اسرائیلی فورسز نے وسطی غزہ پر ظالمانہ حملے تیز کر دیے، جس کے نتیجے میں ایک ہی دن میں مزید کم از کم 64 فلسطینی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹ میں غزہ میں وزارت صحت نے بتایا کہ بہت سے متاثرین اب بھی ملبے تلے دبے ہیں، سول ڈیفنس کا عملہ ان تک پہنچنے کے قابل نہیں ہے، مزید بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 سے کم از کم 38 ہزار 983 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 89 ہزار 727 سے تجاوز کر چکی ہے۔
حالیہ دنوں میں اسرائیلی فوج نے النصیرات پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔
بے گھر ہونے والے غزہ کے رہائشی تیمر ابورکان، جو دیر البلاح میں ہیں، نے بتایا کہ ہم نے نصیرات کیمپ میں دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں اور دیر البلاح میں یہاں سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا ہے، اسے آپ آخری پناہ گاہ کہہ سکتے ہیں، ہم خوفزدہ کیا جا رہا ہے کہ یہاں بھی ٹینک آکر تباہی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے چیٹ ایپ کے ذریعے سوال اٹھایا کہ ہمیں آگے کہاں جانا چاہئے؟ پورا غزہ آگ کی لپیٹ میں ہے اور ہمیں جنگل میں ہرن کی طرح شکار کیا جا رہا ہے، جنگ کب ختم ہوگی؟’
اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں بھی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، ساحلی علاقے کے وسط میں واقع علاقوں پر حملہ کیا جہاں ہزاروں بے گھر فلسطینی پناہ کی تلاش میں ہیں۔