|
طبی ماہرین کے مطابق اسرائیلی فورسز نے وسطی غزہ کی پٹی میں مختلف علاقوں پر رات بھر بمباری کی ، جس سے تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، جب کہ مقامی رہائشیوں نے بتایاکہ ٹینکوں نے جنوب میں رفح میں مزید اندر تک حملے کیےہیں۔
صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے النصیرات کیمپ میں ایک گھر پر حملہ کیا، جس میں دو افراد ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے، جب کہ المغازی اور البریج کیمپوں کے علاقوں میں ٹینکوں نے گولہ باری کی، جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔
نصیرات، مغازی اور بوریج غزہ کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے تین ہیں ۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ وسطی غزہ کی پٹی کے بے گھر لوگوں سے بھرے شہردیرالبلاح میں جمعرات کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک فلسطینی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز کہا کہ فورسز نے پورے محصور علاقے میں عسکریت پسندوں اور ملٹری انفراسٹرکچر کوہدف بنا کر اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں جنہیں اس نے “درست انٹیلی جنس پر مبنی” کاروائیاں قرار دیا ہے۔
غزہ کی جنگ کو آٹھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے، اسرائیل کی پیش قدمی اب ان دو آخری علاقوں ، غزہ کے جنوبی کنارے پر واقع رفح اور مرکز میں دیر البلاح کے ارد گرد کے علاقوں پر مرکوز ہے جن پر اس کی افواج نے ابھی تک بھر پور حملہ نہیں کیا ہے ۔
ان کارروائیوں کے باعث مئی سے لے کر اب تک ان دس لاکھ سے زیادہ لوگوں بار بارانخلاپر مجبور کیا ہے، جن کی اکثریت نے پہلے ہی محصور علاقے کے کے دوسرے حصوں سے نقل مکانی کی تھی ۔
مصر کی سرحد کے قریب رفح کے مغربی اور وسطی علاقوں میں متعین ٹینکوں نے گولہ باری میں اضافہ کیا اور دور درازکے ساحلی علاقوں میں مقیم مزید خاندانوں کو شمال کی جانب بھاگنے پر مجبور کر دیا ۔ کچھ رہائشیوں نے کہا کہ گزشتہ دو روز میں حملوں کی رفتار میں تیزی آئی ہے ۔
رفح کے الشبورا محلے کے ایک رہائشی ابو وسیم نے بتایا کہ، ’’ ٹینکوں نے رفح کے بیشتر علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ساحل کے ساتھ رہنے والے لوگوں نے بھی مسلسل بمباری کے خوف سے خان یونس اور وسطی علاقوں کی طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے
لڑائی کے رکنے کے کوئی آثار نہیں دکھائی دیتے کیونکہ امریکہ کے حمایت یافتہ بین الاقوامی ثالث، اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی پر راضی کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
حماس اور اسلامک جہاد کے مسلح دھڑوں نے کہا ہے کہ جنگجووں نے اسرائیلی فورسز سےٹینک شکن راکٹوں اورمارٹر بموں سے لڑائی کی اور کچھ علاقوں میں فوجی یونٹس کے خلاف پہلے سے نصب شدہ بارودی سرنگوں کے دھماکے کیے ۔
جمعرات کو اسرائیلی حکام نے ان 33 فلسطینیوں کو رہا کیا جنہیں گزشتہ مہینوں کے دوران اسرائیل فورسز نے محصور غزہ کے مختلف علاقوں سے حراست میں لیا تھا۔
رہا ہونے والوں نے اسرائیلی جیلرز کی جانب سے اذیت رسانی اور نا روا سلوک کی شکایت کی۔ جس کے بعد انہیں دیر البلاح کے الاقصیٰ ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کی تردید کی ہے۔ فلسطینی اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی گروپس نے غزہ کے قیدیوں کے ساتھ اسرائیل کے ناروا سلوک پر تنقید کی ہے اور بار بار مطالبہ کیا ہے کہ وہ قیدیوں کا اتہ پتہ اور ان کی خیرو عافیت کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔
اسرائیل کی زمینی اور فضائی مہم اس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر کو حماس کے زیرقیادت عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل م پر دھاوا بول دیا، جس میں اسرائیل اعدادو شمار کے مطابق، تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ یرغمالوں کو پکڑ لیا گیا۔
غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق، حملے سے غزہ کھنڈر بن گیا ہے اور 37 ہزار 400 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور تقریباً پوری آبادی بے گھر اور بے سہاراہے۔
نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے بعد سے، جنگ بندی کے لیے بار بار کی جانے والی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ حماس جنگ کے خاتمے اور غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء پر اصرار کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ صرف عارضی وقفےپر راضی ہوں گے اور حماس کے مکمل خاتمے اور یرغمالوں کی رہائی تک جنگ ختم نہیں کریں گے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔