|
امریکہ میں افغانستان کے منجمد اثاثوں کے نصف حصے پر مشتمل افغان عوام کے لئے جو فنڈ قائم کیا گیا ہے اسکے بورڈ کے ایک رکن نے انکشاف کیا ہے سولہ ماہ گزرنے کے باوجود فنڈ سے اسکے مطلوبہ مقاصد کے لئے کوئی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔
اس فنڈ کے قیام کا مقصد تھا کہ اقتدار پر قابض طالبان حکام کو کوئی فائدہ پہنچائے بغیر افغان معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد کی جائے۔
دو ہزار اکیس میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے پیش نظر، سوئیٹزر لینڈ میں قائم کئے گئے اس فنڈ میں ساڑھے تین ارب ڈالر ہیں جو پہلے افغان سینٹرل بنک کے تھے۔ اس فنڈ سے افغانستان کے ذمے واجب الا دا بین الاقوامی تنظیموں کے قرضوں کی ادائیگی، بجلی کی برآمد یہاں تک کہ کرنسی کی چھپائی جیسی سرگرمیوں کی ادائیگی کے لئے اختیار دیا گیا تھا۔
فنڈ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے شریک چیرمین انوار الحق احدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انہیں حیرت ہے کہ طالبان نے اب تک کسی ادائیگی کا مطالبہ نہیں کیا۔
انہوں نے ان سرگرمیوں کے لئے جن کے واسطے فنڈ قائم کیا گیا فنڈنگ فراہم کرنے کے لئے رضا مندی پر زور دیا۔
رائٹرز نے کہا ہے طالبان حکام نے اس بارے میں کچھ کہنے سے انکار کردیا۔
فنڈ سے مدد نہ ملنے کے باوجود طالبان نے حال ہی میں اندرون ملک فنڈ استعمال کرتے ہوئیے بجلی کے بلوں کے بقایا جات کی ادائیگی کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ یورپی عطیات دہندگان نے گزشتہ برس افغانستان کے ذمے واجب ورلڈ بنک کے قرضوں کی ادائیگی میں مدد کی اور بنک کی جانب سے نئی امداد کی راہ ہموار کردی۔
افغانستان، ایشین ڈیولپمنٹ بنک کے قرضے بھی ادا نہ کر سکا جسکے نتیجے میں اس بنک نے بھی دو ہزار اکیس سے امداد کے پروگرام کو روک رکھا ہے۔
احدی کا کہنا ہے کہ فنڈ ایشین ڈیولپمنٹ بنک کے قرض کی ادائیگی پر غور کرے گا۔
لیکن انہوں نے کہا کہ یہ آخری حل ہے۔
امریکہ، یورپ اور متحدہ عرب امارات میں نو ارب ڈالر سے زیادہ کے افغان اثاثے منجمد ہیں۔ جو طالبان کی دسترس سے باہر ہیں۔
احدی کے مطابق فنڈ دو سال سے کم عرصے میں پہلے ہی دو سو ملین ڈالر سے زیادہ سود کما چکا ہے۔
افغانستان میں غربت کے باوجود سوئیٹزر لینڈ فنڈ فوری انسانی ضروریات پوری کرنے کے لئے استعمال نہیں ہو سکتا اور احدی کے بقول یہ ایک دانستہ انتخاب ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی ضروریات اسوقت اتنی زیادہ ہیں کہ اگرفنڈ کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا گیا تو یہ فنڈ بڑی تیزی سے ختم ہو جائے گا۔
امریکہ اور دوسرے عطیات دہندگان گزشتہ دو برس کے دوران اربوں ڈالر افغانستان کو انسانی امداد کے لئے دے چکے ہیں
احدی کہتے ہیں کہ فنڈ افغان بنک سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ افغان سینٹرل بنک کا حوالہ دے رہے تھے، جسکا انتظام طالبان کے ہاتھ میں ہے۔
تاہم تین اعشاریہ چوہتر ارب ڈالر کا یہ فنڈ صرف اس صورت میں جاری ہو سکتا ہے جب افغان سینٹرل بنک یہ ظاہر کر سکے کہ وہ طالبان کے کنٹرول سے الگ خود مختار ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اور انسداد دہشت گردی کے اصولوں پر قائم ہے۔