|
غزہ میں شہریوں کو درکار انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کے لیے قائم کیا گیا عارضی گھاٹ شاید اپنی آخری ترسیل کر چکا ہے۔
دفاع سے متعلق امریکی حکام نے جمعے کو کہا کہ تکنیکی مسائل اور خراب موسم کی وجہ سے بدھ کے روز اسے غزہ کے ساحل پر نصب کرنے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد گھاٹ کی دوبارہ تنصیب کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔
پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سکریٹری سبرینا سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ “یہ وہ چیز ہے جس کا ہم روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ “ہم جانتے ہیں کہ اگلے چند دنوں میں سمندری لہریں انتہائی بلند ہونے والی ہیں جس کے باعث گھاٹ کو دوبارہ فعال کرنا ممکن نہیں ہو سکے گا۔ “
انہوں نے کہا کہ میرے پاس آپ کو اس بارے میں فراہم کرنے کےلیے مزید معلومات نہیں ہیں کہ ایسا کب ممکن ہوگا اور آیا اس کے لیے کوئی تاریخ متعین کی گئی ہے یا متعین کرنا ممکن ہوگی ۔”
عارضی گھاٹ، جسے جوائنٹ لاجسٹک اوور دی شور، یا JLOTS بھی کہا جاتا ہے، خراب موسم اور سمندر کی طغیانی کے باعث گزشتہ ماہ کے آخر سے، اسرائیل کی بندرگاہ اشدود پر ہے ۔
موسم اور تکنیکی مسائل کے باوجود، پینٹاگون اس عارضی گھاٹ کو اس بات کا کریڈٹ دیتا ہے کہ مئی کے شروع میں جب سے قبرص سے غزہ تک امدادی کارروائیاں شروع ہوئی ہیں ، اس نے 8 ہزار میٹرک ٹن سے زیادہ امداد پہنچانے میں مدد دی ہے ۔
سنگھ نے کہا، “ہمیں اپنی فورسز کے ارکان اور ان تمام لوگوں پر بہت فخر ہے جو اس کوشش کو سپورٹ کر رہے ہیں اور جنہوں نے انسانی ہمدردی کی اہم امداد غزہ میں ان لوگوں تک پہنچانے میں مدد کی ہے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔”
سنگھ نے مزید کہا کہ “بلا شبہ، ان کے کام اور عزم کی وجہ سے بہت مشکل حالات میں جانیں بچائی گئی ہیں۔”
تاہم ، غزہ میں عارضی گھاٹ کے استعمال سے امداد پہنچانے کی کوشش پر کچھ تنقید بھی ہوئی ہے کیوں کہ اسرائیلی فورسز اور حماس کے درمیان لڑائی کی وجہ سے شہریوں کو امداد کی ترسیل متاثر ہوئی ۔
اقوام متحدہ نے 9 جون کو اسرائیلی یرغمالوں کے ایک ریسکیو آپریشن کے بعد ،جس میں 270 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ، اپنے عملے کے لیے خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے ، گھاٹ پر آنے والی امداد کی ترسیل معطل کر دی تھی۔
اسرائیل اور امریکہ نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ ریسکیو آپریشن کے دوران گھاٹ کا استعمال کیا گیا تھا، لیکن اقوام متحدہ کے حکام نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ یہ تاثر ہی کہ گھاٹ اس کارروائی میں ملوث تھا،ان کے انسانی مشن کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
نتیجہ یہ ہوا کہ، زیادہ تر امداد ساحل سمندر پر ایک ذخیرہ گاہ میں پھنس گئی، جسے غزہ کے ان لاکھوں باشندوں تک پہنچانے میں ناکامی ہوئی میں جنہیں اس ہنگامی صورتحال کا سامنا تھا جسے انسانی ہمدردی کے گروپس نے ، فوڈ ایمرجنسی قرار دیا۔
یہ سوالات بھی ہیں کہ اس اضافی امداد کا کیا ہوگا، جوقبرص میں یا ان امریکی بحری جہازوں پر موجود ہے جو اسے غزہ لے جانے کا انتظار کر رہے ہیں؟
پینٹاگون نے جمعہ کو کہا کہ اگر گھاٹ دوبارہ کام شروع نہیں کرتا ہے تو وہ غزہ میں امداد پہنچانے کے دوسرے طریقے تلاش کرے گا۔
سنگھ نے کہا، “ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ امداد کے ایک ایک ٹکڑے، میٹرک ٹن امداد کو ، جو قبرص میں ہے، غزہ منتقل کیا جائے۔”
پینٹاگون کے مطابق ایک اور زیر غور طریقے میں اشدود کی بندرگاہ کا استعمال شامل ہے ۔
سنگھ نے یہ بھی کہا کہ امداد کی ترسیل بڑھانے کے دوسرے طریقوں پر اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔
پینٹاگون حکام نے بار بار گھاٹ کے ذریعے امداد پہنچانے کی کوشش کو غزہ میں انسانی بحران کے عارضی حل کے طور پر پیش کیا ہے اور اس مشن کو اس کے باوجود کامیاب قرار دیا ہے کہ خراب موسم اور تکنیکی مسائل کی وجہ سے یہ کل تقریباً 20 دن تک کام کر سکا ہے ۔
سنگھ نے کہا، کہ “[گھاٹ] نے امداد کو غزہ میں براہ راست پہنچانے کے لیے قبرص کو معائنے اور ترسیل کی ایک بندگاہ کے طور پر کام کرنے کے قابل بنایا۔”
انہوں نے کہا، “اس گھاٹ کی تعیناتی نے شمالی غزہ میں اضافی گزر گاہیں کھولنے کے لئے اسرائیلی عزم کے حصول میں بھی مدد کی ہے۔” “ان گزرگاہوں کے کھلنے کے بعد سے، ہم نے انسانی ہمدردی کے سنگین انسانی حالات کو کم کرنے میں مدد کے لیے اردن سے مزید ٹرکوں کو براہ راست شمالی غزہ جاتے ہوئے دیکھا ہے۔”
اس گھاٹ کو پہلی بار مئی کے آخر میں اپنا آپریشن شروع کرنے کے چند روز بعد ہی طوفان کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا ۔
اس کے ذریعے امداد کی ترسیل 8 جون کو دوبارہ شروع ہوئی۔ لیکن امریکی سنٹرل کمانڈ نے جون کے آخر میں دوبارہ گھاٹ کو الگ کر دیا تاکہ سمندر کی متوقع طغیانی سے اسے کوئی تازہ نقصان پہنچنے سے روکا جا سکے۔