|
مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری نے پیر کے روز کہا کہ مصر سے غزہ تک امدادی سامان کی ترسیلکے لیے اہم رفح بارڈر کراسنگ اس وقت تک دوبارہ نہیں کھولی جا سکتی جب تک کہ اسرائیل اپنے کنٹرول سے دستبردار ہو کر اسے غزہ کی جانب فلسطینیوں کو واپس نہیں کردیتا۔
گزشتہ ماہ اسرائیل نے رفح شہر میں حماس کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کے دوران مصر کے ساتھ واقع غزہ کی کراسنگ سمیت پوری سرحد پر قبضہ کر لیا تھا۔ یہ راہداری اسرائیلی ناکہ بند علاقے غزہ میں 23 لاکھ آبادی کے لیے بیرونی دنیا سے جڑی واحد لائف لائن ہے۔
شکری نے کہا کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979 میں طے پانے والا امن معاہدہ “خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے بدستور ایک ٹھوس بنیاد ہے اور ہر ایک کو چاہئے کہ وہ اس اہم معاہدے کو ملحوظ خاطررکھے اور اس کے تحفظ کے لئے ذمہ داری سے اقدامات کرے۔”
شکری نے میڈرڈ میں اپنے ہسپانوی ہم منصب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا، “فلسطینی انتظامیہ کے بغیر رفح کراسنگ کا کام جاری رکھنا مشکل ہے۔
ان کے یہ تبصرے گذشتہ ہفتے اسرائیلی فورسز کے ساتھ ایک مسلح جھڑپ میں ایک مصری فوجی کی ہلاکت کے بعد کشیدگی کے درمیان سامنے آئے ہیں۔ مصری سیکورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ فائرنگ کا یہ تبادلہ اس وقت ہوا جب اسرائیلی فورسز نےمتعدد فلسطینیوں کا پیچھا کرتے ہوئے ایک سرحدی لائن کو عبورکیا اور انہیں ہلاک کر دیا تھا۔
مصر کے دو سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ امریکی، مصری اور اسرائیلی حکام کے درمیان اتوار کو ہونے والا اجلاس مثبت رہااگرچہ کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہیں ہوا۔
اجلاس میں مصر کے وفد نے کہا کہ اگر فلسطینی حکام دوبارہ کام شروع کرنے پر راضی ہوجاتے ہیں تو ان کی کارروائی کی نگرانی کے لیے سرحد پر رفح کراسنگ یورپی مانیٹرز کے لیے کھلی رہے گی ۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی فورسز غزہ اور مصر کے درمیان ان سرنگوں کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جنہیں حماس ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے یا ممکنہ طور پر جنگ سے فرار کے لیے استعمال کرتی تھی ۔ مصر نے ایسی سرنگوں کے وجود سے انکار کیا ہے۔
مصر اور اسرائیل نے اپنے درمیان طے شدہ امن معاہدے کے تحت، مصر کے جزیرہ نما سینائی اور غزہ کے درمیان سرحدوں کے ارد گرد سیکورٹی کے معاملات پر قریبی تعاون کیا ہے۔ انہوں نے 2007 میں حماس کے اس علاقے پر قبضے کے بعد غزہ کی ناکہ بندی کو مشترکہ طور پر برقرار رکھاہے۔
شکری نے حماس اور اسرائیل سے غزہ جنگ بندی پر امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے پیش کی گئی موجودہ تجویز کو قبول کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے ابتدائی تبصرے مثبت تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم اسرائیل کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایک مشیر نے اتوار کے روز کہا کہ اسرائیل نے غزہ جنگ سے متعلق ایک معاہدے کے لائحہ عمل کو قبول کر لیا ہے لیکن اسے ناقص قرار دیا اور کہا کہ اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیاہے۔