|
امدادی گروپ ورلڈ سینٹرل کچن(ڈبلیو سی کے) کا کہنا ہے کہ منگل کو غزہ میں اسرائیل کے حملے سے اس کے سات اہل کار ہلاک ہو گئے ہیں اور اس نے اپنی سرگرمیاں روک دی ہیں۔
ڈبلیو سی کے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے دیر البلح کے گودام میں 100 ٹن خوراک کی فراہمی مکمل کر لی تھی اور دو بکتر بند گاڑیوں پر مشتمل اس کا قافلہ اس مقام سے نکل رہا تھا جس وقت ان پر حملہ کیا گیا۔
ڈبلیو سی کے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ نقل و حرکت کے لیے کی گئی کوآرڈینیشن کے دوران ان پر یہ حملہ ہوا ہے۔
گروپ کے بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے اس کے کارکنوں میں فلسطینی کے علاوہ آسٹریلیا، پولینڈ، برطانیہ اور امریکہ اور کینیڈا کی دہری شہریت رکھنے والے اہل کار بھی شامل ہیں۔
ورلڈ سینٹرل کچن کے سی ای او ارین گور نے اس حملے کو ’ناقابلِ معافی‘ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ڈبلیو سی کے پر نہیں بلکہ یہ ان تمام امدادی تنظیموں پر حملہ ہے جو اتنہائی مشکل حالات میں ایک ایسے علاقے میں کام کر رہی ہیں جہاں خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
ڈبلیو سی کے کے بانی ہوزے آندریس نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ غزہ میں آئی ڈی ایف کے حملے سے کئی بہنوں اور بھائیوں کو کھونے کی وجہ سے دل انتہائی افسردہ ہے۔
آندریس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی حکومت کو بلاامتیاز قتل و غارت روکنی چاہیے۔ اسے امدادی کارروائیوں رکاوٹ ڈالنے، شہریوں اور امدادی کارکنوں کو قتل کرنے اور خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے باز رہنا چاہیے۔ معصوم جانوں کا ضیاع رکنا چاہیے۔ امن کا آغاز انسانیت کے مشترکہ احساس سے ہو گا اور اس کا آغاز اب ہو جانا چاہیے۔
ورلڈ سینٹرل کچن نے غزہ میں خوراک کی شدید قلت کے بعد وہاں اپنی امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا اور اس کے لیے بحری راستہ اختیار کیا تھا۔ اس سے قبل امدادی گروپس کی جانب سے یہ شکایات سامنے آ رہی تھیں کہ اسرائیلی فوج امدادی ٹرک لے جانے والے ان کے ٹرکس کو روک رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے اسباب و حالات کو سمجھنے کے لیے انتہائی اعلیٰ سطح پر باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔
آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے منگل کو حملے میں ایک آسٹریلیوی شہری کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر ’جوابدہی‘ کی توقع کرتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈرینے واٹسن نے کہا ہے کہ اس ہلاکت خیز حملے سے امریکہ ’دل شکستہ اور گہری تشویش‘ کا سامنا ہے۔
یورپی یونین کے فارن پالیسی چیف جوزف بورل نے بھی حملے کی مذمت کی ہے اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔