ہوم World یوکرین: روسی حملوں میں 37 افراد ہلاک؛ سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس...

یوکرین: روسی حملوں میں 37 افراد ہلاک؛ سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

0



  • روس کے یوکرین پر میزائل حملوں کی سیریز میں کیف میں بچوں کے اسپتال سمیت کئی املاک نشانہ بنی ہیں۔
  • اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے ان حملوں پر ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
  • فرانس اور ایکواڈور نے سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی تھی۔ امریکہ سمیت دیگر ممالک نے اس کی حمایت کی۔
  • اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے روس کے پیر کو کیے گئے حملوں کی مذمت کی ہے۔
  • امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ یوکرین کے لوگوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
  • یوکرین اتحادیوں سے مسلسل اپنے فضائی دفاع کو مزید بہتر کرنے کے لیے مدد کا مطالبہ کر رہا ہے۔
  • روس کے مطابق کیف کی تصاویر ظاہر کر رہی ہیں کہ یہ تباہی یوکرینی میزائل سے ہوئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے یوکرین پر روسی حملوں کے بعد ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جب کہ یوکرین میں منگل کو 37 افراد کی ہلاکت پر یومِ سوگ منایا جا رہا ہے۔

روس نے پیر کو یوکرین کے کئی شہروں پر میزائل حملے کیے تھے جن میں سے ایک میزائل دارالحکومت کیف میں بچوں کے ایک اسپتال پر گرا تھا۔

روسی حملوں کے بعد فرانس اور ایکواڈور نے سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی۔ امریکہ، برطانیہ اور سیلوینیا نے اس درخواست کی حمایت کی ہے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں ممکنہ طور پر روس کے حملوں کی مذمت کی جائے گی۔

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے روسی حملوں کے بعد پیر کی شب ایک بیان میں کہا کہ “روس کے دہشت گردوں کو ان حملوں کے لیے جواب دہ ٹھہرانا ہوگا۔ محض تشویش کے اظہار سے دہشت نہیں رک سکتی اور مذمت بھی کوئی ہتھیار نہیں ہے۔”

ان کے بقول روس کے میزائلوں کو گرانے کی ضرورت ہے۔ روسی جنگی طیارے اسی مقام پر تباہ کر دینا چاہییں جہاں وہ موجود ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا یوکرین کو وہ سب کچھ فراہم کر سکتی ہے جو اس وقت اسے ضرورت ہے۔

روس نے پیر کو یوکرین پر ایسے موقع پر حملہ کیا جب امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد ‘نیٹو’ کے رہنما منگل سے ایک اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔

روس نے فروری 2022 میں جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ روس اس کارروائی کو خصوصی ملٹری آپریشن قرار دیتا ہے۔ اس جنگ میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک اور بے گھر ہو چکے ہیں۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے روسی فوج کے یوکرین پر حالیہ حملوں پر ایک بیان میں انہیں ’روس کی بے رحمی کی یاد دہانی‘ قرار دیا۔

جو بائیڈن نے یوکرین کو امریکہ کے غیر متزلزل حمایت کی بھی یقین دہانی کرائی اور ایک بیان میں کہا کہ یوکرین کی فضائی دفاع کی صلاحیتوں کو مزید بہتر کرنے کے لیے امریکہ اپنے اتحادیوں کی معاونت سے مزید اقدامات کر رہا ہے تاکہ یوکرین اپنے شہروں اور لوگوں کو روس کے حملوں سے محفوط بنا سکے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ یوکرین کے لوگوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

یوکرین اتحادیوں سے مسلسل اپنے فضائی دفاع کو مزید بہتر کرنے کے لیے مدد کا مطالبہ کر رہا ہے۔

یوکرین ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک پر بھی زور دے رہا ہے کہ وہ اسے روس کے اندر فوجی تنصیبات پر حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دیں۔

امریکہ نے یوکرین کو اجازت دی ہے کہ وہ امریکہ کے فراہم کردہ ہتھیار روس میں ان مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے جہاں سے یوکرینی علاقوں پر حملے ہو رہے ہیں۔

امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگون کے مطابق یوکرین کو کہا گیا ہے کہ وہ جن مقامات کو نشانہ بنائے وہ روس میں زیادہ اندر نہ ہوں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے روس کے پیر کو کیے گئے حملوں کی مذمت کی ہے۔

سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈجارک کے مطابق کیف میں اسپتال اور دارالحکومت میں ایک اور طبی مرکز پر حملے تشویش کا باعث ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت عام شہریوں اور سویلین تنصیبات پر حملوں کی پابندی ہے۔ ان کے بقول ایسے حملے ناقابلِ قبول ہیں اور انہیں فوری طور پر روکنا چاہیے۔

روس کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ حملوں میں یوکرین کی دفاعی املاک اور عسکری فضائی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

روس نے حملوں میں کسی بھی عام شہری کی موت کی تردید کی ہے جب کہ اس نے بغیر کسی ثبوت کے دعویٰ کیا ہے کہ کیف سے سامنے آنے والی تصاویر ظاہر کر رہی ہیں کہ یہ تباہی یوکرینی دفاعی نظام کے میزائل سے ہوئی ہے۔

دوسری جانب یوکرین کی فضائیہ کے کرنل یوری ایگانت کا کہنا ہے کہ روس اپنے فضائی حملوں کی افادیت کو بہتر اور میزائلوں کو جدید کر رہا ہے۔

’اے پی‘ کے مطابق یوکرینی فضائیہ کے افسر کا کہنا ہے کہ روس کے پیر کو کیے گئے حملوں میں کروز میزائل انتہائی کم بلندی پر پرواز کرتے ہوئے اپنے اہداف تک پہنچے۔ ان میں سے بعض میزائلوں کی زمین سے بلندی محض 50 میٹر تھی۔ اس قدر کم بلندی پر پرواز کرنے والے میزائلوں کو تباہ کرنا فضائی دفاعی نظام کے لیے انتہائی مشکل کام ہوتا ہے۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version