نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن ) مودی کی الیکشن میں جیت بھارت کے مسلمانوں کے مستقبل کے لئے سب سے بڑا چیلنج بن گئی۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق جس بات کو بین الاقوامی سطح پر کم توجہ ملی،وہ حقیقت یہ ہے کہ سنگھ پریوار جو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یار (آر ایس ایس) کی زیر قیادت عسکریت پسند ہندوتوا تنظیموں کا مجموعہ ہے، ہندوستان کو ایک ہندو راشٹر کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے ،ایک واضح طور پر ہندو ملک بننا ہندوستانی ریاست کو اس کے آئین میں تصور کئے جانے والے مخالف میں بدل دے گا۔اس سے کروڑوں ہندوستانیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا کیونکہ اس کا مطلب بنیادی اداروں، اصولوں اور ان قوانین کو معطل کرنا ہے جو سیکولرازم اور جمہوریت کی خصوصیت رکھتے ہیں ، مودی کے تیسری بار اقتدار پر بیٹھنے سے یہ خطرہ بڑھ جائے گا کہ گزشتہ دس سال سے ہندو قوم پرست ذہنیت اپنے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرے گی۔حیدرآباد کے رہائشی رونق شاہی نے غیر ملکی میڈیا سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں مسلمان ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ غیر محفوظ ہیں ، جو حالا ت مودی سرکار نے بنا دیئے ہیں مجھے یقین ہے کہ برا ہی ہو گا۔
رونق شاہی کا کہنا تھا کہ مودی کے تیسری بار برسراقتدار آنے کے امکانات کے بعد بھارت میں موجود اقلیتیں بالخصوص مسلمان اس خوف میں مبتلا ہیں کہ مودی اپنے ہندوتوا نظریے کی تکمیل کیلئے ایک بار پھر ظلم و بربریت کا بازار گرم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مسلمانوں سے پہلے شہریت کے حقوق چھینے گئے تھے ،اب یہ خطرہ بڑھ گیا ہے کہ ان کے بنیادی زندگی کے حقوق بھی سلب کرلئے جائیں گے،بی جے پی جیسی انتہا پسند جماعت کے اقتدار میں آنے کا یہ مطلب بھی واضح ہے کہ خطے میں امن و سلامتی کے امکانات معدوم ہو جائیں گے۔رونق شاہی کا کہنا تھا کہ مودی سرکار نے دور اقتدار میں پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات بڑھائے اور اس بار امکانات ہیں کہ وہ اس حد سے آگے جائیں گے، مقبوضہ کشمیر جس کی خصوصی حیثیت مودی کے اقتدار میں ہی ختم کی گئی تھی ان کیلئے بھی مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے حالات مزید بگاڑ کی جانب سے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے سے حالات مزید خراب ہونے کے امکانات واضح ہیں، اس صورتحال میں بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو اب بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پر باریک بینی سے نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔