یونانی وزیر اعظم کیریاکوس مٹسوٹاکس کی اس قانون سازی کے دفاع میں دلیل یہ تھی کہ ان کی حکومت ان بیسیوں ہزار طلبا و طالبات کی یونان سے بیرون ملک روانگی کو روکنا چاہتی ہے۔
ایتھنز میں یونان کی قومی پارلیمان نے نئی قانون سازی کرتے ہوئے نجی غیر ملکی یونیورسٹیوں کو یورپی یونین کے رکن یونان میں اپنی شاخیں اور کیمپس کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ یونانی پارلیمان نے یہ منظوری معمولی اکثریت سے دی۔یونان میں اس موضوع پر پارلیمان میں پیش کردہ مسودہ قانون کے خلاف ملکی طلبہ گزشتہ کئی ہفتوں سے یہ کہتے ہوئے احتجاج کر رہے تھے کہ نجی غیر ملکی یونیورسٹیوں کے لیے یونانی تعلیمی شعبے کو کھول دینے سے اندرون ملک پبلک یونیورسٹیوں سے حاصل کردہ ڈگریوں کی اہمیت کم ہو جائے گی۔
تاہم پارلیمانی ارکان نے اس احتجاج کا زیادہ اثر نہ لیا اور وزیر اعظم مٹسوٹاکس کی حکومت کی طرف سے پیش کردہ قانونی مسودے کو 300 رکنی قومی پارلیمان میں 159 اراکین کی اکثریتی رائے سے منظور کر لیا گیا۔ یہ حقیقت کہ 300 اراکین پارلیمان میں سے 141 نے اس بل کی حمایت نہیں کی، اس امر کا ثبوت ہے کہ یہ قانونی سازی یونان میں قدرے متنازعہ بھی ہے۔
وزیر اعظم مٹسوٹاکس کا موقف
یونانی وزیر اعظم کیریاکوس مٹسوٹاکس کی اس قانون سازی کے دفاع میں دلیل یہ تھی کہ ان کی حکومت ان بیسیوں ہزار طلبا و طالبات کی یونان سے بیرون ملک روانگی کو روکنا چاہتی ہے، جو ہر سال اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے دیگر، زیادہ تر مغربی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔
مٹسوٹاکس کے مطابق ان کی حکومت کے اس اقدام کا مقصد ملکی نوجوانوں کے بیرون ملک حصول تعلیم کے لیے جانے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ان مالیاتی اثرات کا تدارک بھی ہے، جس کے ذریعے ایک دہائی سے شدید مالیاتی بحران کے شکار ملک یونان کی اقتصادی بحالی کی کوششوں کو زیادہ نتیجہ خیز بنانا مقصود ہے۔
ساتھ ہی وزیر اعظم مٹسوٹاکس کا یہ کہنا بھی ہے کہ اس قانون سازی سے یونان کو یورپی یونین کے رکن دیگر ممالک کی تعلیمی پالسییوں سے ہم آہنگ بھی بنایا جا سکے گا، جہاں نجی غیر ملکی یونیورسٹیوں کو اپنی شاخیں قائم کرنے کی اجازت دیے جانے کے ساتھ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں صحت مند مسابقت کو فروغ ملا ہے۔
مٹسوٹاکس حکومت نے ملک میں نجی غیر ملکی یونیورسٹیوں کے کیمپس قائم کرنے کی اجازت دینے سے متعلق جو قانون سازی کی ہے، وہ موجودہ حکومت کی طرف سے قانونی اصلاحات کے اس وسیع تر پیکج کا حصہ ہے، جس کے تحت منظور کیے گئے ایک دوسرے قانون کے باعث فروری میں اس یورپی ملک میں ہم جنس پسند افراد کی آپس میں شادیاں بھی ممکن ہو گئی تھیں۔
یونان اپنے سالانہ بجٹ کا تقریباﹰ تین سے چار فیصد تک حصہ تعلیم پر خرچ کرتا ہے، جو اس شعبے میں یورپی یونین کی اوسط شرح سے کم ہے۔ سربراہ حکومت مٹسوٹاکس کا، جو گزشتہ برس جون میں دوسری مدت کے لیے ملکی وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے، یہ بھی کہنا ہے کہ ایتھنز میں قومی پارلیمان نے اب جو نیا قانون منظور کیا ہے، اس کے تحت حکومت کی طرف سے سرکاری یونیورسٹیوں کو مہیا کیے جانے والے مالی وسائل میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔