|
نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے احتجاجی طلبہ نے جمعے کو کہا کہ انتظامیہ کے ساتھ ان کے مذاکرات کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے اور وہ اپنے مطالبات تسلیم ہونے تک کیمپس میں لگائے گئے اپنے خیموں میں ہی رہیں گے۔ کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں طلبہ کے مظاہروں کو دس روز گزر چکے ہیں اور پولیس 100 سے زیادہ طالب علموں کو گرفتار کر چکی ہے۔
یہ مظاہرے ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب مئی میں گریجوایٹ ہونے والے طلبہ میں اسناد کی تقسیم کے لیے امریکہ بھر میں تقریبات شروع ہو جاتی ہیں۔ مئی شروع ہونے میں اب چند ہی روز باقی رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ پر یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ کسی بھی طریقے سے مظاہروں کو ختم کرائیں۔
نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی امریکہ کی وہ پہلی درس گاہ ہے جہاں فلسطینیوں کے حق میں طالب علموں کے مظاہرے شروع ہوئے تھے اور اب یہ سلسلہ ملک کی بہت سی یونیورسٹیوں تک پھیل چکا ہے۔ کہیں ان مظاہروں کو روکنے کے لیے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ مذاکرات سے کام لے رہی ہے تو کہیں انہوں نے مظاہرین کو کیمپس سے باہر نکالنے کے لیے پولیس کو بلا لیا ہے۔
جمعے کو کولمبیا یونیورسٹی کے باہر سینکڑوں مظاہرین اکھٹے ہو گئے۔ ان میں سے اکثر نے اسرئیل کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ ان افراد کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے جنہیں حماس 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئی تھی۔
یونیورسٹیوں کو یہ فکر ہے کہ مظاہروں اور احتجاج کی لہر ایک ایسے موقع پر شروع ہوئی ہے جب تعلیمی اداروں میں گریجوایشن کی تقریبات ہونے والی ہیں اور مظاہروں کا سلسلہ کئی انتظامی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
جمعہ کولمبیا یونیورسٹی میں مظاہروں کا دسواں روز تھا۔ اس سے قبل یونیورسٹی کی صدر مینوش شفیق نے احتجاجی طلبہ کو کیمپس سے باہر نکالنے کے لیے، جنہوں نے ایک لان میں خیمے لگا کر اسے غزہ یکجہتی کیمپ کا نام دے دیا تھا، پولیس طلب کر لی تھی۔ پولیس نے خیمے اکھاڑ کر ایک سو سے زیادہ طلبہ کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئی تھی۔
کیمپس تو مظاہرین سے خالی ہو گیا لیکن مینوش شیفق کو اپنی فیکلٹی کے ارکان اور کیلیفورنیا سے میسا چوسٹس تک کی یونیورسٹیوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ فیکلٹی ارکان کا کہنا ہے کہ شفیق نے ان سے مشورہ کیے بغیر گرفتاریوں کی اجازت دی، جب کہ دیگر یونیورسٹیوں کو شکایت ہے کہ کولمیبا یونیورسٹی کے واقعات نے ان کے ہاں بھی مظاہروں کی راہ ہموار کی۔
کچھ یہودی طلبہ اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ مظاہرے یہود دشمنی کا ماحول پیدا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ کیمپس میں جانے سے خوفزدہ ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی جزوی مداخلت ضروری ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کی سینیٹ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا کہنا ہے کہ شفیق اور ان کی انتظامیہ نے کئی ایسے فیصلے اور اقدامات کیے جس سے یونیورسٹی کو نقصان پہنچا۔
جمعرات کو طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان تقریباً 11 گھنٹوں تک مذاکرات ہوتے رہے اور یہ سلسلہ جمعے کو بھی جاری رہا۔ جس کے بعد طلبہ کے نمائندوں نے کہا کہ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں اور وہ کیمپس سے اپنے خیمے نہیں ہٹائیں گے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور سنگین ہوتا ہوا انسانی بحران، طلبہ کو مزید برہم کر رہا ہے اور وہ یونیورسٹیوں کی انتظامیہ سے یہ مطالبے کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل سے اپنے مالی تعلقات منقطع کر دیں، اور ان کمپینوں سے الگ ہو جائیں جو ان کے بقول غزہ تنازع کو تقویت دے رہی ہیں۔
یونیورسٹی کیمپس میں پولیس کی مداخلت کا ایک اور واقعہ جمعرات کو بلومنگٹن کی انڈیانا یونیورسٹی میں پیش آیا۔ پولیس نے احتجاجی طلبہ کے خیمے اکھاڑ دیے اور 34 اسٹوڈنٹس کو گرفتار کر لیا۔ اس کے چند گھنٹوں کے بعد پولیس کنیکٹی کٹ یونیورسٹی میں داخل ہوئی، طلبہ کے خیموں کو اکھاڑا اور ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔
جمعرات کی شام کو ایک واقعے اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں پولیس کی ان مظاہرین سے جھرپ ہوئی جنہوں نے کیمپس خالی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یونیورسٹی کے ترجمان بنجمن جانس نے بتایا کہ پولیس نے 36 افراد کو گرفتار کیا جن میں سے 16 طالب علم تھے۔
کیلیفورنیا اسٹیٹ پولی ٹیکنیک یونیورسٹی ہمبولٹ میں طلبہ پیر کے روز سے مظاہرے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کیمپس میں ڈیرہ ڈال کر اردگرد رکاوٹیں کھڑی کر دیں ہیں۔ فیکلٹی کے ارکان ان سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا نے احتجاج کی وجہ سے 10 مئی کو ہونے والی گریجوایشن کی تقریب منسوخ کر دی ہے۔ اس اعلان سے ایک روز پہلے پولیس نے 90 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
جمعرات کو ایک اور واقعہ نیویارک کے سٹی کالج میں پیش آیا جہاں سینکڑوں طلبہ نے کیمپس کے لان میں اکھٹے ہو کر مظاہرہ کیا۔
جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں بھی احتجاجی طالب علموں نے کیمپ لگایا اور وہاں رات گزاری۔
جمعرات کے روز ہی واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ ہوا، اس دوران اسرائیلی مظاہرین بھی جھنڈے اٹھائے وہاں جمع ہوئے ۔
جارجیا کی ایموری یونیورسٹی کے صدر گریگوری فینیس نے ایک ای میل میں کہا ہے کہ کیمپس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی ویڈیوز پریشان کن ہیں اور یہ مشاہدہ ہماری کمیونٹی کے لیے خوف کا باعث ہے۔ اس سے پہلے یونیورسٹی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ گرفتار کیے گئے 28 میں 20 کا تعلق یونیورسٹی سے ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکہ کے محکمہ تعلیم نے یہود دشمنی اور اسلامو فوبیا کی شکایات ملنے کے بعد درجنوں یونیورسٹیوں اور اسکولوں میں شہری حقوق کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جن میں قدیم اور مشہور ہارورڈ یونیورسٹی اور کولمبیا یونیورسٹی بھی شامل ہیں۔
(اس آرٹیکل کی کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)