ملینیلس یا جنریشن وائی: 96-1981:
‘جنریشن وائی’ کو ملینیلس نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس نسل کے لوگوں نے سب سے زیادہ تبدیلی کو دیکھا اور سیکھا ہے۔ اس نسل کے لوگوں نے ٹکنالوجی کے ساتھ خود کو اَپڈیٹ کیا۔
جنریشن زیڈ: 2009-1997:
اس نسل کو پیدائش کے فوراً بعد ہی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا جیسا پلیٹ فارم مل گیا تھا۔ ڈیجیٹل عہد میں پرورش پائی یہ نسل اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کرتی۔ اس نسل کو اچھے سے پتہ ہے کہ ڈیجیٹل عہد میں سوشل میڈیا سے پیسے کما سکتے ہیں۔
جنریشن الفا: 24-2010:
یہ پہلی نسل ہے جن کی پیدائش سے پہلے ہی سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پلیٹ فارم تھا۔ یہ سب کم عمر کی نئی نسل ہے۔ اس نسل کے بچے کے ماں-باپ انٹرنیٹ، موبائل فون اور سوشل میڈیا کے ساتھ بڑے ہوئے ہیں۔
جنریشن بیٹا: 39-2025:
یکم جنوری 2025 سے ‘جنریشن بیٹا’ کا دور شروع ہو گیا ہے۔ 2025 سے جن بچوں کی پیدائش ہوگی، انہیں ‘بیٹا کڈس’ کہا جائے گا۔ یہ بچے ایسی دنیا میں بڑے ہوں گے جہاں ٹکنالوجی زندگی کا ایک اہم حصہ ہوگی۔ ‘جنریش بیٹا’ کی زندگی میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا دخل زیادہ ہوگا۔