|
پوپ فرانسس نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے اختتام کے موقع پر جمعے کو ایک پیغام میں کہا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے “بہت زیادہ”رنجیدہ ہیں۔
87 سالہ پوپ نے جمعے کو العربیہ نیٹ ورک کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا، :میں فلسطین اور اسرائیل میں تنازعہ کی وجہ سے بہت زیادہ پریشان ہوں۔”
فرانسس نے کہا ” خدا کرے غزہ کی پٹی میں فوری طور پر جنگ بندی ہو، جہاں ایک انسانی سانحہ جاری ہے۔ امداد کو فلسطینی عوام تک پہنچنے کی اجازت دی جائے جو بہت زیادہ مصائب کا شکار ہیں، اور اکتوبر میں یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کیا جائے۔”
ویٹیکن کی طرف سے جاری اپنے پیغام میں انہوں نے “جنگ زدہ شام، لبنان اور پورے مشرق وسطیٰ” کا بھی حوالہ دیا۔
پوپ نے کہا “بس کافی ہو گیا ! رک جائیں!”
انہوں نے کہا “براہ کرم، ہتھیاروں کا تصادم ختم کریں اور بچوں کے بارے میں، تمام بچوں کے بارے میں سوچیں، جیسا کہ آپ اپنے بچوں کے لیے کرتے ہیں “
انہوں نے کہا ،”انہیں گھروں، پارکوں اور اسکولوں کی ضرورت ہے، مقبروں اور اجتماعی قبروں کی نہیں۔”
اسی دوران اسرائیلی حکومت نے جمعے کو ایک ویڈیو جاری کی جس میں کہا گیا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر خوراک لانے والے ٹرکوں کو ایک نئی امدادی گزرگاہ کے ذریعے شمالی غزہ میں داخل ہوتے دکھایا گیا ہے۔
علاقوں میں سرکاری سر گرمیوں کے لیے اسرائیل کی رابطہ کار ایجنسی ،( Coordination of Government Activities in the Territories)۔۔۔۔ COGAT نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر، ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس کے متعلق اس نے کہا ہے کہ اس میں ٹرکوں کو جمعرات کی رات اور جمعے، کو غزہ میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اپنی پوسٹ میں، COGAT، نے جو غزہ میں سپلائی کی نگرانی کرتی ہے، بتایا کہ 213 امدادی ٹرکوں کا معائنہ کیا گیا اور اس کراسنگ کے ذریعے انہیں غزہ میں منتقل کیا گیا۔
رائٹرز اور اے ایف پی دونوں خبر رساں اداروں نے کہا ہے کہ وہ ویڈیو کی صداقت یا نئی کھلنے والی کراسنگ کے درست مقام کی تصدیق نہیں کر سکے۔
غزہ کی اب تک کی سب سے خونریز جنگ اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے ساتھ شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں اسرائیل میں تقریباً 1,170 لوگ ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جوابی کارروائی میں کم از کم 33,634 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے بیشتر تر خواتین اور بچے ہیں۔
اسرائیل پر حملے کے دوران فلسطینی عسکریت پسندوں نے لگ بھگ 250 لوگوں کو یرغمال بھی بنایا۔ 129 یرغمالی اب بھی قید ہیں۔ حماس نے تسلیم کیا ہے کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔