(ویب ڈیسک)ایک طرف اسرائیل شام کی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بفرزون میں داخل ہوچکا ہے تو دوسری جانب اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے شام کے تین بڑے فضائی اڈوں پر بمباری بھی کی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے قمشلی ایئربیس، شنشار بیس اور عقبہ فضائی اڈے کو نشانہ بنایا۔ یہ بمباری شمال مشرقی شام، حمص اور دمشق کے جنوب مغرب کے اڈوں پر کی گئی۔ ان فضائی اڈوں پر درجنوں ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے موجود ہیں۔
اس کے علاوہ دمشق میں تحقیقی مرکز اور الیکٹرانک وار فیئر کے ایک مرکز پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔
اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں کے ساتھ ایک بفر زون پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی سفیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط لکھ کر بتایا کہ شام کی سرحد سے متصل گولان کی پہاڑیوں میں محدود اور عارضی اقدامات کیے ہیں تاکہ کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل شامی مسلح گروپوں کے درمیان جاری تنازع میں مداخلت نہیں کر رہا، ہمارے اقدامات صرف ہماری سلامتی کیلئے ہیں۔
نائب سفیر نے کہا کہ ہماری توجہ شامی عوام کے بہتر مستقبل پر مرکوز ہونی چاہیے۔
شام کی صورتحال پر غور کیلئے روس کی درخواست پر سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں سعودی عرب نے کہا کہ اسرائیل نے بفر زون پر قبضے سے شام کی سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے۔
اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم اور امریکی صدر جوبائیڈن کے درمیان بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق شاہ عبداللہ اور بائیڈن نے فلسطین سمیت اہم علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، شاہ عبداللہ نے شام کی سلامتی اور اس کے شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ جبکہ شاہ عبداللہ نے ملک کو مستحکم کرنے لیے فوری بین الاقوامی کارروائی پر زور دیا۔