|
ناروے، آئرلینڈ اور اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جب کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس کا خیر مقدم اور اسرائیل نے شدید مذمت کی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کا اعلان سب سے پہلے ناروے کے وزیرِ اعظم جونس گاہر اسٹور نے کیا۔ بدھ کو انہوں نے کہا کہ ناروے سرکاری طور پر 28 مئی کو فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لے گا اور ان کا ملک ‘عرب امن منصوبے’ کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کیے بغیر مشرقِ وسطیٰ میں امن نہیں آ سکتا۔ فلسطین کا یہ بنیادی حق ہے کہ اسے ایک آزاد ریاست تسلیم کیا جائے۔
یورپی یونین کے کئی ممالک حالیہ ہفتوں کے دوران اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا ارادہ رکھنے والے یورپی ملکوں کا کہنا ہے کہ خطے میں دیرپا امن کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔
ناروے یورپی یونین کا رکن تو نہیں لیکن وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کا حامی ہے۔
ناروے کی حکومت کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ اور مغربی کنارے میں مسلسل غیر قانونی آبادکاری سے فلسطینیوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
ناروے کے بعد بدھ کو آئرلینڈ کے وزیرِ اعظم سائمن ہیرس نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ ناروے اور اسپین سے بات چیت کے بعد کیا ہے۔
سائمن ہیرس نے کہا کہ آج کا دن آئرلینڈ اور فلسطین کے لیے اہم ہے۔ ان کے بقول فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مقصد دو ریاستی حل کے ذریعے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کا خاتمہ کرانا ہے۔
آئرلینڈ کے وزیرِ اعظم کے مطابق ان کے خیال میں ناروے، اسپین اور آئرلینڈ کی طرح آئندہ چند ہفتوں میں دیگر ممالک بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیں گے۔
اسپین کے وزیرِ اعظم پیڈرو سینچز نے بھی اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک فلسطین کو 28 مئی کو بطور ریاست تسلیم کر لے گا۔
ہسپانوی وزیرِ اعظم نے اپنے یورپی اور مشرقِ وسطیٰ کے دوروں کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں اور وہ کئی مواقع پر کہتے رہے ہیں کہ وہ اپنے مقصد کے لیے پرعزم ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں اسپین کے وزیرِ خارجہ جوس البریز نے کہا تھا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے متعلق اپنی حکومت کے فیصلے سے انہوں نے امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کو آگاہ کر دیا تھا۔
اسرائیل کا ردِ عمل
تین ملکوں کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اعلانات کے بعد اسرائیل نے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے آئرلینڈ اور ناروے میں اپنے سفیروں کو فوری طور پر وطن واپس آنے کے احکامات دے دیے ہیں۔
انہوں نے کہا آئرلینڈ اور ناروے نے آج فلسطینیوں اور پوری دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ دہشت گردی کی قیمت ہوتی ہے۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے اسرائیلی یرغمالوں کی بازیابی اور جنگ بندی کی کوششیں ماند پڑ سکتی ہیں اور یہ حماس اور ایران کو تقویت بخشنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے دھمکی دی کہ اگر اسپین نے فلسطین کو ریاست تسلیم کیا تو وہ اپنا سفیر واپس بلا لیں گے۔
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے متعلق ایسے موقع پر اعلانات سامنے آ رہے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان سات ماہ سے جاری جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ جنگ کے دوران 14 ہزار جنگجو اور 16 ہزار شہری مارے گئے ہیں۔ تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے کوئی شواہد پیش نہیں کیے ہیں۔
جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 253 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ سے لی گئی ہیں۔