برطانوی ماہرین نے بلڈ ٹیسٹ سے 60 سے 218 بیماریوں کی تشخیص کا طریقہ کار دریافت کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایک ہی پروٹین سے 30 سے زائد بیماریوں کے آغاز کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔
بلڈ ٹیسٹس سے اس وقت بھی بہت ساری بیماریوں کے آغاز کا پتا لگایا جاتا ہے، تاہم ایک بلڈ ٹیسٹ سے سنگین بیماریوں یا بہت زیادہ بیماریوں کا پتا لگانا مشکل ہوتا ہے۔
لیکن اب برطانوی ماہرین نے ایسا طریقہ دریافت کیا ہے کہ جس سے ایک ہی بلڈ ٹیسٹ سے سنگین اور جان لیوا بیماریوں سمیت 60 بیماریوں کا پتا لگایا جا سکے گا۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق برطانوی ماہرین نے یوکے بائیوبینک سے 42 ہزار رضاکاروں کے بلڈ ٹیسٹ کے نمونے لیے اور ان پر تحقیق کی۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں کے بلڈ نمونے دیکھنے کے بعد تمام افراد سے سوالنامے بھی کیے اور ان میں ہونے والی بیماریاں بھی دیکھیں اور پھر نتیجہ اخذ کیا۔
ماہرین نے پایا کہ مجموعی طور پر بلڈ پلازما کے چند پروٹینز سے زیادہ تر بیماریوں کی تشخیص ممکن ہے۔
ماہرین نے پایا کہ جن 42 ہزار رضاکاروں نے بلڈ ٹیسٹس کروائےتھے، ان میں مجموعی طور پر 218 بیماریوں کی تشخیص ہوئی۔
بعد ازاں ماہرین نے تمام رضاکاروں کی کیٹیگریز بنائیں اور پایا کہ بلڈ کے ایک پروٹین سے 60 بیماریوں کی تشخیص ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ صرف بلڈ پلازما کے دو پروٹینز میں تبدیلی کو دیکھ کر بلڈ کینسر سمیت لمف نوڈز کینسر سمیت دیگر سنگین بیماریوں کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔
نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے ایک پروٹین کی نشاندہی سے نیورو موٹر (اعصابی) بیماری کی 10 سال قبل بھی تشخیص کی جا سکتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ بلڈ پلازما میں دو پروٹینز (TNFRSF17) اور (TNFRSF13B) کی سطح سے نہ صرف کینسر بلکہ دل میں رسولی ہونے اور آٹو امیون ڈیزیز سمیت دیگر 30 بیماریوں کی تشخیص ہو سکتی ہے۔