- یوکرین کے شہر پولٹاوا پر منگل کو روسی میزائل حملے میں کم از کم 51 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔
- یہ ڈھائی سالہ جنگ میں ہونے والا ایک مہلک ترین حملہ تھا۔ حکام
- ریسکیو اور طبی عملے کے اہلکاروں نے 25 افراد کو بچایا جن میں وہ 11 افراد بھی شامل ہیں جنہیں ملبے سے نکالا گیا تھا۔
- روسی افواج نے وسطی اور مشرقی یوکرین کے علاقوں پر چار میزائلوں اور 35 ڈرونز سے حملہ کیا، یوکرین کے فضائی دفاع نے 27 ڈرونز کو مار گرایا۔
- یہ حملہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے منگولیا کے دورے کے دوران ہوا ہے۔
یوکرین کے شہر پولٹاوا پر منگل کو روسی میزائل حملے میں کم از کم 51 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ ڈھائی سالہ جنگ میں ہونے والا ایک مہلک ترین حملہ تھا۔
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے کہا کہ حملے میں پولٹاوا ملٹری انسٹی ٹیوٹ آف کمیونیکیشنز کے زیر استعمال عمارت جزوی طور پر تباہ ہو گئی ۔
زیلنسکی نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا، “لوگوں نے خود کو ملبے میں دبا ہوا پایا۔ بہت سے لوگوں کو بچا لیا گیا۔” انہوں نے کہا کہ انہوں نے “مکمل اور فوری تحقیقات” کا حکم دے دیا ہے۔
ملٹری انسٹی ٹیوٹ کے بند دروازوں کے اندر، جہاں میڈیا کی پہنچ نہیں تھی ٹوٹی پھوٹی اینٹیں دیکھی جا سکتی تھیں، او ر اس کے بالکل باہر خون کے تالاب دکھائی دے رہے تھے۔
میزائل حملوں کے چند گھنٹے بعد،دارالحکومت کیف سے تقریباً 350 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع شہر میں دھوئیں کی بو پھیل گئی اور سڑکیں کھڑکیوں کے ٹوٹے ہوئے شیشے کے ٹکڑوں سےاٹ گئیں۔
یوکرین کی وزارت دفاع نے کہا کہ میزائل حملے فضائی حملے کے ایک الرٹ کے تھوڑی ہی دیر بعد ہوئےجب بہت سے لوگ ایک بم شیلٹر میں جارہے تھے۔ وزارت نے اس حملے کو “وحشیانہ” قرار دیا۔
دفاعی ادارے نے کہا کہ ریسکیو اور طبی عملے کے اہلکاروں نے 25 افراد کو بچایا جن میں وہ 11 افراد بھی شامل ہیں جنہیں ملبے سے نکالا گیا تھا۔
پولٹاوا کے گورنر فلپ پرونین نے بدھ سے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا۔
پرونین نے اپنے ٹیلی گرام پیج پر لکھا “پولٹاوا اور پورے یوکرین کے لیے ایک بہت بڑا سانحہ تھا ۔ دشمن کو یقینی طور پر انسانیت کے خلاف اپنے تمام جرائم کا جواب دینا ہوگا۔”
دوسرے مقامات پر یوکرین کے زیپوریزیا کے علاقے کے حکام نے کہا کہ ایک ہوٹل پر روسی حملے میں دو افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
یوکرین کی فوج نے بتایا کہ روسی افواج نے وسطی اور مشرقی یوکرین کے علاقوں پر چار میزائلوں اور 35 ڈرونز سے حملہ کیا، یوکرین کے فضائی دفاع نے 27 ڈرونز کو مار گرایا۔
یوکرین کی فضائیہ نے کہاکہ فضائی دفاع نے ڈرونز کو چرنییو،خارکیف، کھیرسن، کیف، میکولائیو، اوڈیسا، پولٹاوا اور سومی کےعلاقوں میں مار گرایا۔
چیرنی ہیو کے گورنر نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ ملبہ گرنے سے شہر کے مضافات میں کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا اور دو افراد زخمی ہوئے۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کے ریسکیو اور میڈیکل عملے کے اہلکاروں نے برائنسک، کرسک اور کالوگا کے علاقوں میں یوکرین کے تین ڈرون مار گرائے۔
یہ حملہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے منگولیا کے دورے کے دوران ہوا ہے۔ اس بات کی کوئی علامت موجود نہیں تھی کہ ان کے میزبان مبینہ جنگی جرائم کے ایک بین الاقوامی وارنٹ پر انہیں گرفتار کرنے کے مطالبات پر توجہ دیں گے۔
زیلنسکی نے یوکرین کے مغربی شراکت داروں سے ایک بار پھر فوجی امداد کی فوری ترسیل کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔ اس سے قبل انہوں نے امریکی اور یورپی ملکوں پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے مدد کے اپنے وعدے پورے کرنے میں سستی سے کام لیا تھا۔
وہ یوکرین کے اتحادیوں سے یہ بھی چاہتے ہیں کہ وہ اس بارے میں اپنی پابندیوں کو نرم کریں کہ یوکرین ان کے فراہم کردہ ہتھیاروں سے روس کے اندر کن کن اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ کچھ ملکوں کو ڈر ہے کہ روس کو نشانہ بنانے سے جنگ بڑھ سکتی ہے۔
زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر انگریزی میں لکھا، “یوکرین کو اب ایر ڈیفینس سسٹمز اور میزائلوں کی ضرورت ہے۔ اسے بعد میں نہیں اب روسی دہشت گردی سے بچا نے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے حملوں کی ضرورت ہے۔ تاخیرکے ہر دن کا بد قسمتی سے مطلب مزید جانوں کا زیاں ہے۔
اس رپورٹ کا کچھ مواد اے پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے۔