Monday, January 6, 2025
ہومWorldوہ وقت جب امریکی ایئرفورس کے ایک پائلٹ کو مبینہ طور پر...

وہ وقت جب امریکی ایئرفورس کے ایک پائلٹ کو مبینہ طور پر خلائی مخلوق نے موت کے گھاٹ اتاردیا شیفیلڈ ہیلم یونیورسٹی کے محقق نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا



نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) خلائی مخلوق کا وجود تاحال ایک معمہ ہے۔ جہاں کئی لوگ اس کے وجود پر یقین رکھتے ہیں، اکثریت اسے محض افسانہ خیال کرتی ہے تاہم اب اس حوالے سے ایک انتہائی تہلکہ خیز انکشاف سامنے آیا ہے۔ڈیلی سٹارکے مطابق خلائی مخلوق کے وجود پر تحقیق کرنے والے شیفیلڈ ہیلم یونیورسٹی کے محقق نیگل واٹسن نے اپنی نئی کتاب ’ڈیتھ بائے یوایف او‘ میں خلائی مخلوق کے ہاتھوں قتل ہونے والے کچھ انسانوں کے بارے میں انکشاف کیا ہے۔
نیگل واٹسن نے ایک امریکی ایئرفورس کے پائلٹ کے بارے میں بھی بتایا ہے، جو آسمان میں غائب ہو گیا اور پھر اس کی لاش ملی۔یہ واقعہ 1948ء کا ہے جب امریکی ایئرفورس کے 25سالہ کیپٹن تھامس منٹیل کی پراسرار موت واقع ہوئی۔ وہ دوسری جنگ عظیم کا ہیرو تھا۔ 
تھامس منٹیل کو آسمان میں نظر آنے والی ایک اڑن طشتری نما چیز کی تحقیق کے لیے بھیجا گیا۔ یہ واقعہ امریکی ریاست کینٹکی میں واقع فورٹ نوکس کا ہے۔تھامس آسمان میں اڑنے والی اس چیز کے قریب پہنچا تو اس نے زمین پر اپنے سینئرز کو بتایا کہ یہ دھات سے بنی کوئی بہت بڑے سائز چیز ہے۔ 
اس نے بتایا کہ پہلے یہ میرے بالکل سامنے تھی اور اب اڑتی ہوئی میرے اوپر آ گئی ہے اور میرے جہاز کی رفتار سے آدھی رفتار کے ساتھ اڑ رہی ہے۔ اس کے بعد تھامس منٹیل 30منٹ تک اس چیز کے بارے میں زمین پر اپنے سینئرز کو آگاہ کرتا رہا۔ وہ مسلسل بتاتا رہا کہ وہ اس چیز کے قریب تر جانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اسے صاف طور پر دیکھ سکے۔
تھامس کے ساتھ دو اور پائلٹس کو بھی اس مشن پر بھیجا گیا تھا تاہم وہ چند منٹ کے بعد ہی بلندی پر آکسیجن کی کمی کے سبب مشن نامکمل چھوڑ کر واپس چلے گئے تھے، تاہم تھامس اس مبینہ اڑن طشتری کا پیچھا کرتے کرتے 25ہزار فٹ کی بلندی تک چلا گیااور پھر اس کا زمین سے رابطہ ختم ہو گیا۔کہا جاتا ہے کہ وہ پراسرار طور پر آسمان میں غائب ہو گیا اور پھر جنگلات سے اس کے طیارے کا ملبہ اور اس کی ادھ جلی لاش ملی۔





Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں