|
ویب ڈیسک _ سعودی عرب کے شہر مکہ میں شدید گرمی کے سبب رواں برس حج کے دوران ہلاک ہونے والے عازمین کی تعداد 922 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق مختلف ممالک کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ رواں برس حج میں لگ بھگ 922 عازمین کی اموات ہوئی۔
ایک عرب سفارت کار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ سعودی عرب میں موجود مصری حکام کی جانب سے حج کے دوران 1400 شہریوں کے لاپتا ہونے کی رپورٹس موصول ہوئی تھیں جن میں سے 600 کی اموات ہوئی ہے۔
ایک روز قبل ان ہلاکتوں کی تعداد 300 بتائی گئی تھی۔ عازمین کی اموات کی بڑی وجہ شدید گرمی کو قرار دیا گیا ہے۔
مصر کے علاوہ اردن، انڈونیشیا، ایران، سینیگال، تیونس اور عراق کے خودمختار علاقے کردستان کے حکام نے بھی عازمین کی اموات کی تصدیق کی ہے۔ البتہ کسی بھی حکومت نے ہلاک ہونے والے اپنے شہریوں کی اموات کی وجوہات نہیں بتائیں۔
عرب سفارت کار نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر عازمین کے پاس حج کی ادائیگی کے اجازت نامے نہیں تھے اور وہ بغیر قانونی دستاویزات کے حج کے ادائیگی کے لیے آئے تھے۔
رواں برس دنیا بھر سے لگ بھگ 18 لاکھ مسلمان حج کی ادائیگی کے لیے مکہ میں جمع ہوئے تھے جن میں بہت بڑی تعداد زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل تھی۔
حج کے اختتام کے بعد عازمین کی واپسی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ لیکن مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے لواحقین کی تلاش میں سرگرداں ہیں اور اسپتالوں سے رابطے یا آن لائن خبروں کے ذریعے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
اسی طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی لاپتا ہونے والے عازمینِ حج کی تلاش کے لیے شہریوں کی جانب سے پوسٹس لگائی جا رہی ہیں۔ ان پوسٹس میں لاپتا افراد کی تصاویر کے ساتھ ساتھ مدد کی درخواست بھی شامل ہے۔
سعودی حکام نے حج کے دوران ہونے والی اموات کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔ البتہ حکام نے اتوار کو بتایا تھا کہ لگ بھگ ڈھائی ہزار عازمین گرمی یا لو لگنے کے سبب اسپتالوں میں لائے گئے تھے۔
گزشتہ برس حج کے دوران 200 اموات ہوئی تھیں جن میں بیشتر کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔
رواں برس بھارت سے تعلق رکھنے والے 68 عازمین کی اموات دورانِ حج ہوئی جب کہ کچھ لاپتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
عرب سفارت کار نے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو میں کہا کہ اردن کے حکام اپنے 20 لاپتا عازمین کو تلاش کر رہے ہیں۔
اس سے قبل 80 عازمین کے لاپتا ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ بعد ازاں ان لاپتا عازمین میں بیشتر اسپتالوں میں زیرِ علاج ہونے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔