|
اسرائیل کی فوج نے کہا ہےکہ بدھ کو ایک فوجی اس وقت مارا گیا جب ایک فلسطینی ٹرک ڈرائیور نے مقبوضہ مغربی کنارے میں “آپریشنل سرگرمیاں انجام دینے والے والی فورسز سے ٹینکر کو ٹکرادیا۔”
بعد ازاں فوج نے ہلاک ہونے والے فوجی کی شناخت 24 سالہ اسٹاف سارجنٹ گیری گیڈون ہنگھل کے طور پر کی۔
اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ حملہ آور پر اسرائیلی فورسز اور ایک مسلح شہری نے رملہ کے شمال میں واقع یہودی بستی گیوت اساف کے قریب حملے کے مقام پر”قابو پالیا۔”
اس تازہ ترین واقعہ سے چند دن پہلے اردن کے ساتھ مغربی کنارے کی کراسنگ پر ایک اردنی ٹرک ڈرائیور نے تین اسرائیلی محافظوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
تاہم وہاں فلسطینیوں کی جانب سے گاڑیاں چڑھا دینے کے حملے شاذ و نادر ہی ہوئے ہیں۔
مغربی کنارے میں جس پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے اور ، اسرائیل اور حماس کی جنگ کے تقریباً ایک سال کے دوران تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے،
28 اگست سے اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے کے شہروں جنین، توباس اور تلکرم میں بیک وقت چھاپے مارے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ فوج کو مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی عسکریت پسندوں پر حملہ کرنے کے لیے اپنی “مکمل طاقت” استعمال کرنی چاہیے۔
گیلنٹ نے اپنی وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا، “دہشت گردی کے دوبارہ سر اٹھانے کے پیش نظر، ہم یہودیہ اور سامریہ (مغربی کنارے کے اسرائیلی نام) سے دہشت گرد تنظیموں کو ختم کر رہے ہیں۔”
انہوں نے شہروں اور پناہ گزین کیمپوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ” دہشت گرد تنظیموں کا جن کے مختلف نام ہیں، چاہے وہ نور الشمس، تلکرم، فرع یا جنین میں ہوں، صفایا کیا جانا چاہیے۔”
انکا کہنا تھا کہ ہر دہشت گرد کو ختم کیا جانا چاہیے، اور اگر وہ ہتھیار ڈالتے ہیں تو انھیں گرفتار کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے غزہ میں جنگ شروع ہوئی، اسرائیلی فوجیوں یا آباد کاروں نے مغربی کنارے میں کم از کم 662 فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اسی عرصے کے دوران فلسطینیوں کے حملوں میں سکیورٹی فورسز سمیت کم از کم 24 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
مغربی کنارے تقریباً 30 لاکھ فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ 490,000 اسرائیلی ایسی بستیوں میں رہتے ہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہیں۔
یہ رپورٹ اے ایف پی کی معلومات پر مبنی ہے۔