پی این آر اے نے اس پلانٹ کے لیے رواں سال اپریل ماہ میں درخواست دی تھی، جس کے بعد انھیں دسمبر میں اس کے لیے لائسنس مل گیا، پی این آر اے نے لائسنس کی درخواست کے ساتھ کئی طرح کے دستاویزات بھی جمع کیے تھے
پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کے لیے ملک کے سب سے بڑے نیوکلیئر پلانٹ لگانے کی تیاری چل رہی ہے۔ پاکستان کی ’ایٹومک انرجی ریگولیٹری ایجنسی‘ نے اس نیوکلیئر پلانٹ کو لگانے کے لیے لائسنس بھی دے دیا ہے۔ پی این آر اے (پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی) کے مطابق یہ پلانٹ 1200 میگاواٹ تک بجلی پیدا کر سکے گا۔ اس نیوکلیئر پلانٹ کا نام ’چشمہ نیوکلیئر پلانٹ یونٹ 5‘ رکھا گیا ہے۔ پی این آر اے نے بتایا کہ نیوکلیئر پاور کے ذریعہ یہ پلانٹ بجلی کی پیداوار کرنے والا سب سے بڑا پلانٹ ہوگا۔ اس پلانٹ کو 3.7 بلین کی لاگت سے تیار کیا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی این آر اے نے اس پلانٹ کے لیے رواں سال اپریل ماہ میں درخواست دی تھی۔ بعد ازاں انھیں دسمبر میں اس کے لیے لائسنس مل گیا۔ پی این آر اے نے لائسنس کی درخواست کے ساتھ سیفٹی رپورٹ، نیوکلیئر سیفٹی، ریڈیشن سیفٹی، ایمرجنسی تیاری، ویسٹ مینجمنٹ اور نیوکلیئر سیفٹی کے ڈیزائن کے ساتھ کئی دستاویز جمع کیے تھے۔ پی این آر اے کا کہنا ہے کہ کئی چیزوں کی جانچ کرنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی پیمانوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے لائسنس جاری کیا گیا ہے۔
سی-5 چینی ہوالونگ ڈیزائن کا ایک تیسری نسل کا دباؤ سے پاک آبی ریکٹر ہے، یہ 60 سال تک کام کر سکتا ہے۔ پاکستان کے پاس اس ڈیزائن کے 2 پلانٹ پہلے سے ہی ہیں اور یہ ملک کا اس ڈیزائن کے ساتھ تیسرا نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے۔ اس کے علاوہ باقی 2 پاور پلانٹ کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ 2 اور 3 ہے۔ یہ دونوں ہی پلانٹ کامیابی کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ملک کے لیے بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ سی-5 کو قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے پہلے ہی منظوری دے دی تھی۔ اس پلانٹ کو 3.7 بلین کی لاگت سے تیار کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ پاکستان کی قائم نیوکلیئر انرجی کی صلاحیت تقریباً 3530 میگاواٹ ہے، جو کہ سی-5 کے تیار ہونے کے بعد 1200 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کو 2023 میں بجلی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پورے ملک میں 23 جنوری 2023 کو تاریکی چھا گئی تھی۔ بیشتر شہروں میں بجلی نہیں تھی اور تقریباً 12 سے 13 گھنٹوں تک بجلی نہیں آئی تھی۔ دیہی علاقوں میں تو حالات انتہائی خراب ہو گئے تھے، جہاں 24 سے 72 گھنٹے تک لوگ تاریکی میں رہنے کو مجبور ہو گئے تھے۔ راجدھانی اسلام آباد میں بھی تقریباً 8 گھنٹے بجلی نہیں تھی۔ راولپنڈی سے لے کر لاہور، کراچی تک میں تقریباً 16 گھنٹے بجلی گل تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔