انتخابات کسی بھی ملک میں ہوں، عالمی میڈیا کی نظروں سے اوجھل نہیں رہتے۔ پاکستان میں ووٹنگ کے دن سے پہلے ہی کئی حوالوں سے متنازع ہوجانے کے باعث آٹھ فروری کے انتخابات عالمی میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مبصرین کے بیانات اور تجزیوں کا مرکز بنے رہے۔
ان بیانات اور تجزیوں میں تمام جماعتوں کو سیاسی وابستگی اور انتخابی مہم چلانے کی برابر کی آزادی نہ ملنے کا ایشو بھی شامل رہا۔ پھر الیکشن کے دن موبائل سروس کی بندش اور الیکشن کے بعد نتائج جاری کرنے میں تاخیر پر بھی بین الاقوامی میڈیا کی گہری نظر ہے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج سامنے آنے لگے تو پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی پر دلچسپ تجزئیے بھی انٹرنیشنل میڈیا کی جانب سے سامنے آئے۔
ٹائمز میگزین
ٹائمز میگزین نے لکھا کہ پاکستانی فوج نے عمران خان کو سائیڈ لائن کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا لیکن ناکام ہو گئی ۔ اب کیا ہو گا؟ اِس آرٹیکل میں پی ٹی آئی کے سابق وزیر مملکت زلفی بخاری کے حوالے سے لکھا گیا کہ مضحکہ خیز حد تک دھاندلی کی جا رہی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی نے الیکشن میں توقع سے کہیں بہتر پرفارمنس سے پاکستان کو حیران کر دیا۔ جب کہ اُن کے حریف نواز شریف کو پاکستان کی طاقتور فوج کے حمایت یافتہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ اخبار نے یہ بھی لکھا کہ نواز شریف نے جمعے کے روز نتا ئج کو دیکھتے ہوئے جن میں ان کی جماعت آزاد امیدواروں سے پیچھے رہ گئی، ٹریک بدل کر مخلوط حکومت بنانے کی بات کی۔
نیو یارک ٹائمز
نیو یارک ٹائمز نے لکھا کہ پاکستان میں انتخابات نے سیاست پر فوج کے غلبے کو نمایاں کیا۔ لیکن پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کے باوجود عمران خان کی پارٹی کو ووٹ پڑنا ملک کی رولر کوسٹر سیاست میں چکرا دینے والی تازہ ترین تبدیلی ہے۔ ایک ایسا الیکشن جسے پاکستانیوں نے سیلیکشن کا نام دیا، اور انسانی حقوق کے مبصرین نے اِسے نہ ہی آزادانہ اور نہ ہی منصفانہ قرار دیا ہے۔
اخبار کے مطابق، فوج کو ایک غیر مطمئن عوام کی طرف سے اپنی اتھارٹی کے لیے نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ جب نتائج آنا شروع ہوئے، تو نون لیگ کی واضح جیت کی توقع کی جا رہی تھی۔۔جسے اِس وقت فوج کی پسندیدہ جماعت سمجھا جاتا ہے۔
بھارتی اخبار دی نیو انڈین ایکسپریس
بھارتی اخبار “دی نیو انڈین ایکسپریس ” نے الیکشن کے نتائج میں تاخیر کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جن پہلے چار سرکاری نتائج کا اعلان کیا وہ تمام خیبر پختونخواہ اسمبلی کے لیے پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کی جیت تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارہ رائٹرز
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھی نتائج کے اعلان میں تاخیر پر بات کی کہ پولنگ کے اختتام کے 24 گھنٹے گزر نے کے بعد بھی نتائج میں غیر معمولی تاخیر ہوئی، جس کی وجہ حکومت نے موبائل فون سروسز کی معطلی کو قرار دیا ہے اور یہ کہ آدھی سے زیادہ سیٹوں کے نتائج جاری ہونے کے بعد بھی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار دوڑ میں آگے ہیں۔
خبر رساں ادارہ ایسوسی ایٹڈ پریس
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے الیکشن کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پہلی تقریر کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرتے ہوئے مخلوط حکومت بنانے کی بات کی، جب کہ ایک روز قبل وہ اتحادی حکومت بنانے کے خیال کر رد کر چکے تھے۔ اے پی نے بھی پی ٹی آئی کی کامیابی کا واضح ذکر کیا۔
پاکستانی انتخابات اور ٹویٹس
واشنگٹن کے تھنک ٹینک ولسن سینٹر سے منسلک مائیکل گوگلمن نے ایکس پر لکھا کہ پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت نے اُسے اِتنے بڑے پیمانے پر ثابت قدم رہنے اور انتخابی مشکلات کا مقابلہ کرنے کے قابل بنایا۔ اُن کی شاندار انتخابی کارکردگی کے بعد یہ باتیں ختم ہو جائیں گی کہ پی ٹی آئی اتنی مقبول نہیں،صرف سوشل میڈیا پر اس کی ہائپ ہے۔
انہو ں نے یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف نے حتمی نتائج کے اعلان سے پہلے ہی جیت کا اعلان کر دیا۔ فوج نے انتخابی عمل میں مداخلت کر کے اور اب اس کی من پسند پارٹی نے عوامی خواہشات کو پامال کرنے کی سازش کی ہے۔
بھارتی صحافی برکھا دت نے ٹویٹ کیا کہ عمران خان نے پاکستان کے انتخابات میں فوج کی طاقت کو ختم کرتے ہوئے کلین سویپ کیا ، جو اسے شکست دینا چاہتی تھی۔ تاہم کچھ گھنٹوں بعد ٹی وی پر انتخابی نتائج میں کچھ ردو بدل نظر آیا۔ کیا فوج الیکشن چوری کر رہی ہے؟ آگے کیا ہوتا ہے یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا ۔