Tuesday, December 24, 2024
ہومWorldسیٹلائٹ تصاویر میں خان یونس کے قریب ایک نئی خیمہ بستی، رفح...

سیٹلائٹ تصاویر میں خان یونس کے قریب ایک نئی خیمہ بستی، رفح میں کسی بڑے آپریشن کا امکان بڑھنے کی افواہ


  • خان یونس کے قریب ایک نئی خیمہ بستی بنائی جارہی ہے، ایسوسی ایٹڈ پریس کا سیٹلائٹ تصاویر کا تجزیہ
  • خیمہ کیمپ اس وقت ایک اسپتال میں پناہ لینے والے بے گھر افراد کے لیے قائم کیا جا رہا تھا، اس کا فوجی آپریشن سے کوئی تعلق نہیں : فلسطینی محکمہ صحت کا اہلکار۔
  • ہمارے پاس جو معلومات ہیں ان کے پیش نظر اس (بڑے پیمانے کا انخلاء) ممکن دکھائی نہیں دیتا:انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس ۔
  • انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کا کہنا ہے”افواہ یہ ہے کہ رفح میں کسی بڑے آپریشن کا امکان بڑھ رہا ہے ۔”

ایسوسی ایٹڈ پریس نے سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے کے بعد کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس کے قریب ایک نئی خیمہ بستی تشکیل دی جارہی ہے جب کہ اسرائیلی فوج رفح پر حملے کی منصوبہ بندی کا اشارہ دے رہی ہے۔

تاہم فلسطینی محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے بعد میں کہاکہ وہ خیمہ کیمپ ان بے گھر افراد کے لیے قائم کیا جا رہا تھا جو اس وقت ایک اسپتال میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اور اس کا فوجی آپریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ریڈ کراس کے ایک اہلکار نے منگل کو اے ایف پی کو بتایا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو غزہ کے جنوبی شہر سے فلسطینیوں کو کسی متوقع اسرائیلی حملے سے پہلے نکالنے کے منصوبے کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے، لیکن موجودہ حالات میں ایسی منتقلی ممکن نہیں ہوگی۔

اسرائیلی حکومت نے کہا تھاکہ وہ رفح پر حملے سے قبل شہریوں کے انخلا کے مختلف منظرناموں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جن میں خیموں کی بستیاں بنانا بھی شامل ہیں جو لڑائی سے محفوظ رہیں گے اور جنہیں بین الاقوامی تعاون سے قائم کیا جائے گا۔

وال سٹریٹ جرنل نے اسرائیلی منصوبے کے بارے میں مصری حکام کی ایک بریفنگ کے حوالے سےرپورٹ دی تھی کہ انخلاء کا یہ آپریشن دو سے تین ہفتے تک جاری رہے گا اور اسے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور مصر سمیت عرب ملکوں کے ساتھ مربوط ہو کر انجام دیا جائے گا ۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے مشرق وسطیٰ کے علاقائی ڈائریکٹر، فابریزیو کاربونی نے متحدہ عرب امارات میں ایک امدادی کانفرنس کے موقع پر کہا، “افواہ یہ ہے کہ رفح میں کسی بڑے آپریشن کا امکان بڑھ رہا ہے ۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “جب ہم غزہ کے وسطی علاقے اور شمال میں تباہی کی سطح کو دیکھتے ہیں، تو ہم سمجھ نہیں سکتےکہ لوگوں کو کہاں منتقل کیا جائے گا ,جہاں انہیں مناسب پناہ گاہ اور ضروری سہولیات میسر ہوں گی۔”

اس سیتلائٹ تصویر میں رفح کے قریب ایک علاقے میں ٹینٹ کیمپ بننےسے پہلے اور بعد کی تصویر دکھائی گئی ہے ، فوٹو اے پی

اس وقت بڑے پیمانے کا انخلا ممکن نظر نہیں آتا

فابریزیو کاربونی نے کہا کہ “اس وقت جو معلومات موجود ہیں، ہمیں اس (بڑے پیمانے کا انخلاء) ممکن دکھائی نہیں دیتا۔”

کاربونی نے منگل کو دبئی انٹرنیشنل ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ڈیولپمنٹ کانفرنس (DIHAD) میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ فوجی آپریشن بہر طور تباہ کن نتائج کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ “تباہی کی سطح کے پیش نظر، اس بات کے پیش نظر کہ لوگ تھکے ہوئے ہیں، ان میں سے کچھ زخمی اور بیمار ہیں، اور خوراک اور ضروری خدمات تک محدود رسائی کے پیش نظر ، میں (انخلا) کو انتہائی چیلنجنگ سمجھتا ہوں۔”

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے مشرق وسطیٰ کے علاقائی ڈائریکٹر، فابریزیو کاربونی، فائل فوٹو

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے مشرق وسطیٰ کے علاقائی ڈائریکٹر، فابریزیو کاربونی، فائل فوٹو

رفح پر متوقع حملہ ایک مکمل تباہی ہوگا

منگل کو ہی، ناروے کی پناہ گزین کونسل (این آر سی) کے سربراہ نے دبئی انٹرنیشنل ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ڈیولپمنٹ کانفرنس کے موقع پر ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ” ایسا لگتا ہے کہ ہر کوئی کرہ ارض پر نقل مکانی کے سب سے بڑے کیمپ کے پار، جو کہ رفح ہے، جنگ کے لیے الٹی گنتی گن رہا ہے ۔ “

جان ایگیلینڈ نے رفح کے حملے کو ایک “مکمل تباہی” قرار دیتے ہوئےکہا کہ غزہ کے اندر کام کرنے والے امدادی کارکنوں کو رفح حملے کے دوران شہریوں کے مصائب کم کرنے کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا،” انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے لیے کوئی معلومات نہیں، کوئی مشاورت نہیں، کوئی مشورہ نہیں، کوئی امید نہیں۔”

ایگیلینڈ نے کہا کہ غزہ میں عطیہ دہندگان کی طرف سے کوئی خبر نہیں آرہی ، انہیں اسرائیل کے مغربی سپانسرز کی جانب سے اور نہ ہی خود اسرائیل کی طرف سے کچھ سننے کو مل رہا ہے۔

رفح میں سیٹلائٹ کے ذریعے کھینچی گئی تصاویر میں ٹینٹ کیمپس دکھائے گئے ہیں ، فوٹو میکسر ٹکنالوجی بذریعہ اے پی ، 7 اپریل 2024

رفح میں سیٹلائٹ کے ذریعے کھینچی گئی تصاویر میں ٹینٹ کیمپس دکھائے گئے ہیں ، فوٹو میکسر ٹکنالوجی بذریعہ اے پی ، 7 اپریل 2024

انہوں نے کہا کہ جو سن رہے ہیں وہ یہ ہے کہ نیتن یاہو کہتے ہیں کہ وہ حملہ کریں گے لیکن اس کے بارے میں کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ عام شہری کہاں جائیںگے، امداد کیسے فراہم کی جائے گی یا رسائی کو کیسے محفوظ بنایا جائے گا۔

“ہم اس بارےمیں مکمل طور پر تاریکی میں ہیں کہ کسی تباہی تک کی اس الٹی گنتی کو کیسے کم کیا جائے۔”انہوں نے کہا۔

کوئی محفوظ جگہ نہیں

ایگیلینڈ نے کہا کہ غزہ میں اس وقت جو تھوڑی سی امداد داخل ہو رہی ہے اسے حقیقی وقت میں تقسیم کیا جا رہا ہے اور ایسا کوئی محفوظ سٹاک نہیں بچا ہے جو کہ آبادی کی بڑی نقل و حرکت کی صورت میں استعمال ہو سکے۔

این آر سی کے سربراہ نے مزید کہا “کوئی اسٹاک نہیں ہے، کوئی ایندھن نہیں ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ پیسے نہیں ہیں، ہم اپنے عملے کی تنخواہیں نہیں دے سکتے۔ ہم ان لوگوں کو ادائیگی نہیں کر سکتے جو خدمات فراہم کرتے ہیں۔” ۔

ایگلینڈ نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں کچھ فلسطینی شمالی غزہ کے علاقوں میں واپس چلے گئے ہیں لیکن رفح میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ باقی رہ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ رفح سے چلے گئے ہیں ان کے لیے “شمال میں کیا منتظر ہے، صرف کھنڈرات، مکمل کھنڈرات اور نہ پھٹنے والا آرڈیننس اور، بہت سے واقعات میں، مزید بمباری،”

“اگر لوگ رفح سے نکل جائیں تو غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔”

ناروے کی ریفوجی کونسل کے سر براہ جان انگیلینڈ ، فائل فوٹو

ناروے کی ریفوجی کونسل کے سر براہ جان انگیلینڈ ، فائل فوٹو

خیمہ بستی کی موجودگی پناہ کی تلاش کی جدو جہد کا مظہر

خان یونس کو حالیہ ہفتوں میں بارہا اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیل کہہ چکا ہے کہ وہ جنوبی شہر پر متوقع حملے کے دوران رفح سے شہریوں کو نکالنے کا ارادہ رکھتا ہے، جہاں جنگ کے دوران لاکھوں لوگوں نےپناہ لی ہوئی ہے۔

اس ٹینٹ کیمپ کی موجودگی غزہ میں پناہ تلاش کی جدوجہد کو اجاگر کرتی ہے، جہاں تقریباً 80% لوگ اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ علاقے کی 23 لاکھ کی آبادی میں سے نصف سے زیادہ نے رفح میں پناہ حاصل کی ہے۔

غزہ کی 23 لاکھ کی آبادی میں سے 15 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے رفح میں پناہ لی تھی، جو کہ غزہ کا بڑا آبادی کا آکری مرکز ہے جہاں اسرائیلی زمینی دستے ابھی تک داخل نہیں ہوئے ہیں، حالانکہ ہزاروں افراد کو واپس شمال کی طرف جاتے دیکھا گیا ہے۔

رفح پر اسرائیلی حملے میں تباہی کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز 21 اپریل 2024

رفح پر اسرائیلی حملے میں تباہی کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز 21 اپریل 2024

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو دو ماہ سے رفح میں فوج بھیجنے کی بات کر رہے ہیں تاکہ غزہ کوچلانے والے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کا پیچھا کیا جا سکے۔

اتوار کو، انہوں نے کہا کہ موجودہ جنگ کو جنم دینے والے سات اکتوبر کے حملے کے پیچھے کار فر ما اس گروپ کو مزیددھچکا پہنچانے کے لیے اسرائیل اس پر دباؤ بڑھائےگا۔

لیکن واشنگٹن سمیت اسرائیل کے اتحادیوں نے اس خدشے کے پیش نظر رفح آپریشن کے خلاف خبردار کیا ہے کہ اس سے غزہ کے پہلے سے تباہ کن انسانی حالات مزید بگڑ سکتے ہیں ۔

غزہ جنگ کا آغاز 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے بے مثال حملے سے ہوا جس کے نتیجے میں 1,170 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 34,183 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اےپی اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں