|
امریکی تفتیشی ادارے ،ایف بی آئی کا کہناہےکہ اس نے نیو آرلینز میں اس ٹرک سے اسلامک اسٹیٹ یا داعش کا جھنڈا برآمد کیا ہے جسے اس کے ڈرائیور نے سال نو کے موقع پر ایک ہجوم پر چڑھا دیا تھا۔
حملہ آور کی شناخت 42 سالہ شمس الدین جبار کے نام سے ہوئی ہےجو ٹیکساس کا رہائشی اور امریکی شہری تھا، اورامریکی فوج میں بھی خدمات سرانجام دے چکا تھا جب کہ کچھ عرصہ قبل تک وہ ریزرو فوج میں بھی شامل تھا۔وہ پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
ایف بی آئی کے مطابق واقعے سے قبل سوشل میڈیا پر حملہ آور کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں بھی اس نے داعش سے اپنی وابستگی ظاہر کی تھی۔
تفتیش توقع ہےکہ اس چیز پر بھی مرکوز ہوگی کہ ممکن ہے شمس الدین جبار کو مشرق وسطیٰ میں قائم متشدد گروپ داعش یا دنیا بھر میں اس سے منسلک کم از کم 19 گروپس سے کوئی مدد ملی ہو ۔
اس وقت ہم آئی ایس یا داعش گروپ ، اس کے موجودہ اسٹیٹس اور اس سے منسلک کچھ مسلح گروپس کے بارے میں ایک جائزہ پیش کر رہے ہیں جنہوں نے اس گروپ کے جھنڈے تلے لوگوں کو ہلاک کیا ہے اور جنہیں LONE WOOLVES کہا جاتا ہے ۔
اسلامک اسٹیٹ گروپ یا داعش گروپ کیا ہے ؟
آئی ایس ،جسے داعش اور عراق اور شام میں آئی ایس ، آئی ایس آئی ایس ، یا اسلامک اسٹیٹ کہا جاتا ہے ، القاعدہ کے ایک الگ ہوجانے والے گروپ کے طور پر شروع ہوا تھا۔ اس گروپ کی سرگرمیاں مغرب پر القاعدہ کی طرز کے بڑے پیمانے کے حملوں سے زیادہ مشرق وسطیٰ میں علاقوں پر قبضہ کرنے پر مرکوز رہی ہیں ۔
ابو بکر البغدادی کی زیر قیادت آئی ایس نے 2014 تک عراق اور شام کے بہت سے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ اپنے کنٹرول کے علاقے میں لوگو ں کو ہلاک کیا ، ریپ کیا اور دوسرے عقائد کے لوگوں کااستحصال کیا اور سنی مسلمانوں کو ہدف بنایا جنہوں نے اس کی جانب سے کی جانے والی اسلام کی سخت تشریح سے اختلاف کیا۔
پانچ سال سے زیادہ عرصہ قبل، امریکی فوجی قیادت کے ایک اتحاد نے اسے شام اور عراق میں اس کی خود اعلان کردہ ریاست سے نکال باہر کیا تھا۔
اسی سال البغدادی نے اپنے ساتھ بندھی دھماکہ خیز جیکٹ کو اس وقت دھماکے سے اڑا کر خود کو اور اپنے قریب موجود دو بچوں کو ہلاک کردیا جب امریکی فورسز اس کےقریب پہنچ گئیں۔
فی الحال، مرکزی آئی ایس گروپ ، داعش بکھرا ہوا ہے ، بہت زیادہ کمزور ہو چکا ہے اور شام اور عراق میں لڑائی کی طاقت حاصل کرنے اور علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ گروپ خود کو دوبارہ منظم کر رہا ہے ۔
اور وہ جھنڈا؟ عام طور پر، یہ سفید عربی حروف کے ساتھ ایک سیاہ بینر ہے جو اسلامی عقیدے کے ایک مرکزی اصول کو ظاہر کرتا ہے۔ دنیا بھر میں لاتعداد مسلمان اس گروپ کے سخت تشدد کو اپنے مذہب کا ایک بگاڑ سمجھتے ہیں۔
داعش کا آجکل اثر و رسوخ کتنا ہے ؟
کچھ ماہرین کہتےہیں کہ آئی ایس آج بھی ایک برینڈ کے طور پر اس لیے طاقتور ہے کہ وہ عسکریت پسند گروپس اور افراد، دونوں کو ایسے حملوں پر ابھار رہا ہے ،جن میں گروپ کا ممکن ہے کوئی حقیقی عمل دخل نہ ہو۔
اس گروپ کے عقیدے اور فوجی کامیابیوں نے افریقہ، ایشیا اور یورپ میں انتہا پسند مسلح تنظیموں کو اس کے ساتھ وفا داری کے حلف پر آمادہ کیا۔ یہ زیادہ تر منتشر یا ڈی سینٹرلائزڈ اتحاد ہے ۔
اس گروپ کے بہت سے ضمنی گروپس مہلک حملے کر چکے ہیں۔ افغانستان میں قائم گروپ ، اسلامک اسٹیٹ خراسان اس وقت سب سے زیادہ مہلک حملے کرنے والا گروپ ہے ۔
اسلامک اسٹیٹ یا داعش سے منسلک کیے جانے والے حملوں میں مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک تھیٹر میں لگ بھگ 130 لوگوں کی ہلاکت ، اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران وہ بم دھماکے ،جن میں 13 امریکی فوجی اہلکار اور لگ بھگ 170 افغان ہلاک ہوئے ،اور پاکستان اور دوسرے مقامات پر ہلاکتیں شامل ہیں۔
امریکہ میں حملوں پر ابھارنے کے لیے داعش کا ٹریک ریکارڈ کیا ہے؟
نیو آرلینز کا حملہ متعدد برسوں میں امریکی سر زمین پر داعش سے تحریک پانے والا ایک مہلک ترین حملہ ہے ۔
گزشتہ دہائیوں میں ہونے والے دوسرے حملوں میں 2015 میں کیلی فورنیا کے علاقے سین برنارڈینو میں ایک شوہر اور بیوی کی مل کر کی گئی فائرنگ سے 14 افراد کی ہلاکت، اور 2016 میں آرلینڈو ، فلوریڈا میں ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب میں اس مسلح شخص کے ہاتھوں ہونے والا قتل عام شامل ہے جس نے 49 لوگوں کو ہلاک کیا تھا ،اور جس نے نائن ون ون پر ایک کال میں البغدادی سےاپنی وفاداری کا عہد کیا تھا۔
وہ حملے اس وقت ہوئے تھے جب ہزاروں مغربی باشندوں نے ،جن میں سے کچھ امریکی تھے گروپ کی نام نہاد خلافت میں شمولیت کی امیدوں کے ساتھ شام کا سفر کیا۔
اگرچہ آئی ایس دہشت گرد گروپ شام اور افغانستان میں انسداد دہشت گردی کے دباؤ کی وجہ سے پسپا ہو چکا ہے تاہم اس کے رہنماؤں نے دنیا بھر میں حملوں پر اکسانے کی کوشش ترک نہیں کی ہے ۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے بھی بار بار کہا ہے کہ بیورو کےپاس اندرون ملک دہشت گردی کے کیسز کی تعداد بدستور زیادہ ہے ، ہر سال تمام پچاس ریاستوں میں لگ بھگ ایک ہزار تفتیشی کارروائیاں آئی ایس سے منسلک ہوتی ہیں۔
آئی ایس نے ابھی تک نیو آرلینز کے دہشت گرد حملوں کو اپنا کہہ کر ان کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے آرون زیلن کا کہنا ہے کہ اس حملے نے پہلے ہی سوشل میڈیا پر آئی ایس کے حامیوں میں ایک جوش پیدا کر دیا ہے ۔ امریکہ کے انسداد دہشت گردی کے کچھ عہدے داروں کو فکر ہے کہ یہ جوش دہشت گرد گروپ کو فائدہ دے گا۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں فکر ہے کہ حملےمزید مہلک ہو سکتے ہیں۔
این سی ٹی سی نے خبردار کیا ہے کہ آئی ایس اپنی مالی بہتری سے فائدہ اٹھا رہا ہے اور اس نے شام میں ایک ایکسٹرنل پلاننگ یونٹ بھی قائم کر دیا ہے جو امریکہ کے خلاف حملے کرنے پر مرکوز ہے ۔
زیلن کاکہنا تھا، گزشتہ پورے سال اسلامک اسٹیٹ کے منصوبوں اور حملوں کی رفتار میں اضافہ ہوا ۔ ہم نے گزشتہ سال امریکہ میں حملوں کے پانچ منصوبے دیکھے جب کہ 2023 میں ایک بھی ایسا منصوبہ نہیں دیکھا گیا۔
یہ سر گرمی صرف امریکہ تک محدود نہیں ہے ، کچھ تجزیہ کار گزشتہ سال کریملن، ایران اور ماسکو میں آئی ایس کے مہلک حملوں کی بات کرتے ہیں۔ زیلن کا کہنا ہے ، یہ اس وسیع تر رجحان کے ضمرے میں آتے ہیں جو ہم نے امریکہ میں دیکھا ہے ، بلکہ دنیا کے دوسرے حصوں میں بھی دیکھا ہے ، ہم نے یورپ ، روس ، ترکیہ ، ایران ، وسطی ایشیا میں مزید منصوبے اور حملے دیکھے ہیں۔
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم انو ویشن ، ٹکنالوجی اینڈ ایجو کیشن سنٹر یا این سی آئی ٹی ای کے ایک سینئیر ریسرچ فیکلٹی ممبر ، Seamus Hughes کے جمع شدہ اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے 250 سے زیادہ افراد پر آئی ایس سے منسلک سر گرمیوں کا الزام عائد کیا جا چکا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیشتر کیسز میں ان افراد نے اعتراف جرم کیا یا انہیں مجرم ٹھہرایا گیا۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیاہے ۔