|
امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے جمعہ کو غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بڑھانے کے لیے اس تیرتے ہوئے عارضی گھاٹ کو دوبارہ فعال کر دیا ہے جس کو طوفان سے نقصان پہنچنے کے بعد قریبی بندرگاہ میں مرمت کے لیے لے جایا گیا تھا۔
مشرق وسطیٰ کے امور کی امریکی ملٹری کمانڈ نے سوشل میڈیا کی ایک پوسٹ میں کہا، “امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) غزہ میں تیرتے ہوئےعارضی گھاٹ کو دوبارہ اس قابل بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے کہ اس کے ذریعے غزہ کے لوگوں کو اشد ضرورت کی انسانی ہمدردی کی امداد کی ترسیل کا سلسلہ جاری رہ سکے ۔‘‘
امریکی سنٹرل کمانڈ کے نائب سربراہ، وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے صحافیوں کو بتایا کہ ” ہمیں توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں سمندر سے انسانی ہمدردی کی امداد کی ترسیل دوبارہ شروع ہو جائے گی۔”
غزہ کے ساحل پر واپس لانے سے پہلے اس گھاٹ کی اسرائیل کی اشدود بندرگاہ میں مرمت کی گئی اور اسے جمعہ کو دوبارہ نصب کیا گیا۔
کوپر نے کہا،” اسرائیلی ڈیفینس فورس کے انجینئرز نے ساحل سمندر پر اس گھاٹ کو دوبارہ قائم کرنے میں فعال کردار ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ”یہ وہی یونٹ ہے جسے ہم نے کئی مہینے پہلے تربیت دی تھی کہ یہ آپریشن کیسے کیا جائے۔ انہوں نے آج صبح اسے بہترین طریقے سے انجام دیا۔”
گزشتہ ماہ اس تیرتے ہوئے گھاٹ کے ذریعے 20 لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ انسانی ہمدردی کی مداد پہنچائی گئی تھی، لیکن ترسیل شروع ہونے کے لگ بھگ ایک ہفتے بعد اسے سمندر کی طوفانی لہروں سے نقصان پہنچا تھا ۔
کوپر نے کہا،” اس عرصے کے دوران اس گھاٹ کے ذریعے غزہ کے لوگوں کو جو امداد پہنچائی گئی اس کا حجم کسی بھی گزر گاہ سے غزہ میں داخل ہونے والی امداد کا دوسرا سب سے بڑا حجم تھا۔”
انہوں نے کہا کہ “اس گھاٹ کی مصدقہ کامیابی کے پیش نظر، ہم انسانی امداد کی ترسیل میں اضافے کی توقع رکھتے ہیں۔”
گھاٹ کے منصوبوں کا سب سے پہلے اعلان امریکی صدر جو بائیڈن نے مارچ کے اوائل میں کیا تھا جب اسرائیل نے امداد کی فراہمی روک دی تھی، اور امریکی فوج کے دستے اور بحری جہاز جلد ہی گھاٹ کی تعمیر کے لیے بحیرہ روم کے طویل سفر پر روانہ ہوگئے تھے۔
فضائی ذریعےسے امداد گرانےکا سلسلہ
امریکہ نے امداد کی ترسیل کے لیے بحری راہداری قائم کرنے کے علاوہ غزہ میں فضائی ذریعے سے بھی امداد گرائی ہے لیکن یہ سلسلہ شمالی غزہ میں لڑائی کی وجہ سے معطل ہو گیا تھا۔ کوپر نے کہا کہ ، ’’ہمیں توقع ہے کہ اسے آئندہ دنوں میں بحال کردیا جائے گا۔‘‘
غزہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں سے تباہ ہو گیا ہے جو اب اپنے نویں مہینے میں داخل ہو رہی ہیں۔ ساحلی علاقے کی آبادی بے گھر ہو گئی ہے، علاقے کے 23 لاکھ لوگ صاف پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن سے محروم ہیں اور انہیں انسانی ہمدردی کی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، غزہ اس جنگ سے دوچار ہے جو 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے نتیجے میں 1,194 افراد کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئی تھی۔
حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 36,731 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔