شام میں دہائیوں حکمرانی کرنے والے بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی تصدیق ہوچکی ہے تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کہاں موجود ہیں۔
بشار الاسد کے دیرینہ اتحادی روس نے ان کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کی ہے تاہم ان کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
شامی فوج کے کئی سینیئر حکام بھی بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی تصدیق تو کرچکے ہیں لیکن ان کی اگلی منزل کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں۔
پروازوں کی ٹریکنگ کرنے والی ویب سائٹ فلائٹ ریڈار کے مطابق جس وقت باغیوں نے دمشق میں داخل ہونے کا اعلان کیا تھا، اس کے آس پاس ہی دمشق ایئرپورٹ سے ایک پرواز روانہ ہونے کا ڈیٹا ملتا ہے۔
فلائٹ ریڈار کے مطابق اس پرواز نے شام کی ساحلی پٹی کا رُخ کیا تھا جہاں بشار الاسد کے علویہ فرقے کے مضبوط گڑھ ہیں۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد اس فلائٹ نے یوٹرن لیا اور اس کے بعد نقشے سے غائب ہوگئی۔
فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق شام سے اڑنے والے جس واحد طیارے کا سراغ لگایا جاسکا ہے اس نے باغٰیوں کے قبضے کے وقت حمص سے متحدہ عرب امارات کے لیے پرواز کی تھی۔ تاہم تاحال کسی ذرائع سے ان تفصیلات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔