Monday, December 23, 2024
ہومWorldغزہ پر اسرائیلی حملے، فلسطینیوں میں احساس تنہائی اور لبنان جنگ بندی...

غزہ پر اسرائیلی حملے، فلسطینیوں میں احساس تنہائی اور لبنان جنگ بندی کے بعد امیدیں بھی



  • غزہ کے پریشان لوگوں میں تنہا چھوڑ دینے کے احساس کے ساتھ ساتھ اس یہ امید بھی ہے کہ غزہ میں بھی اسرائیل اور حماس کے دوران جنگ بندی کی کوئی صورت بنے گی۔
  • غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر بات چیت کی کئی ماہ کی کوششوں میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے اور مذاکرات اب جمود کا شکار ہیں۔
  • ثالثی کرنے والے خلیجی ملک قطر نے اپنی کوششیں اس وقت تک معطل کر دی ہیں جب تک کہ فریقین ایک دوسرے کو رعایت دینے کے لیے تیار نہیں ہو جاتے۔
  • پناہ گزین کیمپ نصیرات میں اسرائیلی طیاروں نے کئی فضائی حملے کیے جس میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو تباہ ہو گئی۔
  • ‘میں اپنے بچوں کو ساتھ لے کر اپنی زمین اور اپنا گھر دیکھنے کے لیے جانا جاہتی ہیں کہ یہ دیکھ سکوں کہ انہوں نے ہمارے گھر کے ساتھ کیا کیا، میں امن کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ؕ’

اسرائیل نے حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے ایک روز بعد جمعرات کو غزہ کی پٹی پر حماس کے خلاف لڑائی میں حملے کیے، جن میں کم از کم 17 فلسطینی مارے گئے جب کہ غزہ کے پریشان لوگوں میں تنہا چھوڑ دینے کے احساس کے ساتھ ساتھ اس یہ امید بھی ہے کہ غزہ میں بھی اسرائیل اور حماس کے دوران جنگ بندی کی کوئی صورت بنے گی۔

غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر بات چیت کی کئی ماہ کی کوششوں میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے اور مذاکرات اب جمود کا شکار ہیں۔

ثالثی کرنے والے خلیجی ملک قطر نے اپنی کوششیں اس وقت تک معطل کر دی ہیں جب تک کہ فریقین ایک دوسرے کو رعایت دینے کے لیے تیار نہیں ہو جاتے۔

اسرائیل اور حماس کے لبنانی حلیف حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی بدھ کی صبح سے پہلے نافذ العمل ہو گئی ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کی امیدیں

منگل کو لبنان کے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے، امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ اب غزہ میں اب تک لاحاصل معاہدے کے حصول کے لیے پھر کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیل اور حماس پر زور دیں گے کہ وہ اس لمحے سے فائدہ اٹھائیں۔

لبنان کی جنگ بندی نے غزہ کے 23 لاکھ لوگوں میں مایوسی اور دنیا کی طرف سے تنہا چھوڑ دینے کے احساس کو مزید شدید بنا دیا ہے۔

غزہ میں بے گھر ہونے والی خاتون امل ابو حمید نے رائٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ لبنان کی طرح غزہ میں جنگ بندی ہو سکے گی۔

انہوں نے کہا،”میں اپنے بچوں کو ساتھ لے کر اپنی زمین اور اپنا گھر دیکھنے کے لیے جانا جاہتی ہیں کہ یہ دیکھ سکوں کہ انہوں نے ہمارے گھر کے ساتھ کیا کیا، میں امن کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔”

غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں بے گھر لوگوں کے لیے پناہ گاہ بننے والے اسکول کے صحن میں بیٹھی خاتون نے مزید کہا، “اللہ کو منظور ہوا تو ہم بھی جنگ بندی حاصل کریں گے۔”

اسکول کا صحن گندگی اور پانی سے بھرا ہوا تھا جہاں سے لوگ کپڑے دھو رہے تھے۔ کلاس رومز کے باہر کپڑے اُڑ رہے تھے جب کہ قریب ہی بچے کھیل رہے تھے۔

امل حمید نے کہا کہ جنگ سے پہلے زندگی خوبصورت تھی۔

“اب کچھ بھی خوبصورت نہیں ہے۔ سب ختم ہو گیا ہے۔ ہمارے گھر جا چکے ہیں، ہمارے بھائی جا چکے ہیں، اور کوئی نہیں بچا ہے۔”

“ّ(زندگی) خوبصورت تھی (جنگ سے پہلے)… اب کچھ بھی خوبصورت نہیں ہے، اب ہمیں مشکل سے ہی ایک دن کا کھانا ملتا ہے. ہمیں روٹی بھی نہیں ملتی۔”

تازہ ترین حملوں میں نقصان

صحت کے ماہرین نے کہا کہ اسرائیلی ٹینک غزہ کی پٹی کے شمال اور جنوب میں بہت اندر تک پہنچ گئے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تازہ ترین کارروائیوں میں شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاہیا میں ایک گھر اور کمال عدوان کے اسپتال کے قریب دو الگ الگ فضائی حملوں میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ جنوب میں خان یونس شہر میں اسرائیلی حملے میں ایک موٹر سائیکل کو نشانہ بنانے سے چار افراد ہلاک ہو گئے۔

پناہ گزین کیمپ نصیرات میں اسرائیلی طیاروں نے کئی فضائی حملے کیے جس میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو تباہ ہو گئی۔ نصیرات غزہ کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک ہے۔

مساجد کے باہر سڑکوں پر بھی حملے کیے گئے۔ صحت کے حکام نے بتایا کہ ان حملوں میں کم از کم سات فلسطینی ہلاک ہوئے۔

طبی ماہرین نے بتایا کہ کم از کم دو افراد، ایک خاتون اور ایک بچہ، ٹینک کی گولہ باری سے ہلاک ہوئے۔

نصیرات کیمپ کے مغربی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا جب کہ ایک قریبی گھر میں فضائی حملے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

رہائشیوں نے بتایا کہ مصر کی سرحد کے قریب رفح میں، ٹینک شہر کے شمال مغربی علاقے میں بہت اندر تک چلے گئے ۔

تازہ ترین لڑائی پر اسرائیل کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

جنگ کے دوران اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل پر حملے کرنے والی عسکریت پسند تنظیم حماس کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔

اسرائیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ حماس کے جنگجو لوگوں کے بیچ پناہ لیتے ہیں اور یہ کہ اسرائیل حماس کے خلاف حملوں میں شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے احتیاط سے کام لیتا ہے۔

گزشتہ سال سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملے سے شروع ہونے والی جنگ میں 14 ماہ کے دوران غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق 44,200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے اسرائیل پر حملے میں تقریباً 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے جب کہ جنگجوؤں نے 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

(اس خبر میں شامل زیادہ تر مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں