اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ کے آخری فعال ہسپتال، کمال ادوان ہسپتال پر بمباری کے لیے روبوٹس کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ اسرائیل کی بمباری سے ہسپتال میں موجود متعدد مریضوں کے ساتھ ساتھ طبی عملے کے متعدد ارکان بھی شہید ہوگئے، درجنوں لوگوں کے بارے میں کچھ علم نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا شہید ہوچکے؟
قطری نشریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ شب اسرائیلی فورسز نے کمال ادوان ہسپتال پر بمباری کے بعد اسے آگ لگا دی تھی، جس کے بعد مریضوں کو جبری طور پر ہسپتال سے نکال دیا گیا تھا۔
اسرائیل کی بمباری سے ہسپتال میں موجود متعدد مریضوں کے ساتھ ساتھ طبی عملے کے متعدد ارکان بھی شہید ہوگئے، درجنوں لوگوں کے بارے میں کچھ علم نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا شہید ہوچکے؟
کمال ادوان ہسپتال کبھی شفایابی کی جگہ ہوا کرتا تھا لیکن اب میدان جنگ بن چکا ہے، عینی شاہدین جو فرار ہونے میں کامیاب رہے انہوں نے بتایا کہ علی الصبح ایک ٹینک نے عمارت پر حملہ کیا۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے اندر عملے سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے، یہ ہسپتال کئی ہفتوں سے اسرائیلی فورسز کے شدید دباؤ کا شکار ہے۔
وزارت کے ڈائریکٹر منیر البرش نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ قابض افواج اس وقت ہسپتال کے اندر موجود ہیں اور وہ اسے جلا رہی ہیں۔
ہسپتال پر حملے میں روبوٹس کا استعمال
عالمی میڈیا کے مطابق کمال ادوان ہسپتال کے عینی شاہدین نے رواں ہفتے بتایا تھا کہ اسرائیل طبی مرکز پر حملے کے لیے ’روبوٹس‘ کا استعمال کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں بڑے دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں مریضوں اور طبی عملے کی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
اسرائیلی میڈیا تنظیم ’وائی نیٹ‘ نے کہا ہے کہ دھماکا خیز مواد سے بھری ریموٹ کنٹرول بکتر بند گاڑیاں (اے پی سی) اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے ان علاقوں کو صاف کرنے کا ایک نیا حربہ ہے، جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ دھماکا خیز مواد سے بھرے ہوئے ہیں۔
رواں ہفتے کے اوائل میں شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک اے پی سی نے ہسپتال کے باہر ’خطرے‘ کی نشاندہی کرنے والا ایک باکس جمع کیا تھا، جس میں بعد میں چھروں کے وار سے مریض اور عملہ زخمی ہو گئے تھے۔
طبی عملے کی شہادتیں
عالمی میڈیا کے مطابق طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ کے کمال ادون ہسپتال کے عملے کے کم از کم 5 ارکان اس وقت زندہ جل گئے، جب اسرائیلی فورسز نے طبی مرکز کے مختلف حصوں کو آگ لگا دی۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ شمالی غزہ میں ہسپتال کے اندر اور اس کے ارد گرد آپریشن کر رہے ہیں، کیوں کہ حماس اسے ایک مضبوط گڑھ کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور جنگجو اس ہسپتال کو فوجی سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔
کمال ادوان ہسپتال کا خاتمہ ہزاروں فلسطینیوں کی موت
عالمی ادارہ صحت نے کمال ادوان ہسپتال پر اسرائیل کے حملے کی بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی مذمت کی ہے۔
جمعے کی شب سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں صحت کے نظام کو ’منظم‘ طریقے سے ختم کر دیا ہے اور ہزاروں فلسطینیوں کو ’سزائے موت‘ کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسے 60 ہیلتھ ورکرز اور 25 مریضوں کی حفاظت پر گہری تشویش ہے، جن کی حالت تشویش ناک ہے جن میں وینٹی لیٹرز پر موجود مریض بھی شامل ہیں، یہ عملے اور معتدل سے شدید حالت میں مریضوں کے لیے بھی تشویش کا باعث تھا، جنہیں غیر فعال انڈونیشین ہسپتال میں منتقل کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کمال ادوان ہسپتال پر یہ چھاپہ ڈبلیو ایچ او اور شراکت داروں کی رسائی پر بڑھتی ہوئی پابندیوں اور اکتوبر کے اوائل سے ہسپتال یا اس کے قریب بار بار حملوں کے بعد کیا گیا ہے۔
او آئی سی کی کمال ادوان ہسپتال جبراً خالی کروانے کی مذمت
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ میں واقع کمال ادوان ہسپتال کو زبردستی خالی کرانے پر بین الاقوامی احتجاج میں اپنی آواز کا اضافہ کیا ہے۔
او آئی سی نے ہسپتال پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے خلاف جاری جنگی جرائم اور نسل کشی میں اضافہ قرار دیا ہے۔
او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ صحت کے شعبے پر اسرائیلی حملے بشمول ہسپتالوں کا محاصرہ اور ان پر دھاوا بولنا اور طبی عملے، مریضوں اور زخمیوں کو گرفتار کرنا بین الاقوامی انسانی قوانین اور اقوام متحدہ کے متعلقہ چارٹر اور قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
سعودی عرب، یو اے ای اور اردن کا بھی اظہار مذمت
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن نے شمالی غزہ کے آخری کام کرنے والے ہسپتال کمال ادوان پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی ہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے آن لائن شائع ہونے والے ایک بیان میں ہسپتال پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور یہ پٹی میں باقی ماندہ صحت کے نظام کی منظم اور افسوسناک تباہی کے مترادف ہے۔