امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈر نے بتایا کہ فائرنگ کے وقت فضائی حملے حوثی باغیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جا رہا تھے۔ حالانکہ مشن کے صحیح مقاصد کے حوالے سے کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔
بحیرہ احمر میں امریکی بحریہ کے دو پائلٹوں کو گولی مارنے کا سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ حالانکہ امریکا نے اس واقعے کو ’فرینڈلی فائر‘ قرار دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ خود امریکا نے بحریہ کے دونوں پائلٹوں کو غلطی سے گولی مار دی تھی۔ حادثے کے بعد دونوں پائلٹوں کو زندہ نکال لیا گیا ہے جن میں سے ایک کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ بھلے ہی امریکہ اس واقعہ کو ’فرینڈلی فائر‘ قرار دیا ہو۔ لیکن یہ واقعہ اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے جہاز رانی پر مسلسل حملوں کی وجہ سے بحیرہ احمر کتنا خطرناک ہو گیا ہے۔ امریکی اور یورپی فوجی اتحاد اس علاقے میں لگاتار گشت کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈر نے بتایا کہ فائرنگ کے وقت فضائی حملے حوثی باغیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جا رہا تھے۔ حالانکہ مشن کے صحیح مقاصد کے حوالے سے کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ حادثے کے دوران ایف/اے-18 لڑاکا طیارہ، طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس ہیری ایس۔ ٹرومین سے اڑان بھر کر آیا تھا اسے مار گرایا گیا ہے۔ 15 دسمبر کو سنٹرل کمانڈر نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ٹرومین مشرق وسطیٰ میں داخل ہو چکا ہے۔ سنٹرل کمانڈر نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ گائیڈڈ میزائل کروزر یو ایس ایس گیٹسبرگ جو یو ایس ایس ہیری ایس۔ ٹرومین کیریئر سٹرائیک گروپ کا حصہ ہے۔ اس نے غلطی سے ایک ایف/اے-18 پر گولی چلائی۔
حالانکہ اب تک یہ واضح نہیں ہو پایا ہے کہ گیٹسبرگ ایف/اے-18 کو دشمن کے طیارے یا میزائل کے طور پر کیسے سمجھا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر اس وقت جب جنگی گروپ میں جہاز ریڈار اور ریڈیو کمیونیکیشن دونوں سے جڑے رہتے ہیں ۔ جبکہ سنٹرل کمانڈ نے اس تعلق سے کہا کہ جنگی جہازوں اور طیاروں نے اس سے قبل حوثی ڈرونز اور باغیوں کی جانب سے لانچ کی گئی ایک اینٹی-شپ کروز میزائل کو مار گرایا تھا۔ ٹرومین کی آمد کے بعد امریکہ نے حوثی باغیوں اور ان کے میزائل فائر کو بحیرہ احمر اور آس پاس کے علاقوں میں ٹارگیٹ کر کے اپنے فضائی حملوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ حالانکہ امریکی جنگی جہاز گروپ کی موجودگی کی وجہ سے باغی دوبارہ سے حملے کر سکتے ہیں۔