔ انہوں نے پہلے داخلی دروازے پر موجود محافظوں پر فائرنگ کی اور پھر لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
طالبان 2021 میں امریکی قیادت کی غیر ملکی فورسز کے انخلا کے بعد افغانستان میں دوبارہ اقتدار میں آئے ہیں لیکن وہ اب تک ان تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں روس دہشت گرد قرار دیتا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔