Monday, December 23, 2024
ہومWorldمشرقِ وسطیٰ میں تنازعات آسٹریلیا میں نفرت انگیز جرائم میں اضافے کا...

مشرقِ وسطیٰ میں تنازعات آسٹریلیا میں نفرت انگیز جرائم میں اضافے کا باعث ہیں؟



  • آسٹریلوی پولیس نے سڈنی شہر کے مضافاتی علاقے سیفٹن میں ایک پل کے نیچے اسلام کے بارے میں توہین آمیز گرافیٹی یعنی دیوار پر لکھی جارحانہ تحریر کی تصدیق کی ہے۔
  • وفاقی وزیر تعلیم جیسن کلیئر نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ ہر قسم کی نسل پرستی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
  • یہودی گروہوں نے بھی اسلام مخالف گرافیٹی کی مذمت کی ہے اور اصرار کیا ہے کہ “نفرت انگیز” واقعہ پوری کمیونٹی کے لیے تکلیف دہ ہو گا۔
  • مسلم رہنماؤں نے کہا ہے کہ اسلامی برادری کو نشانہ بنانے والے اسی طرح کے نفرت انگیز جرائم کو آسٹریلیا کے سیاست دانوں نے سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔

آسٹریلوی حکام نے کہا ہے کہ وہ یہود مخالف اور اسلامو فوبیا پر مبنی نفرت انگیز جرائم میں اضافے سے نمٹنے پر توجہ مرکوزکیے ہوئے ہیں جبکہ ملک میں بسنے والی کمیونٹیز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال سے شروع ہونے والی غزہ جنگ کے بعد ایسے واقعات کی تعداد بڑھ گئی ہے۔

آسٹریلوی پولیس نے سڈنی شہر کے مضافاتی علاقے سیفٹن میں ایک پل کےنیچے اسلام کے بارے میں توہین آمیز گرافیٹی یعنی دیوار پر لکھی جارحانہ تحریر کی تصدیق کی ہے۔

نیو ساؤتھ ویلز کے رہنما کرس منز نے کہا کہ “یہ نسل پرستی اور اسلامو فوبیا” ملٹی کلچرل ازم یعنی ملک میں کثیر الثقافتی رجحان کو ٹھیس پہنچانے والا گھناؤنا فعل ہے۔

واضح رہے کہ سیفٹن ایک مسلم اکثریتی ضلع ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہاں کی ایک تہائی آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔

ملک کو درپیش ان مسائل پر بات کرتے ہوئے آسٹریلیا کے وفاقی وزیر تعلیم جیسن کلیئر نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ ہر قسم کی نسل پرستی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

کلیئر نے کہا، “ہمیں پورے ملک میں اس اور نسل پرستی کی تمام صورتوں کی مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔”

اس سلسلے میں انہوں نے مزید کہا، “ہم دنیا کا بہترین ملک ہیں اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم دنیا بھر کے لوگوں پر مشتمل ہیں، تمام مختلف مذاہب یہاں ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں، اور یہ (واقعہ) اس کے بالکل برعکس ہے۔”

ادھر یہودی گروہوں نے بھی اسلام مخالف گرافیٹی کی مذمت کی ہے اور اصرار کیا ہے کہ “نفرت انگیز” واقعہ پوری کمیونٹی کے لیے تکلیف دہ ہو گا۔

دوسری طرف مسلم رہنماؤں نے کہا ہے کہ مسلم برادری کو نشانہ بنانے والے اسی طرح کے نفرت انگیز جرائم کو آسٹریلیا کے سیاست دانوں نے سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔

لبنان مسلم ایسو سی ایشن کے سیکریٹری جمال خیر نے آسٹریلوی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا کہ حکام کو اس ضمن میں زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

خیر نے کہا،” چاہے وہ یہود دشمنی ہو، اسلامو فوبیا ہو یا نسل پرستی کی کوئی اور شکل ہو اس میں ایک بنیادی نسل پرستی کا عنصر ہے۔”

دریں اثنا، آسٹریلوی پولیس یہود دشمنی پر مبنی ایک اور نفرت انگیز حملے کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔

اس واقعہ میں رواں ماہ کے شروع میں سڈنی میں اسرائیل مخالف گرافیٹی کے ساتھ ایک گاڑی کو آگ لگا دی گئی جبکہ املاک کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم اینتھنی البانیس نے میلبورن میں ایک یہودی عبادت گاہ پر حالیہ آتش زنی کے حملے کے بعد یہود دشمن جرائم سے نمٹنے کے لیے ایک نئی ٹاسک فورس قائم کی ہے۔

پولیس آتش زنی کے اس واقعہ کو ممکنہ دہشت گرد حملے کے طور پر لے رہی ہے۔

رواں سال کےآغاز میں دارالحکومت کینبرا میں حکومت نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات سے منسلک نفرت انگیز جرائم میں اضافے کی روک تھام کے لیے یہود دشمنی اور اسلامو فوبیا پر الگ الگ کمیونٹی کے خصوصی ایلچی مقرر کیے۔

کمیونٹی گروپوں کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ کے بعد سے آسٹریلیا میں اسلامو فوبیا اور یہود دشمنی کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پولیس سڈنی میں ہونے والے اسلام مخالف گرافیٹی کے واقعہ کی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔

7 اکتوبے 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں بارہ سو کے لگ بھگ افراد کی ہلاکت اور ڈھائی سو سے زیادہ افراد کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائی سے غزہ میں جاری جنگ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق لگ بھگ 45ہزار فلسیطینیوں کی موت ہو چکی ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں