|
جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی حملے کے خلاف بدھ کے روز بین الاقوامی دباؤ کے نئے مطالبے سامنے آئے ۔ قطر اور افریقی یونین نے انسانی ہمدردی کے بڑھتے ہوئے بحران پر تشویش کا اظہار کیا۔
قطر نے جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا کوئی معاہدہ طے کرانے کے لیے سرکردہ ثالثوں میں شامل رہا ہے، بدھ کے روز کہا کہ رفح سے شہریوں کی کسی بھی قسم کی جبری نقل مکانی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہو گی۔
قطر کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں رفح پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی ہے اور اس شہر پر اسرائیلی فورسز کے حملے کو روکنے کے لیے “فوری بین الاقوامی کارروائی” کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
افریقی یونین کمیشن کے چیئرپرسن موسیٰ فقی محمد نے غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد لانے کے لیے ایک اہم راہداری کے طور پر رفح کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ رفح تک تنازعے کے مہلک پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مل کر کام کرے۔
اسرائیل نے منگل کے روز رفح کراسنگ کے غزہ کی طرف قبضہ کر لیا، جبکہ قریبی کریم شالوم کراسنگ کو بھی بند کر دیا، جس پر انسانی گروپوں کی جانب سے تنقید کی گئی۔
اسرائیل نے بدھ کو کہا کہ اس نے کریم شالوم کراسنگ کو دوبارہ کھول دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی سے متعلق امدادی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا کہ رفح کراسنگ کو بند کرنے سے ایندھن تک رسائی اور امدادی کارکنوں کے غزہ میں داخلے کا سلسلہ منقطع ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا تازہ بیان
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے منگل کو کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب شمالی غزہ میں قحط منڈلا رہا ہے، رفح پر حملہ ایک “اسٹرٹیجک غلطی، ایک سیاسی المیہ اور انسانی ہمدردی کا ایک ڈراؤنا خواب” ہو گا۔
انہوں نے اقوام متحدہ میں صحافیوں کو بتایا کہ” اگر غزہ میں امن کے لیے ہفتوں کی شدید سفارتی سرگرمی سے جنگ بندی نہ ہوئی، یرغمالوں کی رہائی نہ ہو اور رفح میں تباہ کن حملہ ہوا” تو یہ ایک المناک سانحہ ہو گا۔
گوتریس نے اسرائیلی حکومت اور حماس دونوں پر کوئی معاہدہ طے کرنے اور خونریزی کو روکنے کے لیے “سیاسی جرات” کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا اور فریقین پر اثر و رسوخ رکھنے والے ملکوں پر زور دیا کہ وہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کریں۔
اسرائیل کا موقف
اسرائیلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ غزہ میں ابھی تک قید یرغمالوں کی رہائی اور عسکریت پسند گروپ حماس کو شکست دینے کے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے رفح میں فوجی آپریشن ضروری ہے۔
غزہ جنگ کے تباہ کن اثرات
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ رفح میں تقریباً 12 لاکھ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں اور ان میں نصف سے زیادہ بچے ہیں۔ بہت سے لوگ غزہ کے دوسرے حصوں سے حفاطت اور پناہ کی تلاش میں بھاگ کر آئے تھے کیونکہ حماس کے خلاف اسرائیل کی مہم نے غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ تباہ کر دیا تھا۔
اسرائیل اور حماس جنگ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے سے شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق، 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ نومبر کے آخر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی میں لگ بھگ 100 یرغمالوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 34,700 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔
اس رپورٹ میں کچھ معلومات اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔