مرکزی حکومت اور پاکستانی فوج اس بات کو لے کر پرعزم ہیں کہ وہ خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
پاکستان میں دہشت گردوں کا قلعہ مانے جانے والے شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج پر ایک بار پھر دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔ اس حملہ میں 6 فوجی جوان جاں بحق ہو گئے ہیں۔ پاکستانی فوج کی جانب سے جاری بیان میں اس بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ 4 اکتوبر کی شام کو ملک کے شمال مغرب میں فوجی قافلے پر کیا گیا۔ اس حملہ کے باعث ہلاک ہونے والے فوجی جوانوں میں لیفٹننٹ سطح کے کئی اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں۔ تاہم ابھی تک اس بات کی جانکاری نہیں مل سکی ہے کہ حملہ کس نے کیا ہے۔ کسی بھی تنظیم نے ابھی تک اس حملہ کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی ہے۔
5 اکتوبر کو فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ایک مقتول افسر کی شناخت لیفٹیننٹ کرنل محمد علی شوکت کے طور پر کی گئی ہے۔ اسی دوران افغان سرحد کے قریب صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیرستان میں تصادم کے دوران 6 دہشت گردوں کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔ حالانکہ مہلوکین کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ متاثرہ علاقے میں سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ضلع کی انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک عملہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شدید گولی باری کے ایک واقعہ میں 24 فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ درحقیقت شمالی وزیرستان ایک عرصے سے سرحد کے دونوں جانب سرگرم دہشت گردوں کا قلعہ رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات میں عام شہری اور سیکورٹی فورسز کی بہت زیادہ ہلاکتیں ہوئی بھی ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں حملوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے کئی مقامات پر پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) نے قبضہ کر لیا ہے۔ ملک سے امریکی زیرقیادت افواج کے انخلاء کے بعد افغان طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد ٹی ٹی پی کے متعدد ارکان نے مبینہ طور پر افغانستان میں پناہ لی ہے، جنہیں وہ پاکستانی فوجیوں اور شہریوں پر مسلسل حملے کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔