واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )متحدہ عرب امارات کی جانب سے فلسطین کو آزاد و خود مختار ریاست قرار دینے اور اسے اقوام متحدہ کا مکمل رکن بنانے کی قرارداد گزشتہ دنوں بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی۔ جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد یواے ای کی جانب سے پیش کی گئی تھی جسکے حق میں 143 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ امریکہ سمیت 9 ممالک نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔ یہ قرارداد علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے معاملے میں یقیناً ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے۔اسکی بنیاد پر اب دیرینہ مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے بھی یقیناً اقوام متحدہ پر دباﺅ آئیگا۔ اگر اقوام متحدہ آزاد فلسطینی ریاست اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے اپنی قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہو جائے تو کسی بھی ملک کے توسیع پسندانہ عزائم علاقائی اور عالمی امن کو تاراج کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر جیلاد ایرڈن نے نمائندہ عالمی فورم پر فلسطین کے حق میں قرارداد منظور ہونے پر ہزیمت اور شرمندگی کے خوف میں جنرل اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر اقوام متحدہ کے چارٹر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔ فلسطین کو آزاد و خود مختار ریاست قرار دینے سے متعلق قرارداد پر ووٹنگ سے قبل اسرائیلی سفیر تقریر کیلئے آئے تو اپنے ساتھ پیپر شریڈر بھی لے کر آئے اور ہاﺅس سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کے حق میں ووٹ دیں گے تو دراصل آپ اقوام متحدہ کے چارٹر کے ٹکڑے ٹکڑے کریں گے۔