Tuesday, December 24, 2024
ہومWorldغزہ کو "انسانی تباہی" کے انتہائی بڑے خطرے کا سامنا ہے: اقوام...

غزہ کو “انسانی تباہی” کے انتہائی بڑے خطرے کا سامنا ہے: اقوام متحدہ کے سربراہ


  • اقوام متحدہ نے جمعہ کو خبردار کیا کہ غزہ ایک “انتہائی بڑی انسانی تباہی” کے خطرے سے دو چار ہے۔
  • اسرائیل نے جمعے کو رفح سمیت غزہ پر بمباری کی.
  • قاہرہ میں کسی معاہدے تک پہنچےبغیر جنگ بندی مذاکرات ختم ہو گئے۔
  • فوجیوں نے قریبی لڑائی اور ایک فضائی حملے کے دوران دہشت گردی کے کئی سیل ختم کر دیے : اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • اقوام متحدہ : اب امدادی کارروائیاں ناممکن ہو چکی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیرس نے جمعہ کو خبردار کیا کہ غزہ ایک “انتہائی بڑی انسانی تباہی” کے خطرے سے دوچار ہے کیونکہ اس کے جنوبی شہر رفح کے ارد گرد اسرائیلی فوجی کارروائیوں نے امدادی کارروائیوں کو روک دیا ہے۔

اس ہفتے کے شروع میں، اسرائیل کے زمینی دستوں نے شہر کے مشرقی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا، جس میں مصر اور غزہ کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کا فلسطینی حصہ بھی شامل ہے، لیکن وہ ابھی تک اس کے مرکزی علاقے میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق اس کے صحافیوں نے جمعہ کو شہر پر توپ خانے کے حملوں دیکھے، اسرائیلی فوج نے کہا کہ شہر کے مشرق میں کارروائیاں جاری ہیں۔

فوج نے کہا، “رفح کراسنگ میں غزہ کی جانب فوجیوں نے قریبی لڑائی اور فضائی حملے کے دوران کئی دہشت گرد سیل ختم کر دیے گئے۔”

اس سے قبل قاہرہ میں کسی معاہدے تک پہنچےبغیر جنگ بندی مذاکرات ختم ہو گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہل کار نے کہا کہ اب امدادی کارروائیاں ناممکن ہو چکی ہیں۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری اس ہینڈ آؤٹ پکچر میں اسرائیلی فوجیوں کو 8 مئی 2024 کو مشرقی رفح میں ایک کارروائی کرتے دکھایا گیا ہے : فوٹو اے ایف پی

وسیع پیمانے پر بین الاقوامی مخالفت کے باوجود اسرائیلی فوجی منگل کو رفح کے مشرقی سیکٹر میں داخل ہوئی۔اسرائیل کا استدلال ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کا پیچھا کر رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک انٹرویو میں اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر جنوبی غزہ شہر میں مکمل طور پر حملہ کیا گیا تو اسرائیل کے لیے توپ خانے کے گولے اور دوسرے ہتھیاروں کی ترسیل منقطع کر د ی جائے گی ۔

یہ پہلا موقع تھا جب بائیڈن نے اسرائیل کو رفح سے دور رہنے کی بار بار کی اپیلوں کے بعد اس کے لیے تین ارب ڈالر سالانہ کی امریکی فوجی امداد کا اپنی بات پر زور ڈالنے کے لیے حتمی استعمال کیا۔

ان کی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کے لیے 3500 بموں کی ترسیل روک دی تھی۔

جمعے ہی کو اسرائیل نے کہا کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے رفح کے علاقے سے کی گئی گولہ باری کو روک دیا۔

عینی شاہدین نے مزید شمال میں غزہ شہر میں فضائی حملوں اور لڑائی کی اطلاع دی۔

ایک بار پھر بے گھر فلسطینی

اسرائیلی فوجیوں نے اس ہفتے مشرقی رفح کے رہائشیوں کو انخلاء کا حکم دینے کے بعد مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کے فلسطینی حصے پر قبضہ کر کے اسے بند کر دیا، جس کے ذریعے تمام ایندھن فلسطینی علاقے میں جاتا ہے۔

رفح کے مشرقی حصےسے فلسطینوں کی نقل مکانی کا ایک منظر، فوٹو 6 مئی 2024

رفح کے مشرقی حصےسے فلسطینوں کی نقل مکانی کا ایک منظر، فوٹو 6 مئی 2024

اسرائیل نے کہا کہ فلسطینی سرزمین کے ساتھ اس کی جنوبی کراسنگ، کریم شالوم، کو بدھ کو دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

غزہ میں زیادہ تر امداد کریم شالوم کے ذریعے داخل ہوتی ہے لیکن مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر، او سی ایچ اے(, OCHA) کی سربراہ اینڈریا ڈی ڈومینیکو نے کہا کہ کریم شالوم کے ذریعے امداد کا داخلہ بدستور بہت مشکل ہے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ “ہم نے تمام انسانی امداد کے لیے مرکزی داخلی مقام کھو دیا ہے۔”

جمعے کو اقوام متحدہ نے کہا کہ ایک لاکھ سے زیادہ لوگ رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔

رفح سے فرار ہو کر خان یونس جانےوالے فلسطینیوں کی ایک تصویر ، فوٹو 6 مئی 2024

رفح سے فرار ہو کر خان یونس جانےوالے فلسطینیوں کی ایک تصویر ، فوٹو 6 مئی 2024

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنگ کے آغاز میں جب سے اسرائیل نے فلسطینیوں کو رفح سمیت غزہ کے جنوب میں محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کو کہا تھا ،مصر کی سرحد پر واقع اس شہر میں 14 لاکھ لوگ پناہ گزیں ہیں۔

بہت سے لوگ خان یونس شہر واپس آ گئے ہیں، جہاں اس سال کے شروع میں سخت لڑائی چھڑ گئی تھی، یا پھر وہ بڑی تعداد میں وسطی غزہ کے علاقے دیر البلاح میں ساحل سمندر کے ساتھ بنی پناہ گاہوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے غزہ میں مرکزی امدادی ادارے کے سربراہ فلپ لازارینی نے جمعرات کو دیر گئے کہا کہ وہ اپنے مشرقی یروشلم کے ہیڈ کوارٹر کو “اسرائیلی انتہا پسندوں” کی طرف سے آتشزدگی کے حملے کے بعد بند کر رہے ہیں۔

چھ مئی کورفح سے خان یونس نقل مکانی کرنےوالے فلسطینیوں کی ایک تصویر، فوٹو رائٹرز

چھ مئی کورفح سے خان یونس نقل مکانی کرنےوالے فلسطینیوں کی ایک تصویر، فوٹو رائٹرز

غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملے سے ہوا، جس کے نتیجے میں 1,170 سے زیادہ لوگ د ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

اسرائیل کی جوابی کارروائی میں حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں کم از کم 34,904 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں