یوکے ریگولیٹرس نے کہا ہے کہ ‘گوگل’ 2015ء سے اپنے دبدبہ کا غلط فائدہ اٹھا رہا ہے تاکہ وہ اپنے ایڈکس ایکسچینج کی مارکیٹ پوزیشن کو مضبوط بنانے کے ساتھ ہی اسے حریفوں سے بچا سکے
گوگل (Google) کو بڑا جھٹکا لگنے والا ہے۔ ایسو سیٹ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکے ریگولیٹرس نے جمعہ کو ‘گوگل’ کی سخت تتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ برطانیہ میں کمپٹیشن کو ختم کرنے کے لیے ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ میں اپنے دبدبے کا غلط فائدہ اٹھا رہا ہے۔ الزام ہے کہ ‘گوگل’ برطانیہ کی کمپٹیشن اور مارکیٹس اتھاریٹی کے مطابق گوگل برطانیہ کے 1.8 بلین پاؤنڈ (2.4 بلین ڈالر) کے ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ مارکیٹ میں آن لائن پبلشرس اور ایڈورٹائزرس کو نقصان پہنچا کر اپنی سروسز کو اولیت دیتا ہے۔ اتھاریٹی کے یہ الزامات اگر ثابت ہو جاتے ہیں تو گوگل پر اربوں ڈالر کا جرمانہ لگایا جاسکتا ہے اور اسے اپنی عادتیں بدلنے کا حکم بھی صادر ہو سکتا ہے۔
یوکے ریگولیٹرس نے کہا کہ گوگل 2015ء سے اپنے دبدبہ کا غلط فائدہ اٹھا رہا ہے تاکہ وہ اپنے Adx ایڈ ایکسچینج کی مارکیٹ پوزیشن کو مضبوط بنانے کے ساتھ ہی اسے حریفوں سے بچا سکے۔ کمپٹیشن اور مارکیٹس اتھاریٹی نے کہا کہ ایڈکس کے ذریعہ گوگل ایڈ ٹیک سسٹم میں سب سے زیادہ فیس لیتا ہے جو بڈس کا قریب 20 فیصد ہے۔
اس درمیان ‘گوگل’ نے بھی اس معاملے پر ایک بیان جاری کرکے اپنی صفائی پیش کردی ہے۔ گوگل نے کہا کہ وہ تیز کمپٹیشن والے اس سیکٹر میں اپنے پبلشر اور ایڈورٹائزنگ پارٹنرس کی مدد کرنے کے لیے پابند ہے۔ ساتھ ہی گوگل نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو خارج کرتے ہوئے اس پر ضروری رد عمل دینے کی بھی بات کہی ہے۔ واضح ہو کہ گوگل کے لیے یوروپین یونین کا اینٹی ٹرسٹ انوسٹی گیشن اور یو ایس جسٹس ڈپارٹمنٹ میں درج ایک کیس بھی بڑی پریشانی کا باعث ہے کیونکہ یہاں بھی گوگل کے ایڈ بزنس کو لے کر جانچ کی جا رہی ہے اور اس کا ٹرائل اسی مہنے سے شروع ہونے والا ہے۔
غور طلب رہے کہ ‘گوگل’ پورے ڈیجیٹل ایڈ ایکو سسٹم میں ایک بڑا کھلاڑی ہے، جو پبلشرس کو ان کی ویب سائٹس اور ایپس پر ایڈ اسپیس مینج کرنے کے لیے سرور آفر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایڈورٹائزرس اور میڈیا ایجنسیوں کو ‘گوگل’ ڈسپلے ایڈس خریدنے کے لیے ٹول بھی دیتا ہے۔ یہ ایک ایکسچینج بھی آفر کرتا ہے تاکہ گوگل کے ساتھ ایڈورٹائزرس اور میڈیا ایجنسیاں آکشن پر رئیل ٹائم میں ایک ساتھ ایڈ خرید اور فروخت کر سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔