حماس رہنما، جنہوں نے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کو ترجیح دی، نے کہا کہ تحریک حماس نے ان یرغمالیوں میں سے کچھ کو جنگ بندی ہونے کی صورت میں رہا کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اسرائیلی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ اتوار کی صبح ان چھ یرغمالیوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جو غزہ سے برآمد ہوئی اور اسرائیل منتقل کی گئی تھیں۔ ان سب کو بہت قریب سے اور جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب مارا گیا ہے۔
خاتون ترجمان شیرا سولومون نے ایک بیان میں کہا کہ چھ یرغمالیوں کو حماس نے انتہائی قریب سے گولی مار کر ہلاک کیا ہے۔ وہ بظاہر پوسٹ مارٹم سے 48 سے 72 گھنٹے پہلے یعنی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ہلاک ہوئے ہیں۔ قبل ازیں حماس کے ایک رہنما نے اتوار کو کہا کہ رفح میں جن قیدیوں کی لاشیں ملی ہیں ان میں سے کچھ رہائی کے لیے حماس کی منظور شدہ فہرست میں شامل تھے۔
حماس رہنما، جنہوں نے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کو ترجیح دی، نے کہا کہ تحریک حماس نے ان یرغمالیوں میں سے کچھ کو جنگ بندی ہونے کی صورت کی صورت میں رہا کرنے پر اتفاق کیا تھا جن کی لاشیں رفح شہر کی ایک سرنگ سے ملی ہیں۔ دو اسرائیلی حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 6 میں سے 3 یرغمالیوں کی رہائی متوقع تھی۔ دونوں عہدیداروں نے سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ہرش گولڈ برگ پولین، ایڈن یروشلمی، اور کارمل گیٹ کو جولائی کے اوائل میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے فریم ورک کی بنیاد پر انسان دوستی کے زمرے کے حصے کے طور پر رہا کیا جانا تھا۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے 6 یرغمالیوں کے قتل پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے قتل سے ثابت ہوتا ہے کہ حماس جنگ بندی کا معاہدہ نہیں چاہتی۔ انہوں نے کہا مجھے حراست میں لیے گئے افراد کے قتل کی خبر سن کر دکھ ہوا۔ انہوں نے حماس پر ان کے قتل کا الزام لگایا اور کہا کہ اسرائیل حماس کو ذمہ دار ٹھہرائے گا۔ انہوں نے حماس پر جنگ بندی کی جاری کوششوں کو ناکام بنانے کا الزام بھی لگایا۔ نیتن یاہو نے کہا جو یرغمالیوں کو مارتا ہے وہ معاہدہ کرنا نہیں چاہتا۔
نتن یاہو نے اتوار کے اوائل میں غزہ میں قیدیوں اور مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں تین پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد حماس سے ان کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا۔ نیتن یاہو نے کہا اسرائیل قیدیوں کو قتل کرنے والوں تک پہنچنے اور انہیں جوابدہ ٹھہرانے سے باز نہیں آئے گا۔ ان کی حکومت باقی یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)