جب حماس اور اس کے اتحادیوں نے7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر حملہ کیا تو یہ حملہ فوراً دنیا بھر کی شہ سرخی بن گیا۔ اس کے بعد جواباً غزہ کے لوگوں کے خلاف شروع ہونے والی نسل کشی کی بے رحمانہ مہم آج تک جاری ہے۔ تاہم مشکلات کا شکار بنیامن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت پر یہ عقدہ کھلا کہ یہ حملہ قدرت کی جانب سے بھیجا گیا تحفہ تھا کیونکہ سب سے پہلے تو حالت جنگ میں ہونے کی وجہ سے حکومت اپنے سیاسی مسائل کو نظرانداز کر سکتی ہے۔ جبکہ دوسرا فائدہ یہ ہوا کہ انہیں فلسطین کے مسئلے کا حتمی حل نکالنے کا موقع مل گیا۔
کسی قوم کو یوں اچانک سے صفحہ ہستی سے مٹایا نہیں جا سکتا، اس لیے اس مسئلے کا جڑ سے خاتمہ کرنے کے لیے اسرائیل کو سب سے پہلے ایک بیانیہ تشکیل دینا تھا اور حملے کو جواز بنا کر فلسطینیوں کو یہودیوں کا دشمن کے طور پر دکھایا جانا تھا۔ لہٰذا 40 بچوں کے سر قلم کرنے (جس جھوٹ کو امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی بار بار دہرایا) کے ساتھ ساتھ حماس کے مزاحمت کاروں کی جانب سے خواتین کے جنسی استحصال کی خبریں عالمی میڈیا کے ذریعہ پھیلائی گئیں لیکن جلد ہی واضح ہو گیا کہ ان تمام صہیونی الزامات کو ثابت کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اگر مغربی میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا تو جلد ہی ظاہر ہو جاتا کہ یہ دعوے سراسر جھوٹے ہیں۔