Tuesday, December 24, 2024
ہومWorldشام میں تمام اسلحہ ریاست کی تحویل میں لیا جائے گا، نئے...

شام میں تمام اسلحہ ریاست کی تحویل میں لیا جائے گا، نئے حکمران کی بین الاقوامی وفود سے ملاقاتیں



  • ریاست ملک میں موجود تمام ہتھیار اپنے کنٹرول میں لے لے گی جن میں کرد فورسز کے پاس ہتھیار بھی شامل ہوں گے۔
  • حالیہ دنوں میں اردن، امریکہ، قطر اور سعودی وفود نے دمشق کے دورے کیے ہیں جن کے دوران شام میں باغی گروپوں کی حکومت کی طرف سے ملک چلانے کی پالیسیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
  • شام سب کا ملک ہے اور ہم ایک ساتھ مل جل کر رہ سکتے ہیں۔
  • ترکیہ کے وزیر خارجہ فیدان نے شام پر عائد پابندیاں “جلد سے جلد” ہٹا نے کا مطالبہ کیا۔
  • قطر نے شام کو کمرشل اور سامان کی کارگو پروازوں کی بحالی میں تکنیکی امداد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے

شام کے نئے رہنما احمد الشرع نے اس عزم کا اظہار کہا کہ ریاست ملک میں موجود تمام ہتھیار اپنے کنٹرول میں لے لے گی جن میں کرد فورسز کے پاس ہتھیار بھی شامل ہوں گے۔

دو ہفتے قبل اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد شرع ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کے ساتھ دمشق میں ملاقات کے بعد بات کر رہے تھے۔

حالیہ دنوں میں اردن، امریکہ، قطر اور سعودی وفود نے دمشق کے دورے کیے ہیں جن کے دوران شام میں باغی گروپوں کی حکومت کی طرف سے نظم و نسق اور ملک چلانے کی پالیسیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

الشرع نے لبنان کی دروز برادری کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے شام میں پڑوسی ملکوں کی “منفی مداخلت” کو ختم کرنے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ شام لبنان کے تمام گروپوں سے دور رہے گا۔

واضح رہے کے ترکیہ کے حمایت یافتہ باغیوں نے احمد الشرع کے گروپ ہئیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی بشار الاسد حکومت کے خلاف لڑائی میں حمایت کر کے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

باغی اتحاد نے 8 دسمبر کو دمشق پر قبضہ کر کے عرصہ دراز سے چلے آرہے حکمران بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا۔

ترک وزیر خارجہ فیدان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران الشرع نے کہا کہ شام کے مسلح دھڑے اپنی تحلیل اور فوج میں شمولیت کا اعلان کرنا شروع کر دیں گے۔

کردوں کی زیرقیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، “ہم ریاستی کنٹرول سے باہر ملک میں ہتھیار رکھنے کی قطعی اجازت نہیں دیں گے، چاہے وہ انقلابی دھڑوں سے ہوں یا کرد فورسز کے زیر اثر علاقے میں موجود دھڑوں سے۔”

علاوہ ازیں، انہوں نے کہا کہ باغی گروپ کی حکومت فرقوں اور اقلیتوں کو ان کے درمیان ہونے والے کسی بھی حملے سے بچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت لوگوں کو “بیرونی” کرداروں کی طرف سے صورتحال کا استحصال کر کے “فرقہ وارانہ تفرقہ پیدا کرنے” سے بھی بچا رہی ہے۔

احمد الشرع نے مزید کہا کہ “شام سب کا ملک ہے اور ہم ایک ساتھ مل جل کر رہ سکتے ہیں۔”

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس جذبے کی ایک جھلک دمشق کے رنگا رنگ کرسمس بازار میں دکھائی دی جہاں ایک شہری اور ماہر خوراک بتول اللا کے مطابق عیسائیوں سے زیادہ مسلمان تھے۔

بتول اللا نے کہا، “ہم نے ہمیشہ عیسائی اور مسلمان دونوں کے تہوار ایک ساتھ منائے ہیں،” لیکن “آپ کو لگتا ہے کہ لوگ اب زیادہ خوش اور آرام دہ ہیں۔”

ترکیہ کے وزیر خارجہ فیدان نے شام پر عائد پابندیاں “جلد سے جلد” ہٹا نے کا مطالبہ کیا۔

فیدان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ “شام کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے اور بے گھر ہونے والے لوگوں کی واپسی کے لیے مدد کے لیے متحرک ہو۔”

خیال رہے کہ شام کی تقریباً 14 سالہ خانہ جنگی میں 15 لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوچکے ہیں اور ملک کی نصف سے زیادہ آبادی بے گھر ہے۔

بہت سے شامی لوگوں نے پناہ لینےکے لیے پڑوسی ممالک کا رخ کیا۔ ان میں سے 30 لاکھ لوگ ترکیہ میں ہیں۔

دریں اثنا، اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے بھی شام کے دورے کے دوران الشرع کے ساتھ ملاقات میں ملک کی تعمیر نو کے لیے اردن کی جانب سے حمایت کا اظہار کیا۔

اردن کے سرکاری المملکہ ٹی وی کے مطابق وزیر خارجہ صفادی نے جن شعبوں میں تعاون کی بات کی ان میں تجارت، سرحدی انتظام، امداد، بجلی اور سلامتی کے امور شامل ہیں۔

صفادی نے کہا کہ اردن ایسی حکومت کی حمایت کرے گا جو شام میں تمام طبقوں کی نمائندگی کرے۔ انہوں نے”نئے آئین کے مسودے کی تیاری” کے لیے بھی حمایت کا اظہار کیا۔

پیر کو قطر کے وزیر مملکت محمد الخلیفہ نے 13 سال کے سفارتی تعطل کے بعد ایک اعلیٰ وفد کی قیادت میں دمشق کا دورہ کیا۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ دورہ “قطر اور شام کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتا ہے”۔ بیان میں دوحہ کی جانب سے “شام کی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے، ترقی کی تلاش میں شامی عوام کی حمایت اور مدد کرنے کے غیر متزلزل عزم” پر زور دیا گیا۔

ایک قطری اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ قطر کے وفد کے ہمراہ ایک تکنیکی ٹیم بھی تھی جس نے دمشق کے ہوائی اڈے کی پروازوں کی بحالی کے لیے تیاری کا جائزہ لیا۔

اہلکار، جس کی شناخت نہیں کی گئی، نے کہا کہ قطر نے شام کو کمرشل اور کارگو پروازوں کی بحالی میں تکنیکی امداد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔ قطر نے ہوائی اڈے کی دیکھ بھال کی بھی پیش کش کی ہے۔

ادھر سعودی حکومت کے ایک قریبی ذریعہ نے اے ایف پی کو پیر کو بتایا کہ ملک کے ایک وفد نے شام کے نئے حکمران اھمد الشرع سے دمشق میں ملاقات کی ہے جس دوران ملک کی صورت حال اور ممنوعہ نشہ آور دوا کیپٹاگون کے متعلق بات کی گئی۔

سابق حکمران بشار الاسد کے دور میں شام سے یہ ممنوعہ دوا پورے خطے میں پھیل گئی اور ملک نشہ آور اشیا برآمد کرنے والا بڑا ملک بن گیا۔

یاد رہے کہ الشرع کا ہیت تحریر الشام گروپ ماضی میں القاعدہ کی ایک شاخ ہوا کرتا تھا۔ حالیہ برسوں میں اس نے اپنے آپ کو ایک اعتدال پسند گروپ کے طورپر پیش کیا ہے۔

اس ماہ کے آغاز میں اردن میں ہونے والی ایک سربراہی کانفرنس میں عرب، ترک، یورپی یونین اور امریکی سفارت کاروں نے کئی سالوں کی خانہ جنگی کے بعد شام میں ایک جامع اور پرامن منتقلی پر زور دیا تھا۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں)



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں