|
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز مجدل شمس میں حملے کے مقام کا دورہ کرتے ہوئے “سخت جواب” دینے کا عزم ظاہر کیا۔ اسی اثنا میں امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے خطے میں جنگ پھیلنے کے بارے میں قیاس آرائیوں پرکہا کہ اختتام ہفتہ امریکی اور اسرائیل نے “متعدد سطحوں” پر بات کی ہے اور تنازعے کے مکمل طور پر پھیلنے کا خطرہ “مبالغہ آرائی” ہے۔
دوسری جانب حزب اللہ نے مجدل شمس کے مقام پر ہونے والے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
دو اسرائیلی عہدے داروں نے پیر کے روز کہاہےکہ اسرائیل حزب اللہ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے ۔لیکن مشرق وسطیٰ کو مکمل جنگ میں گھسیٹنا نہیں چاہتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے پیر کو کہا کہ امریکہ کو یقین ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک وسیع جنگ سے بچا جا سکتا ہے۔
کربی نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’’کوئی بھی وسیع جنگ نہیں چاہتا، مجھے یقین ہے کہ ہم اس طرح کے نتائج سے گریز کرنے کے اہل ہو نگے۔‘‘
انہوں نے کہا،”ہم سب نے پچھلے 10 مہینوں میں متعدد بار ‘آل آؤٹ وار’ کے بارے میں سنا ہے، وہ پیشین گوئیاں تب بھی مبالغہ آرائی تھیں، اور صاف بات یہ ہے کہ ہمارے خیال میں وہ اب بھی مبالغہ آرائی ہیں۔”
ہفتے کے روز مجدل شمس میں فٹ بال کے میدان پر راکٹ گراتھا، جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیل، امریکہ نے حزب اللہ پر الزام لگایا ہے، جس نے کسی طرح بھی ملوث ہونے کی تردید کی۔
کربی نے کہا کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے بات چیت پر کوئی اثر نہیں ہونا چاہیے، جہاں اسرائیل ایران کے حمایت یافتہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس سے جنگ کر رہا ہے۔
کربی نے کہا، “ہمیں اس وقت یہاں، پیر کی صبح کوئی اشارے نظر نہیں آتے ہیں، کہ کوئی خاص اثر پڑے گا۔”
اسرائیلی موقف/نیتن یاہو کا بیان
چار اسرائیلی اہلکاروں نے، جن میں ایک اعلیٰ دفاعی اہلکار اور ایک سفارتی ذریعہ بھی شامل تھا، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز سے بات کی تاہم جوابی کارروائی کے لیے اسرائیل کے منصوبوں کے بارے میں مزید معلومات نہیں فراہم کیں۔
دو دیگر اسرائیلی عہدے داروں نے کہا کہ اسرائیل ہفتے کے روز دروز قصبے میں کھیلوں کے میدان پر کیے گئے راکٹ حملے کے بعد چند دنوں کی لڑائی کے امکان کے لیے تیاری کر رہا تھا۔
اسرائیل کےسفارتی ذریعہ نے کہا، “اندازہ یہ ہے کہ ردعمل ایک مکمل جنگ کا باعث نہیں بنے گا۔” “یہ اس وقت ہمارے مفاد میں نہیں ہوگا۔”
اس واقعے نے ان خدشات کو بڑھا دیا ہے کہ اسرائیل اور بھاری ہتھیاروں سے لیس حزب اللہ کے درمیان کئی مہینوں کی سرحد پار دشمنی ایک وسیع، زیادہ تباہ کن جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
اتوار کو، اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو گولان کے قصبے مجدل شمس میں حملے کے جواب کے طریقہ کار اور وقت کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار دیا تھا۔
اسرائیل کے اخبار Yedioth Ahronoth نے نامعلوم عہدے داروں کےکے حوالے سے کہا کہ ردعمل “محدود لیکن اہم” ہوگا۔
اخبار کے مطابق ان اختیارات میں پلوں، پاور پلانٹس اور بندرگاہوں سمیت انفراسٹرکچر پر محدود حملے سے لے کر حزب اللہ کے ہتھیاروں کے ڈپو کو نشانہ بنانے یا حزب اللہ کے کمانڈروں کو نشانہ بنانے کے اختیارات شامل ہیں۔
پیر کو مجدل شمس کا دورہ کرنے کے بعد اپنے دفتر سے جاری کئے جانے والے ایک بیان میں نیتن یاہو نے کہا: “اسرائیل کی ریاست اسے(حملے کو)نہ تو جانے دے سکتی ہے اور نہ ہی جانے دے گی۔ ہمارا ردعمل آئے گا اور یہ سخت ہو گا۔”
غزہ کی جنگ کی وجہ سے، اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ان کی بدترین دشمنی رہی ہے۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے اتحادی گروپ حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس کی اسرائیل پر راکٹ اور ڈرون حملوں کی مہم کا مقصد فلسطینیوں کی حمایت کرنا ہے اور اس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ صرف اس وقت فائر بندی کرے گا جب غزہ پر اسرائیل کا حملہ بند ہو جائے گا۔
اسرائیل-لبنان سرحد پر تنازع نے دونوں جانب سے ہزاروں افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔
حزب اللہ
حزب اللہ نے راکٹ فائر کرنے کی تردید کی ہے جس میں دروز بچے اور نوجوان ہلاک ہوئے تھے۔ اس نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے گولان پر ایک فوجی ہدف پر ایک میزائل فائر کیا تھا، یہ وہ سرحدی علاقہ ہے جو اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد شام سے قبضے میں لیا تھا اور اس کے بعد اسے ضم کرلیا تھا جسے بین الاقوامی سطح پر عام طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔
سیکورٹی، میڈیکل ذرائع اور رائٹرز کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں لبنان میں حزب اللہ کے لگ بھگ 350 جنگجو اور 100 سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں ڈاکٹر، بچے اور صحافی شامل ہیں۔
تناؤ کم کرنے کی امریکی کوشش
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ انٹنی بلنکن نے پیر کے روز اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کے ساتھ ایک فون کال میں، تنازع کو بڑھنے سے روکنے کی اہمیت پر زور دیا،
انہوں نے ایک سفارتی حل تک پہنچنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا تاکہ سرحد کے دونوں طرف کے شہریوں کو گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی جا سکے، اور غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لیے جاری کوششوں اور وہاں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی پر تبادلہ خیال کیا۔
جرمنی نے مشرق وسطیٰ کے تنازع کے تمام فریقوں بالخصوص ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافے کو روکیں۔
جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کےامن مشن نے کہا کہ اس نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اسرائیل اور لبنانی حکام کے ساتھ رابطے تیز کر دیے ہیں۔ مشن کی ترجمان اینڈریا ٹینینٹی نے کہا کہ “کوئی بھی وسیع تر تنازعہ شروع نہیں کرنا چاہتا، لیکن غلط اندازے اسے متحرک کر سکتے ہیں۔۔ سفارتی حل کے لیے اب بھی گنجائش موجود ہے”۔
سیکورٹی ذرائع نے بتایا تھاکہ پیر کو جنوبی لبنان میں ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں حزب اللہ کے دو جنگجو مارے گئے۔ سنیچر کے واقعے کے بعد لبنان میں یہ پہلی ہلاکتیں تھیں۔ لبنانی شہری دفاع کے ایک اہلکار کے مطابق، اس حملے میں ایک شیر خوار سمیت تین دیگر افراد زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے فضائی دفاع نے پیر کے روز ایک ڈرون کو مار گرایا جو لبنان سے مغربی گلیلی کے علاقے میں داخل ہوا تھا۔
اسرائیلی جوابی کارروائی کے امکان پر ایئر لائنز کےردعمل میں، بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہو گئی ہیں۔
یہ رپورٹ رائٹرز اور اے ایف پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔