عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی اور آٹے کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتال آج چوتھے روز بھی جاری ہے جہاں کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند ہیں جب کہ مختلف علاقوں سے احتجاجی قافلے مظفرآباد پہنچنے پر صورتحال کشیدہ ہوگئی، مظاہرین کی پولیس اور رینجرز سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔
آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر مہنگی بجلی اور مہنگے آٹے کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتال مسلسل چوتھے دن بھی جاری ہے۔
مطالبات کے حق میں مختلف علاقوں سے روانہ ہونے والا لانگ مارچ راولا کوٹ سے بذریعہ دھیرکوٹ مظفرآباد کی رواں دواں ہے۔
کوہالہ کے مقام پرپولیس اور لانگ مارچ کا آمناسامناہوا، مارچ کے شرکا نے پولیس وین کو الٹ دیا جس کے بعد پولیس نے متعدد افراد کوحراست میں لے لیا، مختلف علاقوں سے احتجاجی قافلے مظفرآباد پہنچنے پر صورتحال کشیدہ ہوگئی، مظاہرین کی پولیس اور رینجرز سے جھڑپیں ہوئی جب کہ پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے شیلنگ کی۔
احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر آج بھی تمام تعلیمی ادارے اور ضلعی دفاتر بند رہے، احتجاج کے باعث پونچھ، باغ اور جہلم ویلی سمیت پورے آزاد کشمیر میں مسلسل 4 روز سے معمولات زندگی مفلوج ہیں۔
ٹرانسپورٹ نہ چلنے کی وجہ سے وادی بھر میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت پیدا ہوگئی، میڈیکل اسٹورز بھی بند ہیں اور ادویات نہ ملنے کے باعث مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
حکومت نے آزاد کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ مزید 2 روز بند رکھنےکا فیصلہ کیا گیا ہے،کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے مظفرآباد سمیت اہم علاقوں میں سیکیورٹی سخت اور اہم تنصیبات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
آزاد کشمیر کے مسائل کے حل کیلئے 23 ارب روپے منظور، بجلی اور روٹی کی قیمتوں میں کمی
وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے مسائل کے حل کے لیے 23 ارب روپے کی منظوری دے دی جس کے بعد بجلی اور روٹی کی قیمتوں میں کمی کر دی گئی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت آزاد کشمیر کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں آزاد کشمیر کے مسائل کے حل کے لیے 23 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا جس میں آزاد کشمیر حکومت، وزارت داخلہ کے نمائندے اور دیگر اہم حکام شریک ہوئے۔
اس کے علاوہ اجلاس میں وفاقی وزیر کشمیر امور امیرمقام، وزیر توانائی، وزیر فوڈ سیکیورٹی بھی شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران شہبازشریف کو آزاد کشمیر میں کشیدہ صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس میں آزاد کشمیر کی صورتحال سے متعلق اہم فیصلے متوقع ہیں۔
بعد ازاں محکمہ توانائی نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، نوٹیفکیشن کے مطابق 100 یونٹ تک بجلی کی قیمت 3 روپے فی یونٹ جبکہ 300 یونٹ کمرشل بجلی کی فی یونٹ قیمت 10 روپے ہوگی، 100 سے 300 یونٹ تک 5 روپے جبکہ 300 سے زیادہ یونٹس کے استعمال پر 6 روپے فی یونٹ ہو گی، 300 سے زائد یونٹس کے استعمال پر فی یونٹ بجلی کی قیمت 15 روپے ہو گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں کشمیر کو 23 ارب روپے کے پیکج کے اعلان کے بعد آٹا سبسڈی پر بھی عملدرآمد شروع ہوگیا، محکمہ خوراک آزاد کشمیر نے 40 کلو گرام آٹے کے موجود نرخ 3100 میں 1100 روپے کی کمی کر دی، آزاد کشمیر میں 20 کلو گرام آٹا اب ایک ہزار روپے میں دستیاب ہے، 40 کلو گرام آٹا 2 ہزار میں دستیاب ہوگا، اس کے علاوہ آزاد کشمیر میں 40 کلو آٹے پر 1100 روپے کی کمی کردی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں آزاد کشمیر کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
حکومت کی جانب سے قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک ممبر نے کہا کہ حکومتی نوٹیفکیشن کا جائزہ لے رہے ہیں، اس میں کچھ ابہام ہے، اس حوالے سے کمیٹی جائزہ لے کر احتجاج کے حوالے سے مستقبل کا کوئی فیصلہ کرے گی۔
دوسری جانب ترجمان آزاد کشمیر حکومت عبدالماجدخان نے ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز وائز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوشش ہے ڈائیلاگ کے ذریعے معاملات طے ہوں، مظاہرین میں ایسے عناصر شامل ہوگئے جو حالات کی بہتری نہیں چاہتے۔
ترجمان آزاد کشمیر حکومت نے کہا کہ تاجروں کی حد تک معاملات طے پا گئے ہیں۔
مذاکرات ناکام
دوسری جانب آزاد کشمیر حکومت کے متحدہ ایکشن کمیٹی کے ساتھ راولاکوٹ میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے ۔
چئیر مین متحدہ ایکشن کمیٹی شوکت نوز میر کا کہنا تھا کہ ہمارے 3 مطالبات ہیں سستا آٹا، بجلی میں مکمل ریلیف دیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا تیسرا مطالبہ اشرافیہ سے مراعات کی واپسی ہے،جب تک یہ تینوں مطالبات حکومت منظور نہیں کرتی ہڑتال جاری رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مطالبات کو منظور کرکے نوٹیفیکیشن جاری کرے، ہمارا احتجاج پُرامن ہے اسے سبوتاز ہرگز نہیں ہونے دیا جائےگا۔
پس منظر
واضح رہے کہ گزشتہ 3 روز سے آزاد کشمیر میں سستی بجلی اور سستے آٹے کی فراہمی کے لیے جاری احتجاج اور ہڑتال کے دوران مشتعل مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آگئے تھے جس کے دوران پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے آنسوگیس کی شیلنگ کردی تھی۔
جمعرات کو چھاپوں کے دوران کم از کم 70 افراد کی گرفتاری کے بعد جموں کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
ہڑتال اور احتجاج کے باعث آزاد کشمیر بھر میں تمام کاروباری مراکز، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند تھے۔
جمعے اور ہفتے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے دوران جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں کم از کم ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور 90 دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔